سعودی وزارت تعلیم نے حسن البنا، سئید قطب، یوسف القرادوی اور مولانا مودودی کی تصنیفات سمیت 80 کتابوں پر پابندی عائد کردی – بی بی سی اردو
دو دسمبر 2015 کو سعودی اخبار عرب نیوز میں یہ خبر شائع ہوئی کہ سعودی وزارتِ تعلیم نے اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا، سئید محمد قطب، قطر کے عالم یوسف القرادوی اور مولانا مودودی کی تصنیفات سمیت 80 کتابوں پر پابندی عائد کردی ہے۔
تمام سعودی سکولوں، لائبریریوں اور ریسورس سینٹرز کو حکم دیا گیا ہے کہ دو ہفتے کے اندر ان مصنفین کی کتابیں وزراتِ تعلیم میں جمع کرا دیں ورنہ تادیبی کاروائی ہوگی۔ نیز خبردار کیا گیا کہ آئندہ کوئی سکول، لائبریری اور ریسورس سینٹر سوائے وزارتِ تعلیم کسی اور سے کتابوں کا عطیہ یا تحائف قبول نہ کرے۔
گو ان تصنیفات کو ممنوع قرار دینے کی سرکاری وجہ تو نہیں بتائی گئی البتہ وزارتِ تعلیم کے اندرونی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ سعودی عرب میں دہشت گردی اور انتہا پسندی ابھارنے والے لٹریچر کے خلاف مہم کا حصہ ہے۔
مولانا مودودی کی جن 20 کتابوں اور کتابچوں کو ممنوع قرار دیا گیا ان میں پردہ، اسلام اور جاہلیت، تفسیر سورہِ نور، شہادتِ حق، اسلامی دستور کی تدوین، اسلامی نظامِ زندگی اور اس کے بنیادی تصورات، مبادیِ اسلام، معاشیاتِ اسلام، قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں اور قرآن فہمی کے بنیادی اصول نامی کتابیں بھی شامل ہے۔
جولائی 2010 میں بنگلہ دیش میں مولانا ابو اعلیٰ مودودی کی تمام کتابیں ملکی مساجد کی لائبریریوں سے ہٹا دی گئیں – سعودی عرب سے پہلے بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی حکومت نے جولائی 2010 میں مولانا مودودی کی تفسیر القران سمیت تمام تصنیفات کو بلیک لسٹ قرار دے کر ملک کی 27 ہزار مکتب لائبریریوں سے اٹھانے کا حکم دیا۔ ان لائبریریوں کو سرکاری گرانٹ ملتی ہے۔چلیے بنگلہ دیش کی عوامی لیگی حکومت کے بارے میں تو طے ہے کہ اس نے ہمیشہ جماعتِ اسلامی اور اس کے بانی کو نظریاتی دشمن سمجھا اور ان سے اسی طرح نپٹا بھی۔ لیکن سعودی عرب تو ایسا نہ تھا۔
جس زمانے میں جمال ناصر کی عرب قوم پرستی ہر جانب چھا رہی تھی اس دور میں سعودی اسٹیبشلمنٹ اخوان المسلمون سے ہمدردی رکھتی تھی۔ جب افغانستان میں روسی فوج اتری تو سعودی عرب، پاکستانی اسٹیبشلمنٹ اور جماعتِ اسلامی یک جان دو قالب تھے۔
مگر یہ دن بھی آ گیا کہ سعودی عرب نے گذشتہ برس ( مارچ 2014 ) اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا اور اب اخوانی مصنفین کے ساتھ ساتھ مولانا مودودی کی تصانیف بھی سعودی مملکت کے لیے نظریاتی خطرہ ٹھہریں۔ لیکن حسن البنا، سئید قطب اور یوسف القرداوی کے برعکس مولانا کو تو اعلیٰ ترین علمی ایوارڈ عطا ہوا تھا۔
دیکھنے کی بات یہ ہوگی کہ جس غیر معمولی اسلامی سکالرمودودی کو غیر معمولی خدمتِ اسلام پر 36 برس پہلے کنگ فیصل ایوارڈ ملا ۔اسی سکالر کی وہی تحریریں ممنوع ہونے کے بعد کنگ فیصل ایوارڈ بھی واپس لیا جاتا ہے کہ نہیں