رفیع عثمانی، سلیم ﷲ خان، وفاق المدارس اور تکفیری دیوبندی دہشتگردی۔ خرم زکی
تکفیری دیوبندیوں کے سرپرست اعلی رفیع عثمانی، سلیم اﷲ خان اور وفاق المدارس دیوبند بکواس کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سانحہ پشاور کی آڑ میں مذہبی طبقات اور مدارس کے خلاف کسی پراپیگینڈے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان بے غیرت، بے حس لعین افراد نے طالبان کے وحشی درندوں کی ابھی تک مذمت نہیں کی بلکہ ابھی تک وہی پرانا لاگ الاپ رہے ہیں کہ ایسا کام کرنے والے طالبان نہیں ہو سکتے گویا طالبان تو فرشتے ہیں اور پوری قوم اور مسلح افواج گویا محض طالبان کے فرشتوں کو بدنام کرنے کے لیئے اس وحشیانہ کاروائی کو ان سے منسوب کر رہی ہے۔ ان سڑی افراد کو شائد یہ نہیں معلوم کے ان کی ناجائز اولادوں نے خود اس بربریت اور درندگی کی ذمہ داری قبول کی ہے بلکہ 150 کے قریب بچوں کو قتل و ذبح کرنے کے بعد انہی جیسے بے غیرت مفتیوں کے مدارس میں پڑھے جانے والے اسباق کی بنا پر اپنے لعین فعل کی غلط توجیه و تاویلیں بھی پیش کر رہے ہیں۔
میں ان تکفیری دیوبندی سڑی مولویوں کو بتا دوں کہ ان دہشتگردوں، ان کے سرپرست مدارس اور ان سے منسلک دہشتگرد خارجی تنظیموں کا پول کھولنے کے لیئے ہمیں ان کی کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ رفیع عثمانی وہی شخص ہے جس کے جعلی فتوے کی وجہ سے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے، یہ سلیم ﷲ خان وہی شخص ہے جس کے مدرسے سے دہشتگرد گروہ جند ﷲ کا سربراہ ریگی منسلک رہا ہے۔
یہ نام نہاد مفتی اور مولوی اب جب دیکھ رہے ہیں کہ عوامی غیض و غضب کا ان کو سامنا ہے اور ان کے کاروبار اور پچھواڑے دونوں پر لات پڑنے والی ہے تو اب عوام کو بیوقوف بنانے کے لیئے بیانات جاری کر رہے ہیں۔ ان کے مدارس دہشتگردی کی فیکٹریاں ہیں جہاں صرف دہشتگرد اور پرورٹ تیار ہوتے ہیں۔ فوجیوں کے گلے کاٹنے والے، بچوں کے گلے کاٹنے والے، عام عوام کو ذبح کرنے والے، عید میلاد النبی کے جلوس پر حملہ کرنے والے، مجالس عزاء اور عاشورہ محرم کے جلوس پر حملہ کرنے والے، داتا دربار، مزاروں، امام بارگاہوں اور خانقاہوں پر حملہ کرنے والے، جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے والے، مولانا حسن جان اور قاضی حسین احمد رحمہ ﷲ پر حملہ کرنے والے، تمام دہشتگردوں کا تعلق تکفیری دیوبندی مدارس اور دہشتگرد گروہوں ہی سے رہا ہے۔ دہشتگرد تکفیری دیوبندی طالبان سے بات چیت کے دوران اس دہشتگرد گروہ نے اپنی جانب سے جن نمائندوں کا تقرر کیا تھا بشمول مولوی عبدالعزیز عرف برقعہ پوش، مولوی سمیع الحق،مفتی کفایت اللہ اور جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم کے ان تمام افراد کا تعلق اس تکفیری دیوبندی ٹولے سے ہے۔ اس کے بعد بھی اگر یہ سڑی مولوی سمجھتے ہیں کہ ان کے مدارس اور دہشتگردی میں ان کے کردار کا راز طشت از بام کرنے کے لیئے ہمیں ان کی اجازت کی ضرورت ہے تو یہ بیوقوفوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ آج عقیل عرف عثمان لعنتی تکفیری دیوبندی کو پھانسی کی سزا دے کر محض آغاز ہوا ہے، ابھی ان تمام خارجی دہشتگردوں کے نمبر آنے ہیں جن کی وجہ سے پچھلی کئی دہائیوں سے ہمارے ملک کا امن و سکون تباہ ہو چکا ہے۔
ابھی ہم نے حال ہی میں اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اسی تکفیری دیوبندی ٹولے کے مدرسہ جامعہ حفصہ سے ابو بکر لعنتی البغدادی الخارجی کو پاکستانی افواج سے انتقام لینے کے لیئے خط لکھا گیا، اسی تکفیری دیوبندی ٹولے کے نمائندے منور حسن نے طالبان کو پاکستانی افواج اور عوام کے خلاف قتال اور قتل عام کی دعوت دی۔ کس طرح کالعدم تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ انجمن سپاہ صحابہ (المعروف اہل سنت والجماعت) اور سراج الحق کے درمیان رابطے استوار ہوئے۔ اس کے بعد اب عوام الناس کو مزید بیوقوف بنانا ممکن نہیں رہا ہے اور ان تکفیری دیوبندیوں کا گھناؤنا چہرہ عوام کے سامنے آشکار ہو چکا ہے