دیوبندی خوارج کے ہاتھوں شیعہ نسل کشی کی وجہ تکفیر بالتحقیق نہیں، تکفیر بالقتال ہے – عامر حسینی
Summary: In this post, Aamir Hussaini argues that it is important to distinguish between the polemic (Munazirana) or research based takfir and the pursuit of takfir with violence (Qitaal). In other words, Takfirism is as different from Takfir as is Islamism different from Islam. Takfirism is an approach which after declaring an entire sect or community outside the fold of Islam, pursues a violent agenda to decimate and massacre the infidel declared sect or community. Modern examples of Takfirist movements are ISIS (Wahhabi Salafi), Taliban (Deobandi) and Sipah-e-Sahaba (ASWJ-LeJ).
آج سے چند روز قبل جنگ میڈیا گروپ کے جیو نیوز ٹیلی ویژن چینل پر طلعت حسین نے ایک کالعدم تکفیری دیوبندی دہشتگرد جماعت سپاہ صحابہ کے سربراہ احمد لدھیانوی کا انتہائی نفرت انگیز انٹرویو نشر کیا جس میں شیعہ مسلمانوں کی کھلم کھلا تکفیر کر کے ان کی نسل کشی کی راہ مزید ہموار کی گئے، اس موضوع پر حیدر جاوید سید مدیر روزنامہ میدان نے بہت زبردست آرٹیکل تحریر فرمایا ہے اور خاص طور پر علمائے دیوبند کے ہاں شیعہ کے حوالے سے شرعی حکم بارے اٹھنے والے تنازعے کی جھلک بھی دکھائی ہے
اصل میں ” کفر میں لزوم اور التزام دو اقسام ہیں جو مفتیان کرام کے ہاں رائج ہیں اور اسی طرح سے تقریبا دس شرائط ہیں جو لزوم کفر کے لیے بھی لازم ہیں جبکہ التزام کے لیے اور بھی سخت قواعد موجود ہیں ، اہل سنت کے جو مشہور مذاہب اربعہ ہیں یعنی احناف ، مالکیہ ، شوافع و حنابلہ ان کے جمہور کے ہاں یہ بات صاف ہے کہ لفظ شیعہ پر مطلق کفر کا اطلاق درست نہ ہے اور پھر اس سے خود ابن تیمیہ نے بھی اتفاق کیا ہے لیکن ابن تیمیہ ، محمد بن عبدالوہاب اور دیوبندی علماء میں شیخ ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے مداحوں نے تدلیس یہ کی ہے کہ انھوں نے قدماء اہل سنت کے ہاں مستعمل لفظ رافضی و روافض کو شیعہ امامیہ پر ڈال دیا ہے اور اس طرح سے امامیہ یعنی اثنا عشریہ پر محض کفر کا فتوی ہی نہيں دیا بلکہ ان کے ارتداد کا فتوی بھی دیا اور ان پر باغی شریعت اور نفاق کا اطلاق بھی کیا اور اس طرح سے شیعہ امامیہ کو انھوں نے ویسا ہی قرار دیا جیسا کہ منکرین زکات تھے جن سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا اور ان کو صف خوارج میں رکھا جن سے علی المرتضی کرم الله وجہ نے جہاد کیا
اس حوالے سے مرے سامنے محمد بن عدالوہاب نجدی کا مجموع الفتاوی ہے جس میں کتاب الرد علی الرافضہ ہے، اس میں محمد بن عبدالوہاب نجدی نے یہی موقف اختیار کیا ہے اور اسی طرح سے شیخ ابن تیمیہ سے پوچھا گيا کہ کیا رافضہ الامامیہ سے ان کے کفر کی وجہ سے قتال جائز ہے تو انھوں نے جواب ميں یہی کہا کہ روافض جو ہیں وہ قرامطہ ، خوارج ، مانعین زکات کے زمرس مين شامل ہيں جن سے قتال و جہاد واجب ہے ، تو شیخ ابن تیمہ ، محمد بن عبدالوہاب نجدی اور دیوبندی تکفیری ملاؤں کے درمیان مماثلت یہ ہے کہ وہ سب کے سب شیعہ اثناء عشری کو مرتد کافر، باغی شریعت قرار دیتے ہیں اور ان کو اصطلاحی طور پر حربی کفار کے زمرے میں رکھتے ہیں اور اسی بنا پر ان سے قتال واجب قرار دیتے ہیں
شیخ ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب نجدی کی ںظر میں قبور پر عمارت بنانا ، قبہ تعمیر کرنا اور ان کی طرف نیت کرکے سفر کرنا اور ان کو وسیلہ خیال کرنا ، یہ بدعت ہے اور ان سے استغاثہ کرنا ، نداء کرنا ، ان کے نام پر منت مانگنایہ شرک ہے اور ایسے اہل بدعت و شرک سے قتال کرنا واجب ہے اور وہ زمرہ مسلمین میں شمار نہیں کرتے اور ان کو زمی کفار یا معاہد کفار میں بھی شامل نہیں کرتے بلکہ ایسے حربی کفار میں شمار کرتے ہیں کہ جن سے قتال واجب ہے، ایسے ہی فتاوی کی رو سے دیوبندی اور وہابی خوارج میں شیعہ اور سنی صوفی وبریلوی مسلمانوں کے خلاف تکفیر اور تشدد نے جنم لیا
یہ ایک ایسی تکفیر ہے جو اہل سنت کے جمہور نے کبھی کی ہی نہیں تھی نہ قدماء اہل سنت نے اور نہ ہی آج کے جمہور اہل سنت نے ، امام احمد رضا خان بریلوی کا جو رسالہ اثناء عشری کے کفر بارے ہے اس میں کسی جگہ پر ان سے قتال واجب ہونے کا زکر نہين ہے اور نہ ہی ان کا شمار مانعین زکات میں کیا گیا ہے ، محمد احمد لدھیانوی سمیت سپاہ صحابہ پاکستان کے جتنے دیوبندی تکفیری مولوی ہیں جو اہل سنت کے علمآء اور مذاہب اربعہ کے فقہا و مفتیان کے اثناء عشری فرقے کے خلاف کفر کے فتوؤں کا زکر کرتے ہیں وہ اس حقیقت کو چھپا لیتے ہیں ، ویسے ماڈرن نیشن سٹیٹس سامنے آنے سے پہلے مرے سامنے تاریخ میں کوئی مثال ایسی نہیں ہے کہ جس میں ریاستی آڈر کسی سلطنت نے یہ جاری کیا ہو کہ کوئی شیعہ فرقہ خود کو مسلمان نہيں کہلاسکتا ، بنوامیہ ، بنوعباس ، سلجوک ،، ترک عثمان اور مغل سلطنت نے کبھی بھی ایسا کوئی ریاستی آڈر جاری نہیں کیا
ہمارے ہاں معاملہ یہ بنا ہوا کہ ” تکفیر ایسی جو قتال کو مستلزم ہو” اور ” تحقیق کفر جو لزوم یا التزام کے ساتھ ہو اس کے حکم میں فرق ہے کہ اگر لزوم کفر ہو جس کی طرف اس کی نسبت ہو تو اس پر لفظ کافر کا اطلاق نہیں ہوتا اور اگر التزام ہو لفظ کافر متحقق ہوجاتا ہے لیکن ان دونوں سے قتال و جہاد بالسیف واجب نہیں ہوجاتا اس کے لیے دوسری شرائط ہیں اور لزوم و التزام کفر کے اکثر و بیشتر فتاوے نہ صرف شیعہ و سنّی کے درمیان چلتے رہتے ہیں لیکن اس سے مراد ان کی قتال نہیں ہوتا اور جب کوئی گروہ محض اس بنیاد پر قتال کرتا ہے تو اسے فساد سے تعبیر کیا جاتا ہے اور قتال تو معاہدہ والی کافر اقوام سے کرنا اور اسلامی ریاست کے اندر رہنے والے زمیوں کے ساتھ کرنا بھی فساد کہلاتا ہے اور اسے نقض عہد خیال کیا جاتا ہے ، جعلی اہلسنت والجماعت اور اس کے مولوی اصل میں دین ملاّ فی سبیل اللہ فساد ہیں اور ” مذھب اہل سنت “کو بدنام کررہے ہیں
كفَّر كل من : يُكفِّر أعلام الصحابة لتضمنه تكذيب المصطفى صلى الله عليه وسلم في شهادته لهم بالجنة ( نيل الأوطار للشوكاني 7/ 351 ، فيض القدير للمناوي 4/ 167 ، فتح الباري لإبن حجر 12/ 267 ) .
يُكفّر كل من : جحد آية من القرآن مجمعاً عليها ، أو زاد في القرآن كلمة وإعتقد أنها منه ، ، أو نسب عائشة رضي الله عنها إلى الفاحشة ( روضة الطالبين لمحيي الدين النووي 7/ 284 ) .
ويُكفّر كل من : من دافع (إعترض على) نص الكتاب أو السنة المقطوع بها المحمول على ظاهره ، فهو كافر بالاجماع ، ، وكذا يُقطع بتكفير كل قائل قولاً يتوصل به إلى تضليل الأمة ، أو تكفير الصحابة ،،، أو قال : الأئمة أفضل من الأنبياء ( روضة الطالبين لمحيي الدين النووي 7/ 290 ) .
يُكفّر من نسب الأمة إلى الضلال أو الصحابة إلى الكفر … أو قال : الأئمة أفضل من الأنبياء (مغني المحتاج لمحمد بن أحمد الشربيني 4/ 136 ) .
ويُكفّر : من ادعى نبوة أحد مع نبينا صلى الله عليه وسلم أو بعده كالعيسوية من اليهود القائلين بتخصيص رسالته إلى العرب وكالخرمية القائلين بتواتر الرسل وكأكثر الرافضة القائلين بمشاركة علي في الرسالة للنبي صلى الله عليه وسلم وبعده فكذلك كل إمام عند هؤلاء يقوم مقامه في النبوة والحجة .. وأشار مالك في أحد قوليه بقتل من كفر الصحابة ثم كفروا من وجه آخر بسبهم النبي صلى الله عليه وسلم على مقتضى قولهم وزعمهم أنه عهد إلى على رضي الله عنه وهو يعلم أنه يكفر بعده .. وكذلك من أنكر شيئا مما نص فيه القرآن بعد علمه أنه من القرآن الذي في أيدي الناس ومصاحف لمسلمين ولم يكن ‹ صفحة 290 › جاهلا به ولا قريب عهد بالإسلام واحتج لإنكاره أما بأنه لم يصبح النقل عنده ولا بلغه العلم به أو لتجويز الوهم على ناقله فنكفره بالطريقين المتقدمين لأنه مكذب للقرآن مكذب للنبي صلى الله عليه وسلم .. وكذلك نقطع بتكفير غلاة الرافضة في قولهم إن الأئمة أفضل من الأنبياء (الشفا بتعريف حقوق المصطفى للقاضي عياض 2/ 282 – 295 ) .
وسئل عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن الحسن السبط بن علي بن أبي طالب : أفي أهل قبلتنا كفار ؟ قال : نعم ، الرافضة ( تاريخ مدينة دمشق لإبن عساكر 27/ 373 – 377
یہاں جتنے بھی حوالے ہیں ان میں ” تحقیق کفر ” ہورہی ہے لیکن آپ اگر شیخ ابن تیمیہ ، محمد بن عبدالوہاب نجدی ، سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والے دیوبندی مولوی ان کی کتب ، تقرریں سنیں تو ان کے ہآں کفر کے ساتھ ، ساتھ ارتداد اور وجوب قتال و جہاد بھی ملے گا اور اسی وجہ سے ٹی ٹی پی ، جنداللہ ، لشکر جھنگوی ، القائدہ ، داعش اور سب کے سب تکفیری وہابی دیوبندی دھشت گرد شیعہ اثنا عشری کا قتل واجب سمجھتے ہیں
اہل سنت اور اہل تشیع یہ مسلم تاریخ کے سب سے قدیم مسالک ہیں، جن کی تاریخ چودہ سو سال قدیم ہے، اور پھر اہل سنت کا جو جمہور اور اکثریت ہے ان کا تعلق مذاہب اربعہ سے ہے اور شيعہ کا جمہور اثنا عشری ہے اور مسلم تاریخ میں تحقیق کفر آگے بڑھ کر جب بھی تکفیر بالقتال بنی تو فساد فی الارض ظہور میں آیا اور مسلم سماج کے اندر بدترین طوائف الملوکی پھیل گئی وہابیت اور دیوبندیت کے ہاں تکفیریت بالقتال کا ظہور آج کے نام نہاد جہادی تحریک کے جنم کا سبب ہے نظری اعتبار سے اور اسی نے پوری دنیا میں انسانوں کے خون کو انتہائی سستا کردیا ہے اور یہ تکفیر بالقتال جہاد کا نام اختیار کرچکی ہے اور اس کی آگ خود سعودیہ عرب کو بھی جلانے کے درپے ہے
سلفی ازم اور دیوبندی ازم نظری اعتبار سے ایسے عناصر اپنے اندر رکھتے ہیں کہ یہ اپنے سے اختلاف کرنے والوں کو بزور طاقت اور جبر ختم کرنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے اندر سے وقفے وقفے سے ایسی تحریکیں جنم لیتی ہیں جو تلوار کے زور پر اپنی فکر کا نفاذ چاہتی ہیں اور اس کو یہ جہاد کا نام دیتی ہیں شیخ ابن تیمیہ ، محمد بن عبدالوہاب ، ابن سعود ، شیخ ابن تیمیہ ، سید قطب ، سید مودودی ، شاہ اسماعیل دھلوی ، سید احمد بریلوی ، عبداللہ عزام ، اسامہ بن لادن ، حق نواز جھنگوی ، ضیاء الرحمان فاروقی ، مفتی نظام الدین شامزئی سے لیکر ایک لمبی فہرست ہے ایسے نظریہ سازوں کی جنھوں نے تکفیر بالقتال کو مربوط کیا اور دیوبندی اور وہابیوں میں جو کفر بالتحقیق کو تکفیر بالقتال تک لیجانے کے قائل نہ تھے ان کی آواز پہلے خاموش ہوئی ، پھر ایسی ملائیت رہ گئی جو ان کے حوالے سے محض اپالوجسٹ یا معذرت خواہ بنکر رہ گئی
هل يجوز تكفير الشيعة – موضوع
‘هل يجوز تكفير الشيعة لا نعمم ونقول كلهم كفار وإنما الدارج…
http://mawdoo3.com/%D8%A7%D9%84%D8%B5%D9%81%D8%AD%D8%A9_%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%A6%D9%8A%D8%B3%D9%8A%D8%A9
یہ جو دو لنک اوپر شئیر کئے ہیں اس میں تکفیر بالقتال اور کفر بالتحقیق کے درمیان فرق کے تمام شواہد اور شیخ ابن تیمیہ سمیتت تکفیر بالقتال کے قائلین کے خیالات کا ثبوت موجود ہے
مذاہب کے درمیان اور مذہب کے اندر پائے جانے والے فرقوں کے درمیان ضلالت ، گمراہی، کفر اور تکفیر بارے مباحث چلتے رہتے ہیں اور ان کے سکالرز ، مفتیان اور ملّا تحقیقات کرتے رہتے ہیں لیکن وہابیت اور دیوبندیت کے اندر جو تکفیری ملائيت ہے اس کے ہاں تحقیق تکفیر بالقتال کا روپ دھارتی ہے
Appendix: Haider Javed Syed’s column on this topic in which he has refuted that Takfir of Shia Muslims by Deobandi hate cleric Ahmad Ludhyanvi.