شہید ڈاکٹر شکیل اوج کے خلاف دیوبندیوں کے مفتی رفیع عثمانی کا فتویٰ منظرعام پر آ گیا – خالد نورانی –

9

ڈاکٹر شکیل اوج جوکہ کراچی یونیورسٹی میں اسلامیات و شریعہ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ تهے اور صحیح العقیدہ سنی صوفی تهے ان کو کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ نام نہاد اہلسنت والجماعت کے دہشت گردوں نے شہید کردیا اور ان کی شہادت کے تمام تر اشارے دیوبندی دہشت گردوں کی طرف جاتے ہیں

اگرچہ جن دیوبندی پروفیسروں نے ڈاکٹر شکیل اوج کو دھمکیاں دیں تهیں اور ان کو قتل کرنے کے ایس ایم ایس ارسال کیے تهے ان کو کراچی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے لیکن دیوبندی دہشت گردی کا سرغنہ اور ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کو باقاعدہ شرعی جواز دینے والا اور لوگوں کو ان کے قتل پر اکسانے والا نام نہاد مفتی ، دیوبندی گستاخ رفیع عثمانی اب تک آزاد گهوم رہا ہے

یہ شخص جو خود کو مفتی اعظم پاکستان اور شیخ الاسلام اور نہ جانے کیا کچه کہلاتا ہے اس کی اخلاقی حالت کس قدر پست ہے کہ جب ڈاکٹر شکیل اوج شهید کردئے گئے اور میڈیا پر یہ خبریں آنے لگیں کہ دارالعلوم کورنگی کراچی کے صدر الشریعہ مفتی رفیع عثمانی نے ڈاکٹر شکیل اوج کے خلاف فتوی کفر جاری کیا تها اور ان کو مرتد ، مشرک ، زندیق قرار دیا تها تو پہلے دارالعلوم کے ترجمان نے میڈیا کو یہ بیان جاری کیا کہ انہوں نے ڈاکٹر شکیل اوج کے خلاف کوئی فتوی جاری نہیں کیا اور پهر مفتی رفیع عثمانی نے میڈیا پر آکر جهوٹ بولنا شروع کردیا کہ ان کا اس فتوی سے کوئی تعلق نہیں ہے

اس دیوبندی نام نہاد مفتی کا خیال یہ تها کہ چونکہ انهوں نے یہ فتوی دوسال قبل جاری کیا تها اور کس نے اس فتوے کو سنبهال کر رکها ہوگا اور صورت حال بهی ایسی بنی کہ جب ڈاکٹر شکیل اوج کی شهادت کی خبر آئی تو میڈیا کے رپورٹرز نے یہ فتوی تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن ان کو یہ فتوی مل نہ سکا ، دیوبندی مولوی تو فوری طور پر میسنے بن گئے اور کہنا شروع کردیا کہ فتوی کی کاپی تو تب دیں نا جب ایسا کوئی فتوی موجود ہو لیکن یہ جهوٹ زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا تها ، فتوی کی کاپی حاصل ہوچکی ہے ، یہ ہے وہ فتوی جو دارالعلوم کورنگی کراچی سے خود مفتی رفیع عثمانی کے لیٹر پیڈ پر درج کیا گیا

Shakeel Rafi Usmani Death Fatwa

دیوبندی مولویوں کے ہاں جهوٹ بولنے اور پینترا بدل لینے کی ایک لمبی تاریخ موجود ہے ، دارالعلوم دیوبند کے بڑے مولوی سے لیکر چهوٹے مولوی تک اس عادت بد میں مبتلا چلے آرہے ہیں – گزشتہ چند سالوں میں کراچی اور ملک کے دیگر علاقوں میں جہاں پر بھی سنی صوفی نسل کشی، شیعہ نسل کشی اور دہشت گردی کے دیگر واقعات ہوۓ ہیں جن کی ذمہ داری دیوبندی تکفیری تحریک طالبان یا لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ نے فخریہ طور پر قبول کی، ان کے بارے میں مفتی رفیع عثمانی دیوبندی کا کہنا تھا کہ یہ سب بلیک واٹر کی سازش ہے اور اسی مفتی نے حکومت پاکستان اور پاک فوج کی درخواست رد کرتے ہوۓ تکفیری خوارج اور خود کش حملہ آوروں کے خلاف فتوی جاری کرنے سے بھی انکار کیا، یہی منافقانہ رویہ دوسرے دیوبندی مولویوں مفتی تقی عثمانی، مفتی نعیم، حنیف جالندھری، احمد لدھیانوی، عدنان کاکا خیل وغیرہ نے اختیار کیا

مجدد دین و ملت الشاہ احمد رضا خان بریلوی نے دیوبندی مولویوں کی وهابیت اورتشدد پسندی کا پردہ چاک کیا اور حجاز جس کے اندر سنی علماء ہی امامت و خطابت و افتاء کی زمہ داریاں سرانجام دیتے تهے اور یہ ترک عثمانیوں کی خلافت کا زمانہ تها اور ان کو دیوبندی مولویوں کے وهابی عقائد بارے آگاہ کیا تو اس وقت کے مکہ و مدینہ کے جید علمائے عظام نے ان کے خلاف فتوی صادر کرڈالا – جب اس فتوے کے جاری ہونے کا ان دیوبندی مولویوں کو معلوم ہوا تو انہوں نے ” المهند ” کے نام سے ایک مشترکہ بیان تیار کیا اور اس میں صاف صاف جهوٹ بولا کہ یہ محد بن عبدالوهاب اور اس کے نجدی پیروکاروں کو مثل خوارج خیال کرتے ہیں اور ان کے بارے میں ان کا عقیدہ وہی ہے جو علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ کا تها اور انہوں نے اس بیان میں حیات النبی ، علم غیب و توسل و زیارت وبر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و زیارات قبور پر اپنا عقیدہ وہی بتلایا جس کو رشید احمد گنگوہی بدعت و شرک لکھ چکے تهے

دیوبندی مولوی حسین احمد مدنی جو مدینہ میں تها تو اسے اپنی بےدخلی کا خدشہ ہوا تو اس نے ایک کتاب ” الشہاب الثاقب ” لکهی اور اس میں کہا کہ وہ وهابیہ خبیثہ کا انتہائی سخت مخالف ہے اور وهابی گستاخ رسول ہیں اور ان سے ان کو اور ان کے اخابر کو منسوب کرنا غلط بیانی ہے لیکن جب حجاز پر برطانوی سامراج کی مدد سے محمد بن عبدالوهاب نجدی کے چیلے ابن سعود نے قبضہ کرلیا اور ابن سعود نے پہلی نام نہاد موئتمر رابطہ عالم اسلام کانفرنس بلائی تو دیوبندی مولویوں کا وفد نام نہاد شیخ الاسلام مولوی شبیر احمد عثمانی کی قیادت میں گیا اور وہاں ابن سعود نے نہ جانے کون سی پهونک دیوبندیوں کے شیخ الاسلام پر ماری کہ اس نے وہاں خطبات کے دوران نجدی وہابیوں کی تعریف کے ڈونگرے برسائے اور خطبات عثمانی پڑھلیں کہ کیسے کیسے مدح وهابیان پر مستمل قصیدے عثمانی نے پڑهے اور آج تک سعودی ریالوں کی خاطر یہ وهابیت کا دامن تهامے ہوئے ہیں

اب تو یہ دیوبندی یہ بهی کہتے ہیں کہ حسین احمد مدنی کی کتاب الشہاب الثاقب میں وهابیہ کے آگے خبیثہ ان کے متعصب شاگرد کاتب نے خود بڑها دیا تها عجیب بات ہے کہ اس کا انکشاف خود حسین احمد مدنی کی وفات کے کئی عشرے گزرجانے کے بعد لندن میں بیٹهے ایک دیوبندی مولوی خالد محمود کو ہوا

جهوٹ ان کی گهٹی میں پڑا ہوا ہے ، ایک طرف تو یہ اپنے فتووں میں حضور علیہ الصلوات والتسلیم پر ندائے یا کے ساته درود بهیجنے کو بدعت قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف مولوی اشرف علی تهانوی اپنی کتاب نشر الطیب میں الصلوات والسلام علیک یارسول اللہ کا وظیفہ اپنے مریدوں کو پڑهنے کو کہتا ہے اور یا کے ساته رسول کریم سے منظوم اشعار میں استمداد اور مدد طلب کرتا ہے اور یہاں تک کہ دیوبندی عاشق اللہی میرٹهی اپنے استاد رشید گنگوہی کو بعد از وفات ایک مرثیہ لکهکر یاد کرتا ہے اور طالب امداد ہوتا ہے – دیوبندیوں کی تاریخ جهوٹ اور دروغ گوئی سے بهری پڑی ہے اور یہ بغل میں چهری منہ میں رام رام کی کلاسیک تصویر ہیں – یہی وجہ ہے کہ گرفتاری، بدنامی اور عوامی ردعمل کے خوف سے مفتی رفیع عثمانی نے اپنے ہی جاری کردہ دو سال پرانے فتوی سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا وہ بھی ڈاکٹر شکیل اوج کی درد مندانہ شہادت کے بعد

6

Comments

comments