شہید طالب حسین کی قربانی پر شرافت رانا کا کمال کا تبصرہ – عامر حسینی

10516822_10207329075093491_436905822507259125_n
کل پھر ایف سی نے کوئٹہ میں کمال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، دیوبندی تکفیری خود کش بمبار ایف سی کے تربیت یافتہ ، چوکنا سپاھیوں کو چیک پوسٹ پر چکمہ دیکر صاف ، خیریت سے بحفاظت نکل گیا اور غیر تربیت یافتہ ایک سنی گارڈ طالب حسین نے خود کش بمبار کو اپنی جان کی قربانی دیکر شیعہ ہزارہ پر پھٹنے سے روک لیا ، ایف سی کے ڈی جی سے اپیکس کمیٹی کوئٹہ کی میٹنگ میں کیا وزیر اعلی بلوچستان ایف سی کی اس ” بے مثال ” پرفارمنس ” بارے سوال کرنے کی ہمت کریں گے ؟

کیا بلوچستان اسمبلی میں کوئی یہ کہنے کی جرات کرے گا کہ گذشتہ پندرہ سال سے پورا بلوچستان ایف سی کے پاس ہے لیکن نہ تو ہزارہ شیعہ نسل کشی رک سکی ، نہ ہی چیک پوسٹوں سے دیوبندی تکفیری دہشت گرد باحفاظت گزرنےسے روکے جاسکے ، بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری و ساری ہے ، یہ نااہلی کے زمرے میں نہیں آتا ؟ کیا اس پر ایف سی کا ٹرائل میڈیا میں ہی سہی شروع نہیں ہونا چاہئیے ؟ وزیر داخلہ چوہدری نثار سنتے ہو ، سندھ حکومت کی کارکردگی پر دن میں دس بار پریس کانفرنس اور اس معاملے پر زبان پر چھالے پڑجاتے ہیں کیا ؟

نور درویش: مستونگ میں ان کالعدم تکفیری دیوبندی جماعتوں کے ٹریننگ کیمپ ہیں. رمضان مینگل دیوبندی کی ایف سی کے افسران اور پولیس پروٹوکول کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بکھری پڑی ہیں. منظور مینگل دیوبندی جیسا فحش گو تکفیری جو سر عام قائد اعظم کو کلو حجام، شیعوں کی تکفیر اور قتل عام کر پرچار کرتا ہے، نہ صرف گرفتاری کے کچھ گھنٹوں کے اندر رہا ہوتا ہے بلکہ رہائی کا وسیلہ بننے والا کوئی نہیں بلکہ قائد اعظم کو گمراہ یا کافر شیعہ کہنے والا مفتی نعیم دیوبندی آف بنوریہ بنتا ہے. جی ہاں، وہی مفتی نعیم جو پاک فوج کے ان جوانوں کو شہید نہیں مانتا جو طالبان کے خوارج تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے جان قربان کرتے ہیں. حسینی بھائی سوال بس اتنا ہے کہ آج نہیں تو کل، پاک فوج کو ان انتہائی واضح اور سچے سوالوں کا جواب عوام کو دینا پڑے گا، اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کو پہچاننا پڑے گا. ورنہ یقین جانیے .آخری دہشتگرد کے خاتمے کا نعرہ صرف نعرہ ہی رہے گا. جوں جوں وقت گذرے گا، اس سوال کا جواب جاننے کیلئے اضطراب بڑھتا جائے گا.

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.