کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ اہل سنت والجماعت کے مرکزی سربراہ اورنگ زیب فاروقی کی بہاولپور کی عدالت میں پیشی – عامر حسینی
کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان / اہل سنت والجماعت کے مرکزی سربراہ اورنگ زیب فاروقی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ڈیوٹی مجسٹریٹ ظہیر خان بلوچ سول جج احمد پور شرقیہ ضلع بہاول پور کی عدالت میں پیش کیا اور پولیس نے سول جج کو بتایا کہ ملزم اورنگ زیب فاروقی پر ضلع بہاول نگر کی حدود میں واقع تھانوں میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت تین مقدمات درج ہیں جن کے حوالے سے ملزم کو آج انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت واقع بہاول پور میں پیش کیس جائے گا ، یہ مقدمات منچن آباد ، منڈی صادق گنج اور ہارون آباد سٹی کے تھانوں میں درج ہیں ، اس سلسلے میں ان مذکورہ تھانوں کے ایس ایچ او صاحبان نے ڈیوٹی مجسٹریٹ کی اجازت سے اورنگ زیب فاروقی سے ابتدائی پوچھ گچھ کی
اورنگ زیب فاروقی احمد پور شرقیہ ، منچن آباد ، منڈی صادق گنج ، ھارون آباد کے تھانوں میں درج ان چاروں مقدمات میں اشتہاری تھا قابل زکر بات یہ ہے کہ جس وقت اورنگ زیب فاروقی کو علاقہ مجسٹریٹ احمد پور شرقیہ کے سامنے پیش کیا گیا تو اس موقعہ پر اس سے اظہار یک جہتی کرنے والوں میں حمزہ ٹاون کا ایم ڈی چودھری شفیق سمیت ایسے لوگ موجود تھے جو احمد پور شرقیہ میں نواز لیگ کے کارکن خیال کیے جاتے ہیں
اورنگ زیب فاروقی کے خلاف انسداد دہشت گردی کے درجنوں اور مقدمات پنجاب کے دوسرے اضلاع کے تھانوں میں بھی درج ہیں اورنگ زیب فاروقی کو گذشتہ ماہ ٹیکسلا کے قریب راولپنڈی کاونٹر ٹیررازم ڈیسک نے مری میں منافرت انگیز تقریر کرنے پر گرفتار کیا تھا
اورنگ زیب فاروقی ھری پورہ ہزارہ سے کراچی آکر آباد ہونے والوں میں سے ہے اور یہ لانڈھی میں پشتون آبادی کے اندر دیوبندی تکفیریوں کا سرپرست اعلی ہے ، اس پر الزام ہے کہ یہ کراچی سمیت پورے سندھ ، پنجاب ، خیبر پختون خوا ، گلگت بلتستان میں شیعہ ، سنی بریلوی اور دیگر پر حملوں اور ان کی نسل کشی کرنے والوں کی سرپرستی کرتا ہے ، اس پر سنی تحریک کے درجنوں کارکنوں اور رہنماوں کے قتل کے مقدمات کراچی ، حیدر آباد اور سندھ کے دیگر علاقوں میں درج ہیں جبکہ شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کا اس پر الزام ہے لیکن حیرت انگیز طور پر سندھ پولیس نے اسے گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی رینجرز نے کراچی آپریشن کے دوران آج تک اس کے مرکز پر چھاپہ مارا جبکہ دوسری طرف رینجرز نے سنی تحریک ، سنی اتحاد کونسل کے کراچی دفاتر پر چھاپے مارے اور سنی اتحاد کونسل کے صوبائی رہنما طارق محبوب جیل ہی میں پراسرار طریقے سے وفات پاگئے
سندھ میں ابتک 48 مدارس کی نشان دہی آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹوں میں ہوچکی ہے لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود دہشت گردی میں ملوث دیوبندی مدارس کے خلاف نہ تو سندھ پولیس نے کاروائی کی اور نہ ہی رینجرز نے کوئی قدم اٹھایا
رینجرز جس اہتمام اور پبلسٹی کے ساتھ سنی تحریک ، سنی اتحاد کونسل اور ایم کیو ایم کے مراکز پر چھاپے ڈالنے گئی وہ تندھی اور اہتمام 48 دیوبندی تکفیری مدارس کے خلاف کاروائی میں کیوں نظر نہیں آرہا ؟
Source of News :
روزنامہ خبریں ،جولائی تیرہ دو ہزار پندرہ