باجوڑ دیوبندی مدرسے پر ڈرون حملے کا پشاور پبلک سکول میں بچوں کے قتل عام سے موازنہ – از قاری حنیف ڈار
جو لوگ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شھید بچوں کے مقابلے میں باجوڑ مدرسے کے بچوں کی چارپائیاں لا بچھاتے ھیں وہ شھدائے آرمی پبلک اسکول کے والدین کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ھیں
وہ ظاھر یوں کرتے ھیں گویا باجوڑ مدرسے کے بچے آرمی پبلک اسکول والے بچوں یا ان کے والدین نے مارے تھے اور ان بچوں کو باجوڑ بچوں کے قصاص میں مارا گیا ھے
شاید اس علاقے کی یہ ریت ھے کہ اگر کسی گھر کا کوئی بندہ قتل ھو جائے تو وہ قاتل نہ ملے تو اس کا بھائی یا باپ یا بیٹا یا بھانجا اور بھتیجا مار کر تعداد پوری کر لیتے ھیں تا کہ قبیلے میں سر اونچا کر کے چل سکیں مگر نہ یہ عدل ھے اور نہ ھی شریعت اس کو قبول کرتی ھے ،،،
دوسرا فرق یہ ھے کہ حکومت جب باغیوں کے خلاف جنگ کرتی ھے تو کولیٹرل نقصان کی زد میں بچے بھی آ جاتے ھیں اور یہ نبئ کریم ﷺ کی موجودگی میں صحابہؓ سے بھی ھوا ھے – مگر ٹارگٹ کر کے بچوں کو نشانہ بنانا بدترین سفاکی ھے جس کا فوجی جنگ سے موازنہ مکمل طور پر غلط ھے جس کی نظیر اسلامی تاریخ میں نہیں ملتی مشرکین مکہ نے بھی ایسا ظلم نہیں کیا تھا
امریکہ کی قائم کردہ افغان حکومت سے ھی اسلحہ اور پناہ لے کر پشاور کے بچوں پر حملہ کرنا اور کہنا کہ امریکہ کے باجوڑ مدرسے پر حملے کا جواب دیا جا رھا ھے؟ عوام کو بے وقوف بنانے والی بات ھے – جماعت اسلامی، فضل الرحمن اور سپاہ صحابہ کے ہمدرد حضرات ہوش کے ناخن لیں