دار العلوم دیوبند کے نفرت انگیز فتوے – از امجد عباس
ابھی چند اسلامی اداروں کی ویب سائٹس دیکھ رہا تھا جیسے مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور، دارالعلوم ندوۃ العلماء، جامعہ بنوریہ کراچی اور دارالعلوم دیوبند وغیرہ۔
اِن میں سے بعض اداروں کی ویب سائٹس پر فتاویٰ جات بھی موجود ہیں جیسے جامعہ بنوریہ اور دارالعلوم دیوبند۔ یہاں مذکور اکثر و بیشتر فتاویٰ میں مخالف فِرَق اور فکری مخالف افراد کی تکفیر و تسفیق مذکور ہے۔ شائد امتِ مسلمہ و فقہاءِ اسلام کا ہم و غم اپنے مخالفین کو اسلام سے خارج کرنا ہی ہے۔
دار العلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر اہم فتاویٰ
– راشد شاذ زندیق، کافر و گمراہ ہے۔
– مولانا مودودی و جماعتِ اسلامی تمام گمراہ ہے۔
– بریلوی فرقہ گمراہ ہے، اس کے ساتھ دیوبندیوں کا اصولی اختلاف ہے۔یہ اہلِ سنت سے خارج ہیں۔
– اہلِ حدیث گمراہ اور خارج از اہلِ سنت ہیں۔
– اہلِ تشیع بھی گمراہ ہیں، کئی اسلام سے خارج ہیں۔
– ذاکر نائیک گمراہ اور اس کے کئی نظریات کافرانہ ہیں۔
– گمراہ مطلب اپنے مسلکی مخالفین کے ساتھ اٹھنا، بیٹھنا بھی سخت منع ہے۔
اب یا تو ایسے دینی اداروں سے عوام سوال ہی یہی پوچھتی ہے، گویا یہ اسلام و ایمان چیک کرتے ہیں یا پھر ان اداروں کی ترجیحات یہی ہیں اسی وجہ سے یہ فتاویٰ ابتدائی صفحہ پر ہی موجود ہیں۔ اِن اداروں کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ ایسا نفرت انگیز مواد یہاں موجود نہیں ہونا چاہیے تھا۔
نوٹ:
آج دنیا بھر میں امن و سلامتی کی کوششیں کی جارہی ہیں، امتِ مسلمہ پہلے ہی فرقہ واریت کا شکار ہے۔ ایسے میں امت میں اتحاد و وحدت کے لیے ایسے فتاویٰ سے اجتناب کرنا ہوگا، دارالعلوم دیوبند، جامعہ بنوریہ و دیگر اداروں کے سرپرستوں کو موجودہ صورتحال اور مسائل کا بھرپور احساس ہونا چاہیے جن سے امت دوچار ہے، آپ اپنے مخالف کو غلط کہیں، لیکن دائرہِ اسلام سے نکالنے میں احتیاط سے کام لیں۔ جب تک بڑے بڑے مذہبی ادارے ایسے فتاویٰ کو اپنی ویب سائٹس کے اولین صفحات کی زینت بنائے رکھیں گے تب تک فرقہ واریت، انتہاء پسندی اور مزہبی دہشت گردی سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟؟؟
موجودہ مذہبی انتہاء پسندی و دہشت گردی انہی فتاویٰ کی مرہونِ منت ہے۔
کچھ دوستوں کو شاید یہ پوسٹ اچھی نہ لگے، لیکن اصل بُرے یہ فتاویٰ ہیں، یہ ناگوار ہیں، میں نے صرف نشاندہی کی ہے۔ بُرائی کی جڑ ایسے فتاویٰ ہیں، سو انتہاء پسندی کا خاتمہ کرنا ہے تو ایسے فتاویٰ کا سدباب کرنا ہوگا۔ اِنہیں ویب سائٹس سے ہٹا ہوگا، اِن فتاویٰ سے اظہارِ لاتعلقی اور اس روش کو مذموم قرار دینا ہوگا۔
(ایسے فتاویٰ اہلِ حدیث و بریلوی حضرات کی فتاویٰ والی سائٹس پر بھی موجود ہیں)