تحریک انصاف کا انصاف – کالعدم تکفیری جماعت سے اتحاد – خرم زکی
پاکستان تحریک انصاف کی یہ سیاست میری سمجھ سے بالاتر ہے. ایک جانب کراچی میں ایم کیو ایم کا رونا روتے ہیں اور دوسری طرف ایک کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ (اہلسنت والجماعت) کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں جو 80,000 سےزائد پاکستانیوں کے قاتل ہیں، جو پاک فوج، شیعہ مسلمانوں، سنی بریلویوں کو کافر مرتد مشرک کہتے ہیں، جو کھلے عام دہشتگردی کرتے ہیں. یہ کیا منافقت ہے کہ ان دہشتگردوں کا شکریہ ادا کیا جا رہا ہے، ان دہشتگردوں سے اتحاد کیا جا رہا ہے ؟ یہ کون سا نیشنل ایکشن پلان ہے ؟
عمران خان اور ان کی جماعت جو ہمیشہ طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھنے اور ان کی وحشت و درندگی کا مختلف حیلے بہانوں سے دفاع کرنے میں مصروف رہی ہے اب انہی طالبان اتحادیوں کے ساتھ سیاسی اتحاد کرنے میں مصروف ہے – محسوس ایسے ہوتا ہے جیسے عمران خان اور ان کی جماعت طالبان کے خلاف ہونے والے فوجی آپریشن کو ناکام کرنے کے لئے دہشت گردوں کے ساتھ اتحاد کر کے انھیں سیاسی طور پر مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے
ماضی میں عمران خان اور ان کی جماعت کی پریس سیکرٹری شیریں مزاری مسلم لیگ نواز پر دہشت گرد کالعدم سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی اہل سنت والجماعت سے اتحاد کرنے پر تنقید کر چکے ہیں – عمران خان خود ہزارہ ٹاؤن دھماکوں کے بعد لشکر جھنگوی کا نام لے کر اس کی مذمت کر چکے ہیں لیکن اب اسی لشکر جھنگوی اہل سنت والجماعت سے سیاسی اتحاد کرنا کھلی منافقت ہے -عمران خان نے جس تبدیلی کا وعدہ کیا تھا اگر وہ تبدیلی کالعدم تکفیری دہست گرد جماعت جو 80ہزار پاکستانیوں کی قاتل ہے اس سے اتحاد کر کے لانی ہے تو پاکستانی عوام اس تبدیلی سے پناہ چاہتے ہیں