داعش کے تکفیری خوارج اور مسلمانوں کا قتل عام۔ خرم زکی
یوں تو داعش کے تکفیری خوارج اور ان کے “خلیفہ” ابو بکر البغدادی لعنتی الخارجی پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے اور گویا یوں ہے کہ مسلمانوں کی چودہ سو سالہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے اور بتا رہی ہے کہ اسی خلافت کے نام پر کیسے کیسے مظالم مسلمانوں پر ڈھائے گئے۔امیر و بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابو الاعلی مودودی نے حضرت ابو بکر کے صاحبزادے محمد بن ابی بکر کے معاویہ کے ہاتھوں روح فرسا قتل کی داستان کچھ اس طرح نقل کی ہے
ایسا ہی وحشیانہ سلوک مصر میں محمد بن ابی بکر کے ساتھ کیا گیا، جو وہاں حضرت علی (رض) کے گورنر تھے۔ معاویہ کا جب مصر پر قبضہ ہوا تو انہیں گرفتار کرکے قتل کر دیا گیا اور پھر ان کی لاش ایک مردہ گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دی گئی۔ اس کے بعد تو یہ ایک مستقل طریقہ ہی بن گیا کہ جن لوگوں کو سیاسی انتقام کی بنا پر قتل کیا جائے، ان کے مرنے کے بعد ان کی لاشوں کو بھی معاف نہ کیا جائے۔ حضرت حسین (رض) کا سر کاٹ کر کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے دمشق لے جایا گیا اور ان کی لاش پر گھوڑے دوڑا کر اسے روندا گیا۔
خلافت و ملوکیت صفحہ 178
آج معاویہ اور یزید کے سیاسی اور روحانی جانشین اپنے مخالف مسلمانوں سے وہی سلوک و برتاؤ روا رکھے ہوئے ہیں جس کا آغاز آج سے 1400 برس قبل معاویہ و یزید نے کیا تھا یعنی مسلمانوں کا قتل عام کر کے اپنے سیاسی مخالفین کے دلوں میں اپنی ہیبت و خوف پیدا کرنااور اقتدار کی خاطر جانوروں سے بد تر رویہ اختیار کرنا۔
یہاں آپ کے سامنے ایک ایسی ہی ویڈیو بطور شاہد پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں جسے خود بھی نہیں دیکھ سکالیکن ان تکفیری خوارج کے حامیوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کرنے کے لیئے ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ شواہد ریکارڈ کا حصہ رہیں تاکہ آج سے 1400 بعد کوئی یہ نہ کہ سکے کہ جناب یہ تو ابو بکر کے خلاف جھوٹا پروپیگینڈہ ہے اور اس نے تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا تھا
ویڈیو دیکھنے کے لیئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں اور صرف وہ لوگ کریں جو مضبوط اعصاب کے مالک ہوں
ویڈیو ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں
داعش کے دہشتگرد ایک مسلمان کو ذبح کرتے ہوئے