ہمسایہ ممالک سے بگڑتے ہوئے تعلقات کیوں؟ – ذیشان ظفر
پاکستان میں ہمیشہ سے سرکاری سطح پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا ہے لیکن وقت کے ساتھ روایتی حریف بھارت کے بعد اس کے تعلقات دیگر ہمسایہ ممالک سے بھی خراب ہو رہے ہیں۔
عالمی امور کے ماہرین کے مطابق پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی اور پاکستان میں شدت پسندوں کی موجودگی کی وجہ سے اب ’دوست‘ ممالک سے تعلقات بھی خراب ہو رہے ہیں۔
ایران کے ساتھ سرحدی کشیدگی پر سابق سفیر اور تجزیہ کار ظفر ہلالی کا کہنا ہے کہ بات سیدھی سادھی سی ہے کہ ایران سے متصل ہمارے علاقوں میں دہشت گرد موجود ہیں اور ان کا ایران کے خلاف ایجنڈا ہے۔
’اگر ہماری سرزمین سے یہ ایران پر حملے کر رہے ہیں تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کو روکیں۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ایران یہ کہہ کر ہماری حدود میں گھس آئے کہ اس نے دہشت گردوں کو دیکھا ہے اور اس واقعے میں ہمارا سکیورٹی افسر مارا جائے۔ یہ معاملہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے۔‘
عالمی تعلقات کے ماہر اور تدریس سے وابستہ راجہ قصیر احمد کے مطابق ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں بتدریج کشیدگی اور سرحد پار سے حملوں کی بڑی وجہ ہماری خارجہ پالیسی ہے: ’پاکستان کو خارجہ پالیسی میں ایک بڑا چیلنج سول ملٹری تعلقات میں ایک دراڑ ہے جس کی وجہ سے ہسمایہ ممالک کو کسی مسئلے پر یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ سول حکومت سے بات کریں یا ملٹری سے۔‘
راجہ قصیر احمد کے مطابق سب سے پہلے سول حکومت کو خارجہ پالیسی پر فیصلہ سازی اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ پاکستان کو خاص کر خطے میں تبدیل ہوتی صورت حال کے تناظر میں خارجہ پالیسی تشکیل دینا ہو گی کیونکہ یہاں حالات اب ماضی کے برعکس ہمارے حق میں نہیں رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاک ایران تعلقات میں کشیدگی کی ایک وجہ مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔
’سعودی عرب کے تعلقات امریکہ سے پہلی والی سطح پر نہیں رہے جب کہ عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے کے تناظر میں ایران کے امریکہ سے تعلقات میں سرد مہری کم ہوئی جبکہ پاکستان کا جھکاؤ ہمیشہ سے پیٹرو ڈالر کی جانب رہا ہے ۔۔۔ اگر اب کہا جائے کہ شدت پسند اسلام کا علم بردار سعودی عرب کی بجائے قطر ہے تو اس کے ہمارے تعلقات میں غیر معمولی بہتری آ رہی ہے۔
Source:
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/10/141024_pak_relations_neighbors_zz