لشکرِ جھنگوی اور داعش کا اتحاد
آئی جی سندھ نے کراچی میں دولت اسلامیہ (داعش) کی موجودگی اور اُس کے لشکر جھنگوی سپاہِ صحابہ کے ساتھ قریبی روابط کا انکشاف کیا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ سانحہ صفورہ میں ملوث ملزمان ایک سال سے داعش کیلئے کام کررہے تھے۔ ملزمان عبدالعزیز نامی داعش کے سرغنہ سے رابطے میں تھے جو شام میں روپوش ہے۔
آئی جی سندھ کا یہ انکشاف تعمیرِ پاکستان بلاگ اور مختلف تجزیہ نگاروں کے اُس موقف پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے کہ پاکستان میں تکفیری دیوبندی تںطیم لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ دولت اسلامیہ (داعش) کے ساتھ قریبی تعلق استوار کر چکی ہے اور اُسی کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ہی ہ جنداللہ نامی تکفیری دیوبندی تنظیم پہلے ہی داعش کی بیعت کر چکی ہے۔ جبکہ لال مسجد کے مولوی عبدالعزیز عرف مولوی برقعہ کا داعش کی حمایت سے متعلق بیان اور جامعہ حفصہ کی طالبات کا داعش کی حمایت میں جاری کردہ ویڈیو بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔
لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ، طالبان، جنداللہ، داعش۔۔یہ سب ایک ہی فکر کے مختلف نام ہیں۔ اس سے پہلے کہ داعش کا ناسور مزید پھیلے، اس کے مددگاروں اور سہولتکاروں کا قلع قمع کیا جانا ناگذیر ہے۔