دیوبند کی بنیادیں اور قاسم نانوتوی – خالد نورانی
سنی عالم برطانیہ میں ایک مجلس علمی کے دوران واضح کرتے ہیں کہ اہلسنت سواد اعظم نے دارالعلوم دیوبند اور اس کے وابستگان سے دوری اختیار کیوں کی
اس کی سب سے پہلی وجہ دارالعلوم دیوبند کے بانیان کی کتابوں میں ایسی عبارات کی موجودگی ہے جس سے اللہ تبارک وتعالی ، پیغمبر رسالت ، اھل بیت اطہار اور صلحائے امت کی شان میں گستاخی اور تنقیص کا امکان پیدا ہوتا ہے
ایسی ہی ایک عبارت بانی دارالعلوم دیوبند قاسم نانوتوی کی کتاب تحذیر الناس میں موجود ہے جس سے براہ راست عقیدہ ختم نبوت پر زد پڑتی ہے
تحزیر الناس میں تین مختلف جگہوں پر قاسم نانوتوی نے عقیدہ ختم نبوت کے منافی بات تحریر کی قاسم نانوتوی لکھتے ہیں سو عوام کے خیال میں تو رسول اللہ صلعم کا خاتمہ ہونا بایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانہ کے بعد اور آپ سب میں آخری نبی ہیں۔ مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تآخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں، پھر مقام مدح میں ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین فرمانا اس صورت میں کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے۔ (تحذیر الناس صفحہ3 طبع دیوبند
اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلعم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ (تحذیرالناس صفحہ 28 طبع دیوبند)
آپ موصوف بوصف نبوت بالذات ہیں اور سو آپ کے اور نبی موصوف بوصف نبوت العرض۔ (تحذیرالناس صفحہ4 طبع دیوبند)
تمام اہل اسلام خاتم النبیین کا معنی آخری نبی کرتے ہیں اور کرتے رہے مگر نانوتوی نے اسے جاہل عوام کا خیال بتایا۔ یہ تحریف فی القرآن ہے۔ پھر حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبی پیدا ہونے کو خاتمیت محمدی، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کوئی فرق نہ پڑنا بتایا جو کہ ختم نبوت کا انکار ہے۔ واضح طور پر خاتم النبیین کا ایسا معنی تجویز کیا گیا جس سے مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوٰی نبوت کا رستہ ہموار ہو گیا اور مرزائی اپنی حمایت میں آج بھی تحذیرالناس پیش کرتے ہیں تو دیوبندی اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں۔ قادیانیوں نے اس پر مستقل رسالہ بھی لکھ کر شائع کیا ہے۔ “افادات قاسمیہ“ نبوت کی تقسیم بالذات بالعرض نانوتوی کی ایجاد ہے
اعلی حضرت عظیم البرکت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی نے ان تینوں عبارتوں کو بذاتہ کفر قرار دیا لیکن ہم یونہی کسی دیوبندی عالم یا عوام کی تکفیر نہیں کرتے ، جو بھی شخص کسی تاویل کے بغیر تحزیر الناس کی عبارات کو مانے گا تو وہ کافر ہوجائے گا
مولوی ادریس کاندھلوی نے تحذیرالناس پر حاشیہ لکھتے ہوئے کہا کہ اعلی حضرت نے دیانت داری کا مظاہرہ نہ کیا اور تین مختلف جگہ پر آئے جملوں کو ایک جملہ بنادیا حالانکہ خود اعلی حضرت نے ان کو تین الگ الگ جملے تسلیم کیا اور ساتھ ہی ان میں سے ہر ایک جملہ کلمہ کفریہ ہے اور ان تینوں عبارتوں کو جوڑنے سے عقیدہ ختم نبوت مسمار ہوتا ہے تقویت الایمان کا عربی ترجمہ ابوالحسن ندوی نے کیا جو کہ شاہ اسماعیل دھلوی کی تصنیف ہے اور اس میں کئی عبارات پر کفر لازم آتا ہے لیکن شاہ اسماعیل پر کفر کا فتوی نہیں ہے ، اسی طرح سے مولوی ادریس کاندھلوی کی بھی ہم تکفیر نہیں کرتے لیکن ان کے ہاں کفریہ عبارات کی تاویل کا رجحان غالب نظر آتا ہے تو دارالعلوم دیوبند کی بنیادیں رکھنے والے خود مشکوک تھے تو ان سے سواد اعظم اہلسنت کا دور رہنا بھی سمجھ میں آسکتا ہے