خود کش بمبار سے بی بی سی اردو کا انٹرویو: شرک، بدعت اور کفر کے نام پر سنی صوفی اور شیعہ کے خلاف نفرت کی کہانی
پاکستان میں دیوبندی اور وہابی مدارس شرک اور بدعت کے نام پر سنی صوفی اور شیعہ مسلمانوں اور مسیحیوں اور دیگر برادریوں پر حملے کر رہے ہیں – آج سے چند سال قبل میران شاہ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے تکفیری دیوبندی پشتون دہشت گردوں نے ڈیرہ غازی خان میں سخی سرور مزار پر حملہ کر کے پچاس سے زائد سنی صوفی اور شیعہ مسلمان شہید کر دیے جبکہ ایک نو عمر دیوبندی پشتون خود کش بمبار پکڑا گے – اس سے بی بی سی اردو کا انٹرویو ملاحظہ کریں –
دیکھیے کیسے دیوبندی اور وہابی تکفیری مولوی اور قاری حضرات شرک، بدعت اور کفر کے نام پر سنی صوفی اور شیعہ کے خلاف نفرت کی آگ پھیلاتے ہیں، سنی صوفی کو مشرک، شیعہ کو کافر اور پاک فوج اور پولیس کو مرتد کہتے ہیں یہ دیوبندی وہابی ٹولا جو امریکہ و سعودی پیداوار ہے پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے سادہ لوح سنی مسلمانوں کو برین واش کر کے دیوبندی وہابی تکفیری بنا کر اسلام اور پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں -اور جہاد جیسے اسلامی اصول کا چہرہ مسخ کرتے ہیں ان کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں