باجوڑ دیوبندی مدرسے پر ڈرون حملے کا پشاور پبلک سکول میں بچوں کے قتل عام سے موازنہ – از قاری حنیف ڈار

12376504_10153778774594561_1017613021684580813_n

جو لوگ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شھید بچوں کے مقابلے میں باجوڑ مدرسے کے بچوں کی چارپائیاں لا بچھاتے ھیں وہ شھدائے آرمی پبلک اسکول کے والدین کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ھیں

وہ ظاھر یوں کرتے ھیں گویا باجوڑ مدرسے کے بچے آرمی پبلک اسکول والے بچوں یا ان کے والدین نے مارے تھے اور ان بچوں کو باجوڑ بچوں کے قصاص میں مارا گیا ھے

شاید اس علاقے کی یہ ریت ھے کہ اگر کسی گھر کا کوئی بندہ قتل ھو جائے تو وہ قاتل نہ ملے تو اس کا بھائی یا باپ یا بیٹا یا بھانجا اور بھتیجا مار کر تعداد پوری کر لیتے ھیں تا کہ قبیلے میں سر اونچا کر کے چل سکیں مگر نہ یہ عدل ھے اور نہ ھی شریعت اس کو قبول کرتی ھے ،،،

دوسرا فرق یہ ھے کہ حکومت جب باغیوں کے خلاف جنگ کرتی ھے تو کولیٹرل نقصان کی زد میں بچے بھی آ جاتے ھیں اور یہ نبئ کریم ﷺ کی موجودگی میں صحابہؓ سے بھی ھوا ھے – مگر ٹارگٹ کر کے بچوں کو نشانہ بنانا بدترین سفاکی ھے جس کا فوجی جنگ سے موازنہ مکمل طور پر غلط ھے جس کی نظیر اسلامی تاریخ میں نہیں ملتی مشرکین مکہ نے بھی ایسا ظلم نہیں کیا تھا

امریکہ کی قائم کردہ افغان حکومت سے ھی اسلحہ اور پناہ لے کر پشاور کے بچوں پر حملہ کرنا اور کہنا کہ امریکہ کے باجوڑ مدرسے پر حملے کا جواب دیا جا رھا ھے؟ عوام کو بے وقوف بنانے والی بات ھے – جماعت اسلامی، فضل الرحمن اور سپاہ صحابہ کے ہمدرد حضرات ہوش کے ناخن لیں

Comments

comments