پشاورمیں خود کش حملہ آور کو بہادری سے روکنے والے شہید عباس علی کو پاکستانی قوم کا سلام – شبیر اخونزادہ

11009117_1046010415415792_6605707095638945487_n


لاکھوں سلام اس بہادر شہید پر …

وہ گھٹنوں کے بل چلتا ہوا داخلی دروازے سے نزدیک ہوا اور اور ایک گھڑی انتظار کیا ادھر جونہی کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کا خودکش حملہ آور اندر داخل ہوا وہ بڑی پھرتی سے خودکش حملہ آور کی طرف بڑھا جیسے شیر شکار کی جانب دھمیے انداز میں بڑھتا ہے اور شکار سے کچھ فاصلے پر ٹھہر کر اس کی حرکت کا انتظار کرتا ہے اور جیسے ہی شکار حرکت ميں آتا ہے شیر ایک جست لگا کر اس پر لپکتا ہے، ادھر مسجد سے باہر کھڑے دیگر بزدل تکفیری خارجی دہشت گرد مسلسل نمازیوں پر گولیاں برسا رہے تھے، خودکش حملہ آور تک پہنچ کر اپنی خدائی قوت کے حامل ہاتھوں سے عباس علی نے اسے گردن سے پکڑ کر ایسے دبوچا کہ وہ وہی ڈھیر ہوگيا اور اپنے پیٹ پر بندھے بم کا دھماکا نہ کرسکا

جب خودکش حملہ آور کے ساتھی دہشت گردوں نے اس جرات مند عباس علی کی یہ جانبازی دیکھی تو ان ميں سے دو الگ الگ دروازے پر آکر عباس علی پر بے دریخ گولیاں برسانے لگے مگر عباس علی نہتّا تھا کیوں کہ وہ تو اپنے والد محب علی کے ہمراہ پشاور کی امامیہ مسجد میں نماز جمعہ پڑھنے آیا تھا، عباس علی نے جنگِ بدر و احد و کربلا کے شہداء کی طرح جامِ شہادت نوش کیا۔

شہید عباس علی کا تعلق پارہ چنار، کرم ایجنسی سے تھا، دو سال قبل شادی ہوئی تھی

اس سے قبل اسی طرح کی سر فروشی کا مظاہرہ ہنگو کے ایک سکول کے طالب علم اعتزاز حسن شہید نے کیا تھا جس نے خود کش تکفیری بمبار سے لپٹ کر اس کو سکول میں داخل ہونے سے روکا اور اپنی جان قربا ن کرکے دوسرے سینکڑوں بچوں کی جانیں بچا لیں

پاکستانی قوم عباس علی اور اعتزاز حسن جیسے شہیدوں پر فخر کرتی ہے ان پر ہر مزھب، فرقے، نسل سے تعلق رکھنے والا انسان رہتی دنیا تک ناز کرے گا


لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو
وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا لیے تم نے

بچا لیا ہے یتیمی سے کتنے پھولوں کو
سہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے

تمہیں چمن کی فضائیں سلام کہتی ہیں

چلے جو ہو گے شہادت کا جام پی کر تم
رسولِ پاک نے بانہوں میں لے لیا ہو گا

علی تمہاری شجاعت پہ جھومتے ہوں گے
حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہو گا

تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں

جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگے
شہید ہو کے کیا ماں کو سرخرو تم نے

جنابِ حضرتِ زینب گواہی دیتی ہیں
شہیدو رکھی ہے بہنوں کی آبرو تم نے

وطن کی بیٹیاں مائیں سلام کہتی ہیں

اے راہِ حق کے شہیدو ، وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

Comments

comments