سپاہ صحابہ کے دیوبندی خوارج، سلمان تاثیر شہید کے قاتل کے پوسٹرز اور پینافلیکس عید میلاد النبی کے لئے تیار کر رہے ہیں
خفیہ اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عید میلاد النبی کے مخالف تکفیری دیوبندی خوارج کے گروہ سپاہ صحابہ نے اس مرتبہ میلاد کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں خاص طور پر میلاد کے جلوس کے روٹس پر صوفی منش سیاسی لیڈر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز حسین دیوبندی کی تصویریں آویزاں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے- بڑے بڑے پینافلیکس تیار کیے جا رہے ہیں مقصد یہ ہے کہ پاکستانی قوم اور پوری دنیا کو یہ بتایا جائے کہ سنی صوفی اوربریلوی بھی اتنے زیادہ دہشت گرد اور تشدد پسند ہیں جتنے پچھتر ہزار سے زائد پاکستانیوں کو شہید کرنے والے تکفیری دیوبندی خوارج ہیں – عام زبان میں اسے کہتے ہیں پرچہ کراس کرنا تاکہ طالبان اور سپاہ صحابہ کی تکفیری دیوبندی دہشت گردی سے توجہ ہٹائی جا سکے اور یہ حقیقت بھی چھپائی جائے کہ ممتاز حسین کا تعلق راولپنڈی کے بارہ کھو کے دیوبندی گھرانے سے ہے اور اس کے راولپنڈی راجہ بازار کی دیوبندی مسجد کے تکفیری مولویوں سے گہرے تعلقات تھے اور یہ کہ قادری لقب اس کا اصلی نام نہیں بلکہ دعوت اسلامی کے ایک جلسے میں نعتیں پڑھنے کی وجہ سے اسے مذاق میں قادری کہا گیا جو کہ سلمان تاثیر کے خون نا حق کے بعد سنی بریلویوں کو بد نام کرنے کی دیوبندی سازش میں استعمال کیا گیا- بعض نا سمجھ سنی بریلوی بھی تکفیریوں کی اس چال میں آ گئے اور ممتاز حسین دیوبندی کے قصیدے پڑھنے لگے لیکن مولانا الیاس قادری اور ڈاکٹر طاہر القادری کے بیانات نے تکفیری دیوبندی سازش کو ناکام بنا دیا
سلمان تاثیر کا قتل: چند حقائق
مظفرگڑھ سے مسلم لیگ نواز اور سپاہ صحابہ کے رہنما عباد ڈوگر دیوبندی نے سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے کو ایک کروڑ روپے دینے کی پیشکش کی تھی، اسی طرح کا اعلان پشاور کی مسجد مہابت خان کے مولوی یوسف قریشی دیوبندی نے بھی کیا تھا – تاثیر کے قاتل ممتاز حسین کا تعلق راولپنڈی بارہ کھو کے دیوبندی گھرانے سے ہے- جید سنی بریلوی علما الیاس قادری، بشیر القادری، افضل چشتی، طاہر القادری، ابو بکر چشتی وغیرہ نے تاثیر کے قتل کی واضح مذمت کی – ایک بریلوی عالم نے تاثیر کی نماز جنازہ پڑھائی اور ایک بریلوی جج نے ممتاز حسین کو پھانسی کی سزا سنائی