اینٹی قادیانی ایکٹ 1984ء اور احمدی کمیونٹی کا استحصال
پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے بنائے ہوئے اینٹی قادیانی ایکٹ 1984ء کی شق آرٹیکل 298 سی کا سہارا لیکر بہت سی مذھبی دائیں بازو کی تنظیمیں جن میں دیوبندی تنظیم ” انٹر نیشنل ختم نبوت ” بھی شامل ہے احمدی کمیونٹی کو عید الضحی کے موقعہ پر ” قربانی ” کرنے سے روکنا چاہتی ہیں اور جبکہ اول تو اس ایکٹ میں بہت ہی مبہم بات کی گئی ہے تو دوسرا یہ ایکٹ زبردستی سے احمدی کمیونٹی کو اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ،
اس شق کا استعمال ویسے ہی غلط طور پر ہورہا ہے جس طرح سے بلاسفیمی ایکٹ کی شق 295 اے ، بی ، سی کا استعمال غلط کیا جارہا ہے اور اس کو اقلیتوں کو ڈرانے دھمکانے اور ان کی مذھبی آزادیوں کو سلب کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے – ایل یو بی پاک – تعمیر پاکستان انٹرنیشنل ختم نبوت نامی تنظیم کی جانب سے ” احمدیوں ” کو ڈرائے ، دھمکائے جانے کی مذمت کرتا ہے اور پاکستان کی وفاقی ، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ احمدیوں کو ان کے عقیدے کے مطابق پاکستان میں ” قربانی ” کرنے کی اجازت دے –
ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور قانون ساز ممبران سے کہتے ہیں کہ اول تو وہ ” اینٹی قادیانی ایکٹ 1984ء ” کو مکمل طور پر ختم کرے جوکہ احمدی کمیونٹی کے بنیادی حقوق غصب کرنے والا ایکٹ ہے اور اگر ” دائیں بازو کے مذھبی جنونیوں ” کا دباؤ بہت زیادہ ہے تو پھر اس ایکٹ میں 298 سی کی تشریح کی جائے