رینجرز حکام کی جانب سے کالعدم تکفیری دیوبندی جماعتوں کی دہشتگردی کو ایم کیو ایم کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے منظر امام جن کو کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ نے جنوری٢٠١٣ میں قتل کردیا تھا، اور احسان الله احسان نے ان کےقتل کی ذمہ داری بھی باقاعدہ قبول کی تھی، اب رینجرز حکام نے اس کی ذمہ داری بھی ایم کیو ایم کے سر ڈال دی ہے. کیا نیشنل ایکشن پلان کامقصد اس کالعدم تکفیری دیوبندی دہستگرد گروہ کے جرائم پر پردہ ڈالنا ہے ؟ اگر رینجرز ان کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہوں پر ہاتھ ڈالتے ہوۓ کسی مصلحت کاشکار ہے تو کم از کم ان کے جرائم پر تو پردہ نہ ڈالے.
یہ دوسری مثال ملاحظہ کیجئے کہ کس طرح حیدر عباس رضوی کا نام لے کر واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں اسکولوں میں ہونے والے بم حملوں میں ایم کیو ایم اور حیدرعباس رضوی نہیں بلکہ تکفیری دیوبندی دہشتگرد ملوث تھے۔ وہ تو بھلا ہو سندھ پولیس کا جنہوں نے سانحہ صفورا میں ملوث ان تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کو گرفتار کیا اور بتا دیا کہ اس واقعے میں سراج الحق دیوبندی کی جماعت اسلامی اور ڈاکٹراسراراحمد کی تنظیم اسلامی کے سابقہ ارکان ملوث تھے ورنہ آپ تو اس واقعہ کی ذمہ داری بھی ایم کیو ایم پر ہی ڈال دیتے۔