اشتیاق احمد کا دوسرا چہرہ – عامر حسینی

555

نوے کی دھائی کے آخر میں وہ طالبان کے عروج کے ساتھ طالبان کے حامی میڈیا گروپ کے ساتھ وابستہ ہوگئے تھے اور ان کو ضرب مومن، روزنامہ اسلام شایع کرنے والے گروپ نے بچوں کے لئے جہادی ادب پیدا کرنے کے لئے ھائر کرلیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ان سے لشکر طیبہ، جماعت دعوہ والوں نے بھی بچوں کا جہادی ادب تخلیق کرنے کے لئے رابطہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ دیوبندی اور اہلحدیث کے جہادی مدارس کے طلباء اور کالجز و یونیورسٹی میں ان تنظیموں کے وابستگان کے بھی معروف لکھاری بن گئے تھے اور قادسیہ مسجد چوبرجی لاہور کے تہہ خانوں میں ہونے والی جہادی صحافت کی ورکشاپس میں وہ بچوں کے لئے جہادی لٹریچر کی کلاسز بھی لیا کرتے تھے،

میں نے ان کو یہ کلاسز مجید نظامی، مجیب الرحمان شامی، جاوید چودھری، عطاءالرحمان، ھارون الرشید وغیرہ کے ساتھ لیتے دیکھا تھا اور یہیں مجھے پہلی مرتبہ پتہ چلا کہ ضرب مومن کا مشہور ترین کالم نگار یاسر خان اصل میں جاوید چودھری اور غزوہ لشکر طیبہ کا ہفت روزہ اخبار کا ابو معاز حامد میر ہے اور یہ بڑے ذوق و شوق کے ساتھ جہادی صحافت کے ریفریشر کورس کرانے میں مصروف تھے

Comments

comments