سپاہ صحابہ کی دہشت گردی ایم کیو ایم کے سر تھوپنے کی انوکھی واردات – خرم زکی
غور سے دیکھیں، کس طرح کراچی میں آپریشن کی آڑ میں کالعدم تکفیری دیوبندی اور وہابی دہشتگردوں کی جانب سے دہشتگردی کی وارداتوں کو ایم کیو ایم کے سر تھونپا جا رہا ہے۔ میں، ہمارا تعمیر پاکستان بلاگ اور خود شہید ڈاکٹر شکیل اوج کے صاحبزادے ڈاکٹر حسان اوج کے صاحبزادے شروع سے مسلسل چلا رہے ہیں کہ رینجرز اور پولیس اہلکار ان کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہوں بشمول کالعدم اہل سنت والجماعت (سابقہ کالعدم انجمن سپاہ صحابہ) کی کاروائیوں کو آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کے سر تھونپ رہے ہیں اور اس سلسلے میں مستقل ایک میڈیا کیمپین چلائی جا رہی ہے اور اس طرح کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہوں کی دہشتگردی کو بالواسطہ تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
کچھ لوگ ایم کیو ایم سے تعصب میں آنکھوں اور عقل دونوں سے اندھے ہو کر اس جھوٹی کیمپین کا حصہ بنے رہے، لیکن الحمد للہ ایم کیو ایم سے تمام تر اختلافات کے باوجود ہماری ٹیم اور بلاگ تمام تر دباؤ کے باوجود اس جھوٹی مہم کا حصہ نہ بنی اور ہم مسلسل اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ سنی بریلوی، صوفیوں اور شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی سمیت اس ملک میں دہشتگردی کی اکثر وارداتوں کی ذمہ دار سعودی حکومت کی پروردہ کالعدم دہشتگرد تنظیم انجمن سپاہ صحابہ ہے۔
ڈاکٹر شکیل اوج کا قتل ہو یا ڈاکٹر یاسر رضوی کی شہادت، ان تمام واقعات کی ذمہ دار یہی کالعدم تنظیم ہے جس کی سرگرمیوں پر نیشنل ایکشن پلان اور تحفظ پاکستان ایکٹ کے باوجود کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ ان کہ کبھی رینجرز کے حق میں اور کبھی دیگر بہانوں سے کھلے عام ریلی اور جلسے جلوس کی اجازت دی جاتی رہی۔ کہاں ہیں ثناء خوان تقدیس رینجرز جواب دیں!