گو نواز گو کے ساتھ گو زرداری گو – از عمار کاظمی
عمران قادری کے دھرنوں، جلسوں سے ہٹ کر نواز لیگ اور اس کی حمایت کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو بہت بڑی مار پڑنے والی ہے۔ یہ انتخابات میں جتنی تاخیر کریں گے عوام کی ان سے نفرت اور قادری اور عمران سے بے وجہ محبت اتنی ہی گہری ہوتی جاے گی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ زندگی مشکل ہو رہی ہے۔ سی این جی مل نہیں رہی اور ایل پی جی ایک سو ستر روپے فی کلو پر پہنچ گیی ہے۔
زرداری کے ساتھ کی وجہ سے حکومت بچ گءی ہے مگر ان کے غلط فیصلے کی قیمت متوسط طبقے کو چکانا پڑ رہی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ نواز لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی سے بھی نفرت کرنے لگے ہیں۔ پنجاب کے جیالوں کے شاید ہی کوءی نوجوان پیپلز پارٹی کے ساتھ رہ گیے ہوں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بیٹھے ان کے وکیل جتنی مرضی کھپ ڈال لیں مگر اب مچھلی پتھر چاٹے بغیر لوٹنے والی نہیں۔ آصف زرداری نے دھاندلی زدہ بد عنوان جمہوریت بچا کر پیپلز پارٹی کا متستقبل تاریک کر دیا ہے۔ ایک گرتی ہوی خوفزدہ حکومت کو یہ اعتماد زرداری صاحب کے ساتھ نے ہی دیا ہے کہ وہ شدید ترین سیاسی مخالفت کے باوجود عوام مخالف فیصلے کر رہی ہے۔
عید قربان پر پہلی بار سی این جی کی بندش سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ اب حکومت متوسط طبقے کو جوتے کی نوک پر رکھنے لگی ہے۔ وہ جان گیی ہے کہ یہی طبقہ سب سے زیادہ حکومت مخالف ہے۔ اورشاید وہ یہ بھی جان گیی ہے کہ عوام کے چاہنے نہ چاہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ ناکام حکومت کو یہ اعتماد زرداری صاحب نے ہی تو دیا ہے۔ عمران قادری کے دھرنوں جلسوں میں پیپلز پارٹی کے ترنگے تو پہلے ہی نظر آنے لگے تھے اور اب ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم وہ وقت دور نہیں کہ جب ہمیں “گو نواز گو کے” ساتھ ہی “گو زرداری گو” کے نعرے بھی سننے کو ملیں گے۔