طاہر اشرفی اور احمد لدھیانوی کی سیاسی ساز باز – از سید حیدر
ہم کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کو اس لیے لتاڑ رہے ہیں کہ انھوں نے ہری پور میں سپاہ صحابہ کی بھرپور حمایت میں الیکشن سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر راجہ عامر زمان (پی ٹی آئی) کی طرف سے سپاہ صحابہ کو باقاعدہ اخبار میں اشتہار دے کر شکریہ ادا کیا۔
دوسری طرف نون لیگ کے امیدوار بابر نوازخان جو اعلاناً یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا خاندان چور بھی ہے ڈکیت بھی، ہزارہ میں رہنے والے ان کے خاندان کی داستانوں سے اچھی طرف واقف ہیں۔ پاکستان علماء کونسل (دیوبندی) کے تکفیری سرپرست مولانا طاہر اشرفی نے بابر نواز خان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کھیل کچھ یوں سجایا گیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی جیتتی ہے تو اس کا فائدہ اہل سنت والجماعت(سپاہ صحابہ) کو ہو گا اور اگر نون لیگ جیتے گی تو اس کا براہِ راست فائدہ پاکستان علماء کونسل حاصل کرے گی۔
دونوں صورتوں میں فائدہ تکفیری دیوبندی لابی کو ہو گا جو پاکستان کے ہر ادارے میں اپنا اثر رسوخ بنانے کے بعد سیاسی پارٹیوں میں اپنا پریشر گروپ بنانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ جہاں لشکرِ جھنگوی کام نہ دکھائے وہاں تبلیغی جماعت کا ظاہراً پر امن چہرہ سامنے لا کر لوگوں کی ریکروٹمنٹ کی جاتی ہے اگر وہ بھی کام نہ کرے تو ظاہراً معتدل مزاج پاکستان علماء کونسل کو سامنے رکھ کر تکفیری دیوبندی مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ جو باتیں اور سیمینارز تو بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کی کرتے ہیں مگر پسِ منظر صرف دیوبندی مفادات کا تحفظ ہے۔