سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا قادری رضوی پر جھنگ کے نزدیک دیوبندی تکفیری دہشت گرد وں کی فائرنگ – صداۓ اہلسنت

1517390_916403845085680_2126832968698764790_n

نیوذ الرٹ : سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا قادری رضوی پر جھنگ کے نزدیک دیوبندی تکفیری دہشت گرد موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ ، صاحبزادہ حامد رضوی بال بال بچ گئے , جبکہ صاحبزادہ حامد رضا گاڑی کا سٹئیرنگ لگنے سے زخمی ہوگئے ، محافظوں کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے

، ترجمان سنی اتحاد کونسل اور صاحبزادہ حامد رضا کے میڈیا ایڈوائزر نے صدائے اہلسنت کو بتایا کہ سنی اتحاد کونسل پر قاتلانہ حملہ جھنگ سے افطاری کے بعد واپس فیصل آباد آتے ہوئے کیا گیا ، ملک بھر سے سیاسی ، سماجی ، صحافتی حلقوں نے صاحبزادہ حامد رضا قادری پر حملے کی شدید مذمت کی ہے ، یاد رہے کہ پاکستان میں سواد اعظم اہلسنت کو مسلسل دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کی جانب سے حملوں کا سامنا ہے ، علماء و مشائخ بشمول ڈاکٹر سرفراز نعیمی ، سلیم قادری ، عباس قادری سمیت درجنوں شہید کئے جاچکے ہیں جبکہ مختلف حملوں میں ابتک 45 ہزار سنی شہید ہوچکے ہیں ، جھنگ جہاں سے واپسی پر صاحبزادہ حامد رضا رضوی کو نشانہ بنایا گیا ، ایک عرصے سے دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیم نام نہاد سپاہ صحابہ پاکستان کا مرکز ہے ،

جس پر دہشت گردی کی وجہ سے مشرف دور میں پابندی لگی جس کے بعد اس تنظیم نے اھلسنت والجماعت کے نام سے کام شروع کردیا اور اس کو بھی پی پی پی کے دور میں 2012 میں کالعدم قرار دیا گیا لیکن یہ ابتک کام کررہی ہے ، پنجاب حکومت کا اس کالعدم تنظیم سے مبینہ غیر اعلانیہ اتحاد بتایا جاتا ہے اور پنجاب میں ان کی سرپرستی کا الزام صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر لگایا جاتا ہے ، جن پر پاکستان عوامی تحریک کے چودہ مرد و خواتین کو پولیس کے ھاتھوں قتل کرانے کا الزام بھی ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری سربراہ منھاج القرآن کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت ان کی سرپرستی کرتی ہے
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ پر پنجاب میں حملہ پنجاب حکومت کی دہشت گردی و انتہاپسندی کے خلاف جنگ کے لئے غیر معمولی اقدام اٹھائے جانے کی نفی ہے اور ابتک پنجاب حکومت نے کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت کے خلاف کوئی راست اقدام نہیں اٹھایا –    صدائے اہلسنت صاحبزادہ حامد رضا رضوی قادری پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور ان پر حملہ کرنے والوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کرتا ہے

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.