طارق فتح – سنّی اسلام کو بدنام کرنا بند کرو

shiaphobe

طارق فتح – شرم تم کو مگر نہیں آتی
خالد نورانی ایڈیٹر صدائے اہل سنت

طارق فتح ایک پاکستانی نژاد کینڈین شہری ہیں اور وہ کسی زمانے میں ایک وہابی تھے جو پاکستان قومی اتحاد کی تحریک کے اندر بھی شامل تھے جیسے اور دیوبندی ،وہابی اہل سنت کو دھوکہ دینے کے لیے اس تحریک میں شامل ہوکر سعودیہ عرب و امریکہ کی دلالی کررہے تھے جبکہ اس نے ایک بہت بڑا عرصہ سعودی عرب بھی گزارا اور پھر یہ کینڈا چلا آیا
طارق فتح اب اپنے آپ کو سیکولر ، ملحد گردانتا ہے لیکن اس کے اندر کا وہابی اب بھی پوری طرح سے بیدار ہے اور یہ وہابی خبیث بھوت ہے جو اسے چمٹا ہوا ہے جو اس کی جانب سے خدا ، انبیائے کرام سمیت اسلام کو خیرباد کہنے کے باوجود بھی اس کی جان نہیں چھوڑ رہا
طارق فتح کب کا اسلام کو خیر باد کہہ چکا لیکن آل سعود کے پیٹرو ڈالر کی کشش اسقدر زیادہ ہے کہ وہ سیکولر ازم اور الحادیت کی آڑ میں آل سعود کا دم بھرتا ہے اور اپنے تئیں خود کو سنّی اسلام کا شارح بھی خیال کرتا ہے
یہ نام نہاد آزاد خیال ، روشن خیال اور کسی بھی اخلاقیات سے عاری شخص سنّی اسلام کو اسی طرح سے بدنام کرنے کا مشن اختیار کئے ہوئے ،جیسے آل سعود کے دیگر نمک خوار سنّی اسلام کو بدنام کررہے ہیں
یہ ٹوئٹر پر بنے اپنے ایک اکاؤنٹ پر لکھتا ہے کہ
پاکستان کے اردو اور پنجابی بولنے والے سنّی سعودیہ عرب کی کٹھ پتلی ہیں
طارق فتح دوسروں کو نسل پرستی ، فرقہ پرستی سے اجتناب برتنے کی تلقین کرتا ہے اور نسلی یا فرقہ پرستانہ بنیادوں پر کسی کے بارے میں متعصب رائے کو روشن خیالی ، آزاد خیالی اور ترقی پسندی کے منافی قرار دیتا لیکن اپنے اس ٹوئٹ میں وہ پاکستان کے اردو اور پنجابی بولنے والے سنّیوں کو سعودیہ عرب کی کٹھ پتلی قرار دے دیتا ہے
میں اردو بولنے والے سنّی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں ، ہمارے خاندان میں سنّی اسلام صدیوں سے چلاآرہا ہے اور میرے آباؤاجداد نے وہابیت اور آل سعود کے حجاز پر قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور میرے دادا اور والد محترم نے آل سعود اور سعودی عرب کے خلاف ہمیشہ آواز حق بلند کی اور پاکستان ، ہندوستان ، بنگلہ دیش کے جو سنّی علمائے حق تھے انھوں نے دارالعلوم دیوبند اور غیر مقلدین کی جانب سے وہابی عقائد کو اپنانے اور ان کی سعودی نوازی کی وجہ سے ان کے ساتھ اپنی راہیں جدا کرلیں اور ہمیشہ یہ واضح کیا کہ ان کا دیوبندی ازم اور وہابی ازم سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے
پآک و ہند کے جید سنّی علماء و مشآئخ نے کبھی نہ تو امام کعبہ اور نہ ہی کسی بھی سعودی حاکم کو اپنے کسی دینی مدرسے یا یونیورسٹی کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور نہ ہی کبھی ان کا استقبال کیا ، کبھی سعودیہ عرب سے کسی قسم کی امداد بھی قبول نہیں کی
علامہ شاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ علیہ نے جب ایک اخبار کو آل سعود کے حجاز پر غاصبانہ قبضے کے حوالے سے انٹرویو دیا تو علامہ شاہ احمد نورانی پر سعودیہ عرب نے پابندی لگادی اور اسی طرح کی پابندی کا سامنا مولانا عبدالستار خان نیازی رحمۃ اللہ علیہ کو بھی کرنا پڑا تھا
طارق فتح سنّی اسلام کے بارے میں بات کرتا ہوا ہمیشہ سعودیہ عرب کو سنّی اسلام کا نمائندہ ملک قرار دیتا ہے اور وہ نہ صرف مڈل ایسٹ کے اندر جاری بحران کو سعودیہ عرب – ایران کی معکوس مساوات میں دیکھتا ہے بلکہ وہ پاکستان کے اندر بھی مذھبی فسطائیت پر مبنی دھشت گردی کو بھی سعودی عرب – ایران معکوس مساوات اور پھر اسی بنیاد پر اسے شیعہ – سنّی جنگ قرار دیتا ہے
طارق فتح کی سنّی اسلام کی یہ تفہیم اور تشریح انتہائی گمراہ کن ہے ، کیونکہ مڈل ایسٹ ، شمالی افریقہ ، جنوبی ایشیا ، مشرق بعید سمیت پوری دنیا میں اربوں سنّی مسلمان ایسے ہیں جن کا نہ تو آل سعود کے ساتھ کوئی مذھبی رشتہ ہے اور نہ ہی ان کو سعودی عرب کے سرکاری مذھبی وہابی نام نہاد اسلام سے کوئی ہمدردی ہے بلکہ وہ وہابیت کو سرے سے اسلام تسلیم ہی نہیں کرتے چہ جائیکہ وہ اسے سنّی اسلام تسلیم کریں اور اسی طرح سے اربوں سنّی مسلمان دارالعلوم دیوبند سے اٹھنے والی حنفیت کے پردے میں چھپانے والی وہابی تحریک سے بھی کوئی تعلق نہیں رکھتے اور نہ ہی اسے سنّی اسلام کا ماڈل خیال کرتے ہیں
وہابی دیوبندی نام نہاد سلفی اسلام تو سنّی اسلام کی بنیادوں پر حملہ آور ہے اور یہ جہاں شیعہ ، عیسائی ، یہودی اور دیگر مذاہب کے پرامن لوگوں پر حملہ آور ہے وہیں یہ سنّی اسلام کے ماننے والوں پر بھی حملے کررہا ہے
عراق اور شام میں اس نے صرف شیعہ ، عیسائی ، یزدیوں کو قتل نہیں کیا بلکہ اس نے سنّی مسلمانوں کو بھی قتل کیا ، مزارات کو تباہ کیا اور اسلامی تاریخ کے آثار کو مٹایا
اگر عراق ، شام کے اندر یہ سنّی – شیعہ جنگ ہے تو یہ بتایا جائے کہ خضور سیدنا غوث اعظم عبدالقادر جیلانی سمیت 100 سے زائد سنّی صوفیا کے مزارات کو تباہ کیوں کیا گیا اور وہاں پر موجود عقیدت مندوں کا قتل کس بنیاد پر ہوا ، دمشق کی معروف جامع مسجد کے خطیب اور مفتی شام کو قتل کیوں کیا گیا؟ اور اسی طرح سے سنّی کردوں کا قتل عام عراق اور شام میں کیوں ہوا؟
کیا طارق فتح کے بات اس بات کا کوئی جواز ہے کہ پاکستان کے اندر دیوبندی وہابی دھشت گرد تنظیموں نے ابتک دس ہزار سے زائد سنّی بریلوی مسلمانوں کو شہید کیا ہے اور دو سو سے زائد سنّیوں کے مزارات تباہ کئے گئے ہیں جبکہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی ، مولانا عباس قادری ، سلیم قادری اور مولانا اکرم رضوی سمیت درجنوں سنّی علماء شہید ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں سنّی زخمی ہوئے ہیں تو کیا یہ سب دیوبندی وہابی دھشت گردوں نے سنّی اسلام کی خاطر کیا ہے ؟
طارق فتح کو اچھی طرح سے معلوم ہونا چاہئیے کہ دنیا بھر کے سنّی مسلمانوں نے سعودیہ عرب اور ایران کے درمیان ہونے والی جنگ سے خود کو الگ رکھا اور سنّی علماء و مشائخ نے سعودی – امریکی فنڈڈ نام نہاد افغان جہاد سے بھی خود کو الگ رکھا اور ایک بھی سنّی مدرسہ ایسا نہیں تھا جس نے اپنے طلباء یا اساتذہ کو افغانستان میں سعودیہ عرب ، مغرب کی پراکسی وار کا ایندھن بنایا ہو اور پاکستان کی سنّی جماعتوں نے جہادی پراکسی کا حصّہ بننے سے انکار کیا
طارق فتح اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھتا ہے کہ
انیس سو اناسی کے بعد ضیاء دور میں شیعہ – سنّی جنگ پاکستان میں شروع ہوئی
یہ بھی تاریخ کو مسخ کرنے اور پاکستان کے سنّیوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے – پاکستان کے سنّی کبھی بھی شیعہ کے ساتھ تصادم میں نہیں آئے ، اور آج تک ایک بھی سنّی تنظیم ایسی نہیں ہے جس پر کسی بھی حوالے سے کسی شیعہ کے قتل ، یا ان کے کسی جلوس یا مجلس پر یا امام بارگاہ پر حملے کا الزام عائد کیا جائے
پاکستان کے سنّی علماء اور مشائخ نے تو ہمیشہ امن پسندی کی بات کی ہے اور کبھی بھی شیعہ کے خلاف کوئی سیاسی یا مذھبی تحریک نہیں چلائی ، جیو اور جینے دو کی پالیسی کو اختیار کیا
سعودی عرب پاکستان کے سنّی عوام ، مدارس ، علماء اور مشائخ کو اپنی تابعداری نہ کرنے کی سزا دے رہا ہے ، اس کی فنڈنگ کا محور و مرکز یہ ہے کہ پاکستان میں سنّی اسلام کو اقلیت میں اور وہابی دیوبندی اسلام کو اکثریت میں کردے
طارق فتح جیسے نام نہاد روشن خیال خود بڑے نسل پرست ہیں اور وہ مجھے توں یوں لگتا ہے کہ عرب ، ایشیا اور شمالی افریقہ کی مسلم آبادی کے درمان نسل پرستانہ بنیادوں پر لڑائی اور فساد کو ہوا دینے کا خواہش مند ہے
وہ عرب وہابی بادشاہتوں کو سنّی اسلام کا علمبردار بتلاتا ہے ، سعودی عربکی حکومت کی طرح وہ بحرین کی حکومت کو بھی سنّی حکومت قرار دیتا ہے جبکہ بحرینی حکومت بھی وہابی اسلام کی پیروکار ہے اور سنّی اسلام سے نفرت کرتی ہے اور سنّی اسلام کے نام پر وہابی نظریات کو فروغ دیتی ہے
طارق فتح سیکولر اور عقلیت پسند ہونے کے نام پر سعودی عرب اور وہابی دیوبندی لابی کی حمائت کررہا ہے
ہم سںّی طارق فتح جیسے سیکولر وہابی دیوبندی فرقہ پرستوں کو کہتے ہیں کہ وہ ہیمیں سعودی عرب ، وہابیت اور دیوبندیت کے ساتھ نتھی کرنا بند کریں اور آل سعود کی دھشت گردی کو سنّی – شیعہ جنگ کہنا بند کردیں
طارق فتح اپنے خبث باطن اور اہل بیت اطہار سے اپنی دشمنی کو بھی نہیں چھپا پاتا اور وہ ایک جگہ یہ لکھتا ہے کہ سنّی حضرت ابوطالب والد محترم حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو متفقہ طور پر کافر مانتے ہیں جوکہ تاریخ اور حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے
اہل سنت میں یہ معاملہ مختلف فیہ ہے اور آج تک جو شواہد و حقائق دستیاب ہوئے ہیں ان کی بنیاد پر متاخرین اہل سنت کی اکثریت اب حضرت ابو طالب کے اسلام کی قائل ہے اور جو اس معاملے پر ابھی واضح نہیں وہ سکوت اختیار کرتے ہیں جبکہ ان کے ایمان کے قائل نہ ہونے والے سنّی علماء کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے لیکن طارق فتح دیوبندی اور وہابی مولویوں کے ہم آواز ہوکر ابو طالب کے کفر کو ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے
اس ساری معروضات سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ طارق فتح کے نزدیک اصل میں سنّی اسلام پاکستان کی پانچ فیصدی اقلیت دیوبندی اور وہابی خیالات اور عقائد کا نام ہے اور وہ اس معاملے میں اتنا ہی متعصب اور فرقہ پرست ہے جتنا کہ وہابی اور دیوبندی ہیں

urdu speaking shia and sunnis

shia -sunni war

shia -sunni binary

abu talib and tarek

طارق فتح – شرم تم کو مگر نہیں آتی

Comments

comments