لاہور کی دیوبندی مسجد میں ایک چھ سالہ معصوم کا زیادتی کے بعد قتل
لاہور کے علاقے گرین ٹاؤن کی بہار کالونی میں واقع دیوبندی مسجد میں ایک چھ سالہ معصوم بچے معین سے ہونے والی زیادتی کے بعد قتل کی اندوہ ناک خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد ہر با ضمیر اور زی روح انسان کانپ کر رہ گیا ہے – ایک چھ سالہ معصوم بچے کا زیادتی کے بعد قتل – ایسی گھناونی اور سنگدلانہ حرکت کا مظاہرہ یقینن کوئی وحشی اور درندہ صفت ہی کر سکتا ہے – ابھی چند ہی ہفتے قبل پشاور کے معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے دیوبندی تکفیری جانوروں کی خون کی پیاس شاید ابھی نہیں بجھی تھی کہ ان ہی کے ہم خیال مولوی ثاقب نے لاہور میں ایک اور معصوم کو اپنی وحشت گردی کا نشانہ بنا ڈالا –
جہاں ایک طرف دیوبندی تکفیری طالبان بے گناہوں کو بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں قتل کرتے ہیں وہیں دوسری جانب ان کے ہم خیال دیوبندی ملا معصوم بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کر دیتے ہیں – یہ پہلا واقعہ نہیں ہے – اس سے پہلے بھی پاکستان کے مختلف شہروں میں دیوبندی مساجد اور مدرسوں میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے انگنت قابل نفرت واقعیات ہو چکے ہیں –
وزیر داخلہ چودھری نثار نے جن دس فیصد مدرسوں کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بات کی تھی اگر ان کے ساتھ بچوں سے زیادتی میں ملوث مدارس کو بھی شمار کر لیا جائے تو دیوبندی مکتبہ فکر کے سو فیصد مدارس اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں – حنیف جالندھری دیوبندی اور سراج الحق دیوبندی مدارس میں دہشت گردی کے ملوث ہونے کے بیان پر جس طرح سیخ پا ہو رہے ہیں کیا وہ اپنے مدرسوں میں ہونے والے ان واقعیات کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار ہیں ؟
ایک سوال سول سوسایٹی سے بھی ہے کہ وہ پشاور میں شہید ہونے والے معصوموں کے لئے آواز اٹھانے کے لئے عبدلعزیز برقع کی گرفتاری کا مطالبہ کر سکتے ہیں مگر دیوبندی مساجد میں معصوم بچوں سے ہونے والے زیادتی کے پے در پے واقعیات پر خاموشی کیوں ؟