شیعہ آسان شکار کیوں ہیں – عمار کاظمی

 

pindi-blast-300x160-300x160

 

ویسے تو اچانک حملوں میں دنیا کے بہترین کمانڈوز بھی مارے جاتے ہیں لیکن اسلام آباد قصر سکینہ پر حملہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر دُکھ کے ساتھ شیعہ حضرات کی سادگی پر انتائی افسوس بھی ہوا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا گزشتہ پندرہ بیس سال سے خودکُشوں کے ہاتھوں خود کُشی جیسی موت قبول کرنے والی شیعہ کمیونٹی نے اپنی حفاظت اور دفاع کے بنیادی ترین اقدامات درُست طریقے سے اٹھائے ہیں؟ شاید نہیں۔

اس کی دو بنیادی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ شیعہ کمیونٹی عزاداری میں اسقدر مصروف رہتی ہے کہ وہ اس طرف توجہ دینا اور دماغ استعمال کرنا شاید فضول سمجھتی ہے۔ یعنی عزاداری پر تو لاکھوں خرچ کرنا مگر عزاداروں کے تحفظ یعنی انسانی جانوں کے تحفظ پر کوئی توجہ نہ دینا۔

ویسے یہ ہر مکتب فکر کے مذہبی لوگوں کا عمومی رویہ ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے مساجد کے ماربل پر تو کروڑوں خرچ کر دیے جاتے ہیں مگر کسی غریب کو ایک کمرے کے گھر کی چھت فراہم نہیں کی جاتی۔ فوٹیج میں واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور جب گارڈز کی طرف گیا تو اس کی جیب میں ہاتھ تھا۔ فوٹیج کو سرسری سا دیکھنے پر بھی اندازہ ہو رہا تھا کہ اس کے جیب والے ہاتھ میں پستول تھا۔ خیر ایک گارڈ اس کو ہاتھ کے اشارے سے واپس جانے کو کہتا ہے۔

وہ واپس مُڑ کر چار پانچ قدم جاتا ہے اور پھر کسی چربہ ہالی ووڈ مووی کے سین کی طرح وہ مڑتا ہے اور شاید دونوں گارڈز کو مار دیتا ہے۔ یعنی اگر امام بارگاہ والوں کے پاس دو گارڈز تھے تو دونوں کھلے میں کیوں کھڑے تھے؟ جب وہ اس کا دائیاں ہاتھ جیکٹ مین دیکھ چکے تو وہ الرٹ کیوں نہ ہوئے؟ ان کی بندوقوں کا رُخ اس کی طرف کیوں نہ ہوا؟ ان کے ہاتھ ٹریگر پر کیوں نہ تھے؟

اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر امام بارگاہ کے پاس دو ہی گارڈز تھے تو ایک چھت یا کسی پوشیدہ جگہ پر کیوں نہ تھا کہ جہاں سے وہ حملے کے بعد حملہ آور کو نشانہ بنا سکتا؟ اور جب آپ ایک عرصہ سے آپ اس حقیقت سے واقف ہو کہ اسی عمر کے لڑکے عمومی طور پر خود کُش حملے کرتے ہیں تو گارڈز نے لڑکے کے مُڑنے کے بعد اس پر سے توجہ کیوں ہٹائی؟ گارڈز کے پاس بُلٹ پروف جیکیٹس تھیں یا نہیں اسکا مجھے علم نہیں۔

مختصر سی وڈیو سے صاف ظاہر ہے کہ گارڈز دہشت گردی تو درکنار سکیورٹی کے بنیادی اصولوں اور تربیت سے بھی واقف نہ تھے۔ اس لا پرواہی کی ایک تیسری وجہ بھی ہوسکتی ہے اور وہ یہ کہ شیعہ حضرات ریاست سے ضرورت سے زیادہ توقعات لگائے بیٹھے ہیں جبکہ ریاست خود اپنا دفاع کرنے میں اب تک ناکام رہی ہے۔ جب آپ پر اتنے حملے ہو چکے ہوں تو آپ کو اپنے عقائد اور رسومات سے ہٹ کر اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے بھی کچھ خرچ کرنا چاہیے۔ ورنہ انتہائی معذرت کیساتھ یہ سب خوکشی جیسا ہی محسوس ہوگا۔

Comments

comments