پاکستان میں انسانی حقوق کی حقیقت، شیری رحمان کی زبانی – از نور درویش
انسانی حقوق، یعنی انسان اور اُس کے حقوق۔ واہ، بہت زبردست موضوع ہے اور میرا فیورٹ بھی۔ حقوق پر بہت زور دینا چاہیئے سب کو، بہت زیادہ زور، جیسے میں دیتی ہوں۔کس طرح؟ یعنی حقوق میں جو قاف کا حرف ہے، اِس کو لکھنو ی اُردو کی طرح ادا کریں گے تو بات بنے گی- ۔بالکل واضح اور حلق سے- اگر آپ حکوک حکوک کرتے رہیں گے تو بات نہیں سمجھ آئیگی اور نہ ہی کوئی آپ کے حکوک سمجھے گا اور حقوق دیگا- جی آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ ۔ میڈم وہ آج شکار پور میں شیعہ مسجد میں دھماکہ ہو گیا، کافی نمازی شہید ہوگئے اور بہت سے زخمی، کالعدم دیوبندی گروہ سپاہ صحابہ نے ذمہ داری قبول کر لی اور کراچی میں ایک شیعہ ڈاکٹر کو بھی قتل کر دیا گیا ۔۔۔۔۔ کیا کہا؟ آواز نہیں آرہی مجھے۔۔۔ آپ کو نہ حقوق بولنا آتا ہے اور نہ اونچا بولنا آتا ہے۔ خدا حافظ
======
کچھ اور تبصرے – شکریہ فیس بک
برما میں انتہا پسند بدھوں کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر آنگ سانگ سوچی خاموش، جبکہ پاکستان میں دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں شیعہ اور سنی بریلوی نسل کشی پر شیری رحمان، نجم سیٹھی اور شرمین عبید چنائے گو مگو کی کیفیت کا شکار اور جماعت اسلامی کے سراج الحق دیوبندی بھی خاموش – اسے عملیت پسندی کہا جائے کہ منافقت اور جعلی لبرلزم؟
اسی طرح کی “مصلحتیں’، انسانیت کے سسکنے کا باعث بن رہی ہیں ۔ ہر جگہ انسانیت ان جیسے “اصولی” موقف رکھنے والوں کی خاموشی کے ہاتھوں ذبح ہو رہی ہے۔
کبهی یہ مصلحتیں الیکشن کے نام پر ہوتی ہیں تو کبهی اسٹریٹیجک اسیٹ کے نام پر، کبھی این جی فنڈنگ کے نام پر تو کبهی قومی وحدت کے نام پر.
ایسی ہی “اصولی” مصلحتوں کے بارے میں حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا تھا “میں دوسروں کی دنیا کی خاطر اپنے دین کو خطرہ میں نہیں ڈال سکتا“