دیوبندی حضرات کی خدمت میں عرض ہے – از یاور حبیب

Maulana-Tariq-Jameel-Latest-Picture-With-Junaid-Jamshed29633156_201410104217

طارق جمیل صاحب اور جنید جمشید کے حوالے سے شدید تنقید دیکھ کر دیوبندی مولوی اور تبلیغی جماعت کے عام خواتین و حضرات بھی کافی “پریشانی” کا شکار ہیں اورسوشل میڈیا وغیرہ پر جگہ جگہ اپنے “معصومانہ” شکوے پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ یہ لوگ تو اتنے اچھے ہیں یہ تو “دین کا کام” رہے ہیں ۔ “علمائے کرام” ہیں ۔ لوگوں کو نماز روزے کی ترغیب دیتے ہیں آخر لوگ کیوں ان کے پیچھے پڑے ہیں وغیرہ وغیرہ

دیوبندی حضرات کی خدمت میں عاجزانہ گزارش ہے کہ ذرا ان حقائق پر کھلے دل سے غور کریں کہ کیا واقعی بات اتنی ہی سادہ ہے یا معاملہ کچھ اور ہے

مثال کے طور پر کیا یہ حقیقت نہیں کہ دیوبندی حضرات اپنی عام روز مرہ گفتگو میں,  بلکہ دیوبندی جماعتوں کا بچہ بچہ بین الاقوامی سطح کے عالمِ دین ڈاکٹر طاہر القادری صاحب ، مدنی چینل کے علماء
ڈاکٹر عامر لیاقت  اور اسی طرح دیگر مسالک کے علماء کا نہ صرف مذاق اڑاتے ہیں بلکہ دین کا دشمن، فراڈیا، بہروپیا، جعلساز، سبز پگڑی والے طوطے اور نہ معلوم کیا کیا کچھ کہتے ہیں

کیا یہ حقیقت نہیں ؟ کہ یہی لوگ جو طارق جمیل صاحب کے حوالے سے معمولی سی تنقید پر اتنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں یہی لوگ دوسرے مسالک کی معروف شخصیات کا مذاق اڑانے، ان کے خلاف لگائی جانے والی پوسٹس کو لائک کرنے اور تضحیک آمیز تبصرے کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں

تو بھائی ذرا ایک لمحے کے لیئے دوسرے مسلمانوں کی جگہ پر آ کے سوچو  کیا وہ لوگ عالمِ دین نہیں ہیں ؟ کیا وہ دین کی تبلیغ اور قرآن و حدیث کی تعلیم میں زندگی بسر نہیں کر رہے ؟ کیا ان لوگوں کے لاکھوں چاہنے والے نہیں ہیں ؟ کیا بے شمار مسلمان ان سے عقیدت نہیں رکھتے ؟

اس لیئے یہ بات اتنی سادہ نہیں ہے کہ آپ کے مولانا “دین کی محنت” کر رہے ہیں اور لوگ خوامخواہ تنقید کر رہے ہیں ۔  حقیقت کیا ہے یہ ہر شخص اچھی طرح جانتا ہے
حقیقت یہ ہے کہ یہ عقائد و نظریات کی جنگ ہے

دیوبندیوں کی تمام انتہا پسند جماعتیں ایک طرف صرف “دین کی محنت” کرنے والی تبلیغی جماعت کا حال ہی دیکھا جائےتو سچ یہی ہے کہ جو نوجوان بچہ اس جماعت کے ساتھ دو چار چلے لگا لے اس کی غیر محسوس طریقے سے ایسی برین واشنگ کی جاتی ہے کہ اسے ہر طرف شرک نظر آنے لگتا ہے

اسےمسلمان ہی کافر مشرک اور بدعتی نظر آنے لگتے ہیں اسے قرآن پاک کے ختم سے لے کر یوم ولادت رسول کی خوشی تک دوسرے مسلمانوں کا  ہر نیک کام شرک بدعت نظر آنے لگتا ہےاور  ان نوجوانوں کے والدین یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ تبلیغی جماعت میں نماز روزہ سکھایا جاتا ہے  لیکن ہمارا بچہ تو اب ہمارے اندر شرک بدعت ڈھونڈتا رہتا ہےحتیٰ کہ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوں کو بھی دین کے نام پر جاہل اور تنگ نظر بنا دیا جاتا ہے ۔

اور اسلامی دنیا کی موجودہ دردناک صورتحال کے پس منظر میںیہ مت بھولیئے کہ اسی شرک بدعت کی فتوے بازی سے خوارج پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے “شریعت” کے چکر میں مسلمانوں کے خون کے دریا بہا دیئے ہیںتو میرے دیوبندی بہن بھائیوعرض یہ ہےکہ جس طرح آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ فلاں فلاں مسلک کے عالم نے لوگوں کو بے وقوف بنا رکھا ہےبالکل اسی طرح دوسرے مسلمان آپ لوگوں کے بارے میں یہی سوچتے ہیں کہ  آپ کی جماعتوں کے مولویوں نے آپ کو دین کے نام پر بے وقوف بنا رکھا ہے

قصہ مختصر- جب آپ لوگ دوسرے علمائے کرام اور بزرگان دین کا مذاق اڑانا چھوڑ دیں گے اور جب آپ لوگوں کے بڑے مولوی سعودی ریال کے چکر میں بیس کروڑ مسلمانوں پر  شرک بدعت کے فتوے لگانے چھوڑ دیں گےتو پھر آپ کے مولویوں پر تنقید بھی ختم ہو جائے گی
(جزاک اللہ)

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.