:نوٹ : ابھی ایک ماہ پہلے کی بات ہے پی پی پی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری دبئی سے لاہور تشریف لائے اور ایک ہفتے قیام کے دوران انھوں نے اپنی تمام تر تنقید کا زور عمران خان پر صرف کیا اور پی پی پی کے یوم تاسیس تک انھوں نے عمران خان کو اسٹبلشمنٹ کا مہرہ قرار دیا ، اب محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقعہ پر انھوں نے جنرل مشرف کو اسٹبلشمنٹ کا خاص مہرہ قرار دے ڈالا اور اپنے ایک ماہ پہلے کے بیانات کو فراموش کرگئے ، سیاسی حلقے ان کی سیاسی گھمن پھیریوں پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کرنے میں مشغول ہیں ، ان کی نواز شریف کے ساتھ محبت میں کوئی کمی نہیں آئی ، وہ سابق چیف آرمی سٹاف جنرل کیانی اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا کے بارے میں تو ایک لفظ بھی نہیں کہتے ، جبکہ مشرف پر ان کی حالیہ لفظی بمباری کا ایک جواب تو خود ان کی پارٹی کے رہنماء اور فور پی کے ساتھ پی پی پی کے چئیرمین مخدوم امین فہیم نے دیا ہے کہ اگر مشرف سے ملاقات غداری ہے تو اسے گارڈ آف آنر دیکر رخصت کرنے والے کیا ہوئے ؟ ان کا اشارہ مشرف کو پی پی پی دور میں آصف علی زرداری کے ہاتھوں گارڑ آف آنر دیکر رخصت کرنے کی جانب تھا حیدر جاوید سید روزنامہ مشرق کے سابق ایڈیٹر اور پاکستانی سیاست کے نشیب فراز سے بخوبی واقف ہیں ، ان کا حالیہ کالم روزنامہ خبریں ملتان میں اس المیہ کی جانب اشارہ ہے جس سے پی پی پی دوچار ہے
Comments
comments