عراق میں تکفیری جنگجوؤں نے سب سے زیادہ نقصان سنی آبادی کا کیا ہے – رفیع عیساوی سابق نائب وزیر اعظم عراق – خالد نورانی
posted by Khalid Noorani | June 1, 2015 | In Original Articles, Urdu Articlesرفیع عیساوی عراق کے سنی اکثریتی صوبے موصل سے تعلق رکھتے ہیں اور سنی عراقی علاقے میں ان کو کافی مقبولیت حاصل ہے, وہ آج کل امریکہ کے دورے پر ہیں اور ان کا قیام واشنگٹن میں ہے اور انہوں نے امریکی حکام سے کافی ملاقاتیں کی ہیں, وہ امریکی حکام سے یہ کہنے امریکہ آئے ہیں کہ داعش سے لڑائی کے لئے عراقی سنیوں اور کردوں کو براہ راست اسلحہ دیں اور جب تک موصل , انبار , صلاح الدین اور رمادی کی مقامی سنی آبادی کو براہ راست اسلحہ نہیں ملے گا , سنی عرب اکثریت کے علاقوں سے داعش کا خاتمہ اور صفایا بہت مشکل ہوگا
رفیع عیساوی کہتے ہیں کہ سنی عراقی عرب عراقی قومی فیڈدریشن پر یقین رکھتے ہیں اور عراق میں شیعہ , سنی , کرد و دیگر گروپوں کی مخلوط نیشنل گورنمنٹ کی حمائت کرتے ہیں لیکن سنی عراقی عرب اپنی اکثریت کے صوبوں پر مشتمل ایک کرد ریجن جیسا سنی ریجن کا قیام چاھتے ہیں جس میں ان کے پاس ریجنل سیکورٹی فورس ہو اور داخلی خود مختاری ہو اور مرکز کے پاس کم سے کم اختیارات ہوں
رفیع عیساوی کہتے ہیں کہ سابق وزیراعظم نوری المالکی نے عراقی نیشنل آرمی میں اگر شیعہ ‘ سنی ‘ کرد , عیسائی اور دیگرمذھبی و نسلی گروھوں کی آبادی اور ریجن کے مطابق بھرتی کی ہوتی اور بعض شیعہ متعصب میلیشیاوں سنی علاقوں میں داخل نہ کیا ہوتا تو موصل , انبار , صلاح الدین صوبوں میں مرکز کے خلاف بغاوت نہ ہوتی اور ان علاقوں میں داعش بعض بعث گروہوں کا تعاون بھی نہ مل پاتا , ان کا کہنا تھا کہ وھابیت , نام نہاد سلفییت عراقی سنی علاقوں میں اجنبی پودا ہے اور اس کے بطن سے جنم لینے والی تکفیری تنظیموں کا سنی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے , انکا کہنا تھا کہ تکفیری خارجی دہشت گرد تنظیموں نے سب سے زیادہ لوگ اہلسنت کے شھید کیے ہیں اور سنی قبائل داعش کے سب سے زیادہ نشانہ بنے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کو یہ سوچ ترک کردینی چاہئے کہ وہ ایرانی القدس , عصائب حق جیسی ملیشیاؤں کے ساتھ سنی اکثریتی علاقوں میں اپنا زور قائم کرلے گی , کیونکہ سنی آبادی اس وقت تک پوری طرح سے اس لڑائی میں شریک نہیں ہوگی جب تک ان کو سنی عراقی ریجن کے قیام اور ڈھیلی ڈھالی فیڈریشن کی یقین دھانی نہیں کرائی جاتی
دفیع عیساوی نے سعودی عرب کے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے حکمرانوں کو سنی اسلام کاتنوع اور تکثیری چہرہ جب تک قبول نہیں ہوگا اس,وقت تک کوئی بھی ان کو سنی اسلام کا متفقہ قائد تسلیم نہیں کرے گا ان کا کہنا تھاکہ سعودی عرب سمیت گلف کی ریاستوں کو سلفی تکفیریوں کو ملنے والی مالی امداد کے سوتے خشک کرنے ہوں گے
انہوں نے ایرانی حکومت اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو مشورہ دیا کہ وہ عراقی شیعہ سیاسی جماعتوں اور وزیر,حیدر العبادی کو کہیں کہ وہ سنی عراقی ریجن , ریجنل نیشنل گارڈ کے قیام کی طرف قدم بڑھائے وگرنہ بہت دیر ہوجائے گی رفیع عیساوی کا کہنا تھا کہ موصل , انبار اورصلاح الدین صوبوں میں داعش کے خلاف جنگ کی کمانڈ موصل , انبار اور صلاح الدین والوں کے پاس ہونی چاہئیے اور باقی ملیشیاؤں کو ان کے پیچھے ہونا چاہیے
رفیع عیساوی کا کہنا تھا کہ سنی عر اقی اکثریت کے علاقے پہلے تین خود مختار ریجنز پر مشتمل عراقی نیشنل فیڈریشن کے قائل نہ تھے , اب وہ اس تجویز کے سب سے بڑے حامی ہیں
رفیع عیساوی کا کہنا تھا کہ کرد قیادت سے سنی عراقی قیادت کی ہم آھنگی میں اضافہ ہوا ہے اور عراق کے مستقبل کے آئینی ڈھانچے کے حوالے سے ان کے درمیان کئی معاملات میں اتفاق موجود ہے , لیکن رفیع عیساوی کہتے ہیں کہ عراقی سنی کسی بھی قیمت پرعراقی فیڈریشن سے کردوں کی علیحدگی اور الگ ریاست کے قیام کو قبول نہیں کریں گے , عراق کی وحدت اور قومی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا
رفیع عیساوی کہتے ہیں کہ ایسے حالات پیدا ہورہے ہیں جو,عراق میں سنی برادری کے مختلف گروپوں میں ہم آھنگی پیدا کرنے کی طرف لیجارہے ہیں جلد ہی سنی عراقی بلاک سامنے آئے گا جس کا بنیادی مطالبہ ڈھیلی ڈھالی فیڈریشن ہوگا جس,میں سنی اکثریتی علاقوں کآ ریجن ,ایک کردریجن اور تیسرا شیعہ اکثریتی علاقوں کاریجن کا قیام ہوگا اور یہی انتظام عراق سے تکفیری دھشت گردی کے خاتمے میں ممد و معاون ثابت ہوگا