اسلام آباد پولیس کی جانب سے بے گناہ عزاداروں پر مقدمے اور تشدد – عامر حسینی

is;lam abad12122833_10208125727489303_5219967256677351828_n

اسلام آباد پولیس تھانہ رضا نے امام بارگاہ حسن زیرانتظام الصادق ٹرسٹ سیکٹر نائن جی سے نکلنے والے جلوس عزاداری میں شریک شیعہ مردوخواتین کے بشمول متولی عمر زیدی کے خلاف پی پی سی زیر دفعہ 353 (سرکاری ملازم پر حملہ یا اس کے خلاف کریمنل فورس کا استعمال )، 147 (فساد پھیلانا )، 186 (کار سرکار میں مداخلت )، 188( سرکاری ضابطے کی ایسی خلاف ورزی جس سے سرکاری ملازم زخمی اور اس کی جان جانے کا اندیشہ ہو )، 189 (جو اجتماع غیرقانونی ہو اس میں شریک ہر فرد مجرم قرار پائے گا )، 382 ( چوری، ایسی تیاری جو کسی کی موت کا سبب بن سکتی ہو یا زخمی کرسکتی ہو ) مقدمہ درج کرلیا

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ امام بارگاہ حسن سے برآمد ہونے والا جلوس لائسنس کے بغیر تھا اور اس کے پاس اجازت نامہ نہیں تھا اور اس کے ساتھ روائتی کا لفظ بھی لگایا گیا ہے اور اس میں درج کیا گیا ہے کہ اس جلوس پر اس راستے میں آنے والے چند گھروں کے افراد کو اعتراض تھا

جبکہ دوسری طرف متولی زیدی صاحب کا کہنا ہے کہ امام بارگاہ کا جلوس روائتی ہے اور ہرسال اس کا انعقاد ہوتا ہے اور کورٹ نے بھی اس کی اجازت دی ہوئی تھی

جلوس کی برآمدگی کے موقعہ پر جلوس کے شرکاء پر زبردست لاٹھی چارج کیا گیا اور جو دفعات لگائی گئی ہیں اس سے عزاداری ایک فساد پھیلانے کے مترادف جرم بن گیا اور اس کے علاوہ عزاداروں کو ایسا چور کہا گیا جو دوران چوری کسی کی جان بھی لے سکتے تھے اور پھر اس عمل کو کار سرکار میں مداخلت بھی قرار دے دیا گیا

عزاداری اہل تشیع کا شعار ہے اور یہ ان کی مذھبی حق ہے کہ وہ غم حسین منائیں جس سے انھیں یہ کہہ کر روکنا کہ اس پر دوسرے لوگوں کو اعتراض ہے انتہائی غلط اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ذمے میں آتا ہے؟ کل کو یہی دلیل اور اعتراض میلادالنبی کے جلوسوں پر بھی اٹھے گا اور دیوالی و ہولی کے تہوار پر پبلک اسمبلی غیرقانونی قرار دے دی جائے گی

اسلام آباد پولیس نے عزاداری کے جلوس کو غیرقانونی اجتماع قرار دیکر اہل تشیع کی مذھبی آزادی کو سلب کیا ہے اور اہل تشیع کے اجتماع مرد و خواتین کو تشدد کا نشانہ بناکر اور ان پر ناجائز مقدمہ درج کرکے ان سے انتہائی زیادتی کی ہے، یہ واقعہ اسلام آباد میں پیش آیا ہے اور میں نے ابتک اس واقعے پر کسی بھی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم کے اسلام آباد چیپٹر کو نوٹس لیتے اور اس پر بیان جاری کرتے نہیں دیکھا ہے، یہ سیدھی سیدھی پولیس گردی ہے اور اس پولیس گردی کے ذمہ داران پولیس افسران کے خلاف کاروائی ہونی چاہئیے

پاکستان کے جمہوریت پسند انسانی حقوق کے چیمپئنز کو اس پر لب کشائی کرنی چاہئیے، عاصمہ جہانگیر سمیت لبرل مہان ستاروں کو اس کا نوٹس لینا چاہئیے، شیعہ کی مذھبی آزادی کا ایشو اتنا ہی توجہ کے قابل سمجھ لیا جائے جتنا دہشت گردوں کو سزائے موت دئیے جانے کے طریقہ کار کو سمجھا گیا تھا

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.