بدنامِ زمانہ دہشت گردملک اسحاق کی ہلاکت پر دیوبندی علماء کونسل کے طاہر اشرفی کی گالم گلوچ – سید حیدر
آپ میں آپ میں سے کوئی بھی طاہر اشرفی کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو جا کر دیکھے۔ واضح طور پر دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے کہ اسے ملک اسحاق کی موت کا بہت دکھ اور گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ ملک اسحاق کا ذکر کیے بغیر کبھی غلام رضا نقوی اور کبھی حسن نصراللہ کا ذکر دہشت گردوں کی لسٹ کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ جیسے مَلک کے خلاف آپریشن پاکستانی پولیس کی وردی میں ملبوس حزب اللہ کے کمانڈروں نے کیا۔ ہم میں سے کسی کو بھی زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ کسی بھی وقت خدانخواسطہ ریاستی لوگ حساب برابر کرنے کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے دوسری طرف سے لوگوں کو “چُن” سکتے ہیں۔
طاہر اشرفی نےملک اسحاق کو بہت سمجھایا کہ امن کےرستے پر آ جاؤ۔ ٹویٹر اورفیس بک کارستہ ہی فلاح کا رستہ ہےمگروہ کہاں سمجھتا تھا؟ اس وقت سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا اشرفی صاحب کو کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کا دیرینہ دوست اب دنیا میں نہیں رہا۔ وہ گل پاشی جو کسی وقت مَلک کی رہائی کے وقت اشرفی صاحب نے کی تھی اب اس کی قبر بھی کی جائے گی۔
یہ شخص اسلامی نظریاتی کونسل کا رکن ہے، جسے ایک دہشت گرد سے زیادہ اس بات کی فکر ہے کسی بھی طرح اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے۔ طاہر اشرفی کی ٹویٹس کو دیکھ کر با آسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ طالبان رہنماؤں سے مکمل رابطے میں ہے۔اسے یہ بھی پتہ ہے کہ طالبان کب اور کیا بیان دیں گے۔(خیر وہ صاحبانِ عقل پہلے سے جانتے ہیں۔) اس کے اندر کا بغضِ شیعہ بھی کھل کر سامنے آ رہا ہے۔کس طرح سے کسی کی عبادت کو تحقیر کا نشانہ بنا رہا ہے۔ او پھر یہی شخص بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کا اکلوتا علمبردار بنا کر پیش کر دیا جاتا ہے۔