دیوبندی علما کونسل کے سربراہ طاہر اشرفی کی منافقت – اسلامی شریعت کا نعرہ، شراب سے یارانہ، ملک اسحاق اور دیگر تکفیری دہشت گردوں سے دوستی، اور شہباز بھٹی کے قتل پر اکسانا – صداے اہلسنت
ادارتی نوٹ : صدائے اہل سنت ” ملک اسحاق ” لشکر جھنگوی کے سربراہ اور ان کے دیگر تیرہ ساتھیوں کے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے پر تفصیلی موقف جاری کرچکا ہے اور ہم نے اپنے اس موقف میں برملا کہا تھا کہ اگر ملک اسحاق اور دیگر افراد جو اس مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے کے ورثاء اس مقابلے کو جعلی خیال کرتے ہیں اور اسے ماورائے عدالت پولیس کسٹڈی میں مرڈر خیال کرتے ہیں تو ان کو یقینی طور پر جوڈیشل انکوائری کی درخواست دینی چاہئیے اور اگر ملک اسحاق ” دیوبندی ” مکتبہ فکر کے کوئی مستند رہنماء تھے تو پھر کم از کم یہ مطالبہ دیوبندی سیاسی مذھبی تنطیموں کی جانب سے آنا چاہئیے ،
دیوبند مکتبہ فکر کی سب سے بڑی جماعت جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان تو حکومت کے بہت قریب ہیں ، ان کو یہ مطالبہ مسلم لیگ نواز سے منوالینا چاہئیے لیکن ستم ظریفی تو یہ ہے کہ خود ملک اسحاق کی مدر پارٹی دیوبندی تکفیری اہل سنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان کے سرپرست محمد احمد لدھیانوی سمیت کسی ایک بھی رہنماء نے اس مقابلے پر کوئی آفیشل موقف ظاہر نہیں کیا ہے بلکہ روزنامہ ڈان کے مطابق لاہور مین اے ایس ڈبلیو جے کی تںطیم کے صوبائی رہنماء نے کہا کہ ان کی جماعت سے ملک اسحاق کا کوئی تعلق نہیں تھا ،
مولوی طاہر اشرفی جو کہ دیوبندی تنظیم پاکستان علماء کونسل کے سربراہ ہیں نے اپنے ٹوئٹس اور فیس بک پر جاری پیغامات میں ملک اسحاق کی ہلاکت پر ایسے خیالات کا اظہار کیا ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ اس پر حالت غم میں ہیں ، لیکن ان کی تنظیم پاکستان علماء کونسل کی جانب سے اس پولیس مقابلے کی آفشیل مذمت یا اس مقابلے کو آفیشلی جعلی قرار دینے والی پریس ریلیز کہيں موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی تادم تحریر کسی بھی مین سٹریم دیوبندی تنظیم کی جانب سے آفیشلی ملک اسحاق اور ان کے ساتھیوں کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد کسی تعزیتی اجلاس اور دعائے مغفرت تک کی خبر جاری ہوئی ہے
لیکن حیرت کا سبب یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جو پیجز اہلسنت والجماعت ، سپاہ صحابہ پاکستان کے نام سے چل رہے ہیں ، ان میں ملک اسحاق اور ان کے ساتھیوں کو شہدائے اہل سنت اور نہ جانے کن کن القاب سے نوازا جارہا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ کئی ایک پیجز ایسے ہیں جن میں ملک اسحاق اور ان کے ساتھیوں کا سودا کرنے کا زمہ دار لدھیانوی گروپ کو قرار دیا جارہا ہے ، ایک اور حیرت انگیز ڈویلپمنٹ یہ ہے کہ مفتی نعیم جامعہ بنوریہ نے کیپٹل ٹی وی پر شہزاد رضا کے ساتھ ایک پروگرام میں کہا ہے کہ جامعہ بنوریہ اور وہ اہل تشیع کو کافر خیال نہیں کرتے +، مفتی نعیم کا یہ بیان بھی ان کے مکتبہ فکر کی تکفیری تنظیموں بشمول اہلسنت والجماعت کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں ہے
صدآئے اہلسنت پاکستان یہآن پر مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ ميں ” مولوی طاہر اشرفی ” کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے والی ایک ويڈیو پیش کررہا ہے ، اس ویڈیو کے مندرجات طاہر اشرفی کو ہی بے نقاب نہیں کرتے بلکہ یہ دیوبند مکتبہ فکر کے اندر تکفیری دھشت گردوں کے حامی گروہ کی اخلاقی زبوں حالی کو بھی بے نقاب کرتی ہے ، ایسے لوگ ہیں جن کے بارے ميں ” علمائے سو ” کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے
افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے لوگ دین کے معتبر شارح بناکر ٹی وی جینلز پر پروگرموں ميں ماہر بناکر لائے جاتے ہیں اور پاکستانی میڈیا کے بعض سیکشن طاہر اشرفی جیسے بے کردار اور اخلاقیات سے عاری مولویوں کو پروجیکشن دیتے ہیں ، اللہ پاک ہم سب کو ایسے بے عمل ، فاسق ، شرابی کبابیوں کی صحبت سے بچائے
آمین