ایان علی کی کراچی یونیورسٹی آمد اور اور ہمارے معاشرے کی منافقت – ید بیضاء
فیس بک میری ڈائری ہےاس لئے جو تصویر پرده خیال پر ابهرتی ہے یہی اتار دیتا ہوں آپ نہ پڑهیں اچها نہیں لگے گا تکلیف بهی ہو گی اور غصہ بهی آئے گاخون جوش مارے گا بلڈ پریشر بڑهے گا.نقصان آپ کا ہی ہو گا.یہ جو آیان علی ہیں اس کے بارے میں میری اتنی ہی واقفیت ہے جتنی آپ کی ہےکہ یہ ایک ماڈل ہےآپ کی واقفیت بهی یہی ہو گی کہ منی لانڈرنگ کرتے ہوئے پکڑی گئی میری بهی یہی ہے.پهر وه چهوٹ گئی آپ نے بهی عدالتی نظام پر واویلا کیا میں نے بهی کیا.
اب وه ایدهی سینٹر جاتی ہے آپ جانیں کس نظر سے دیکهتے ہیں میں سوچتا ہوں کہ پبلسٹی اسٹنٹ ہے پهر وه کراچی یونیورسٹی جاتی ہے وہاں لیکچر دیتی ہے کیا لیکچر دیا ہو گا؟ کچھ بهی کہہ دیا ہو اس سے کیا فرق پڑتا ہے آپ قوم کے اخلاقی جنازه نکلنے پر واویلا کرتے ہیں میں نہیں کرتامجهے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں؟
بتاتا ہوں فرق زاویہ نگاہ کا ہے صرف میں دیکهتا ہوں کہ یہاں نسیم حجازی کے خیالی گهوڑے پر سورا دانشور قوم کے ہزاروں بچوں کی موت کے بعد بهی قوم کو نوید دیتا ہے کہ ہم نے اسلام کی جنگ افغانستان میں ہی لڑنی ہے اور اس جنگ سے اسلام کا بول بالا ہو گا اس جنگ کے لئے وه مذہبی رویات کا سہارا لیتا ہے اس کے لئے مذہبی تاویلات گهڑتا ہے نیل سے کاشغر تک سفید جهنڈے گهاڑنے کے خواب دیکهتا ہے لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہراتا ہے وه جنگ اس کے گلی کوچے میں پہنچ جاتی ہے قوم کے ہزاروں بچے یتیم ہو جاتے ہیں ہزاروں عورتیں بیوه ہو جاتی ہیں ہزاروں جوان شہید ہو جاتے ہیں جن لوگوں کے پیٹھ کو وه تپکی دے دے کر افغانستان میں اسلام کی جنگ لڑا رہا تها وہ پلٹ کر یہ جنگ یہیں لڑتے ہیں تو میرا دانشور کہتا ہے کہ یہ خارجی ہے؟
کیوں؟؟ جس مذہبی فکر کی بنیاد پر ہم نے یہ جنگ افغانستان میں لڑی تهی کیا اسی مذہبی فکر کی بنیاد پر انہی لوگوں نے یہ جنگ یہاں نہیں لڑی؟؟؟ آپ امریکہ کے مفاد میں روس کے ٹکڑے ٹکڑے کر امریکہ کو دنیا واحد غنڈه بننے کے لئے اپنا کاندها دے دیا…اور مجهے کہا کہ روس گرم پانیوں تک کمیون ازم لا رہا تها اب وہی گرم پانی آپ کشکول میں بهر ایک آپ کس مسلمان کی درویزگری کر رہے ہیں کہ لے لولےلو
یہ کون سی کتاب ہے جو افغانستان کی اپنی مٹی کے جنے بیٹے احمد شاہ مسعود کو مارنا ٹهیک بتاتی ہےاسے اسلام کی خدمت بتاتی ہے اور پاکستان کی جنی بیٹی بے نظیر کو مارنا حرام سمجهتی ہے؟ مجهے یہ فارمولہ سمجها دیں بسکیا ہے کہ یہی دانشور اخبار میں کالم لکهتا ہےسر شام ٹی وی پر بیٹھ کر قوم کو گمراه کر رہا ہےیونیورسٹیوں میں لیکچر دے رہا ہےآپ کو برداشت ہے آپ بلائیں لیتے ہیں ایک ماڈل پر اتنا غصہ ؟آگے چلیںانہی یونیورسٹیوں میں قومیت کے نام پر چرس اور ہیروئن کے سمگلر، ایکسٹارشن اور اغواء برائے تاوان کے مجرم اور قاتل کیا گزشتہ بیس سالوں سے لیکچر نہیں دے رہے؟یاسی یونٹوں کی سرپرستی نہیں کر رہے؟ آپ مگر خاموش ہیںآیان علی پر مگر غصہ ہے
کیا انہی یونیورسٹیوں ، میں ان لوگوں نے لیکچر نہیں دئیے جن کے پیچهے بیس بیس قتل کے پرچے درج ہیں؟کیا انہی یونیورسٹیوں میں ان لوگوں کے دورے اور لیکچرز نہیں کروائے گئے جو دن رات ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگاتے تهے ایک دوسرے کو قتل کرنا ثواب سمجهتے تهےبس ایک آیان علی پر غصہانہی یونیورسٹیوں کے ہاسٹلوں میں سیاسی وڈیروں اور غنڈوں نے پڑهنے والوں بچوں کو عادی قاتل بنایا.ان کو چرس اور شراب بیچی ان اسلحہ دیامخالفوں پر گولیاں چلوائیںپہلے بهی تها اب بهی ہےآگے بهی ہوتا رہے گا ہاں آیان علی مگر مجرم ہےمیرے لئے بهی ہے..
مگر ایک چهوٹا سا پرزهآیان نہ ہوتی تو امان ہوتی وه نہ ہوتی تو میرا ہوتیوه نہ ہوتی تو متهیرا ہوتی کیا فرق پڑتا ہے آیان کو انہی لوگوں نے استعمال کیا جنہوں نے یونیورسٹیوں کے بچوں کو استعمال کیا…آیان کو انہی مجرموں نے بچایا جن کے گهر میں قاتل پناہ لئے ہوتے ہیں.میں نے ان یونیورسٹیوں میں قاتلوں کے لیکچر دیکهےسمگلروں کے لیکچر دیکهےغنڈوں کے لیکچرکفر کے فتوئے دیکهےبلوچوں، پٹهانوں، سرائیکیوں، سندهیوں پنجابیوں کی تقسیم دیکهی ان کو ایک دوسرے کو قتل کرتے دیکها
اس لئے مجهے کوئی فرق نہیں پڑتا کسی یونیورسٹی میں آیان علی جائے متهیرا جائےالماس بوبی جائے راناثناءاللہ جائےاسلم رئیسانی جائےعشرت العباد جائےذوالفقار مرزا جائےشیخ رشید جائے.
آپ مگر مختلف سوچتے ہوں گے دعا کیجیے گا مجهے بهی یہ فہم عطا ہوکہ بیک وقت کشمیر کو جنگ اور افغانستان کو جہاد کہہ سکوں کہ بیک وقت حافظ سعید کو ہیرو اور اختر مینگل کو غدار کہہ سکوں کہ بیک وقت افغانستان کے طالب کو مجاہد اور پاکستان کے طالب کو خارجی کہہ سکوں کہ داد اللہ سے محبت کروں اور فضل اللہ سے نفرت کروں کہ اسامہ بن لادن کو ہیرو اور احمد شاه مسعود کو پلید کہہ سکوں کہ جنید جمشید کو اچها اور علی حیدر کو برا کہہ سکوں کہ الیاس گهمن صاحب کو اسلام کا خادم اور غامدی صاحب کو اسلام دشمن کہہ سکوں میری مگر بدقسمتی دیکهیے اتنا کم فہم ہوں کہ آیان علی اسحاق ڈار سے کم مجرم لگتی ہے ہائے ہائے خبر کرو میرے خرمن کے خوشہ چینوں کو