بلاول اور زرداری سے ایک جیالے کا مکالمہ – عمار کاظمی
“بندہ حکم کا غلام ہے”
لیڈر: کھڑے ہو جاو
کارکن: ہو گیا جناب
لیڈر: بیٹھ جاو
کارکن: بیٹھ گیا جناب
لیڈر: حافظ سعید کہتا ہے لال قلعہ پر لال جھنڈا لہراءیں گے۔ ہندوستان سے کشمیر چھین لیں گے۔ یہ امن کا دشمن ہے۔ شملہ معاہدے کا ذکر نہیں کرتا۔ ہر وقت اس جوکر کا مذاق اڑاو۔ ہندوستان سے دوستی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ یہ انتہا پسند ہے۔ ایسے بیان دے کر ہمیں ہندوستان سے لڑوانا چاہتا ہے۔
کارکن: جی جناب ایسا ہی ہوگا۔ آپ نے درست کہا ان سے اپنا ملک سنبھالا نہیں جاتا اور چلے ہیں لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے۔ ہندوستان سے دوستی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ حافظ سعید تو انتہا پسند ہے۔ ایسے بیان دے کر ہمیں ہندوستان سے لڑوانا چاہتا ہے۔
لیڈر: ہندوستان سے کشمیر چھین لیں گے۔
کارکن: بلے بلے بلے واہ واہ واہ
لیڈر: ق لیگ قاتل لیگ ہے۔
کارکن: جی جناپ گجرات کے چوہدری بھٹو کے قاتل ہیں۔
لیڈر: گجرات کے چوہدری ہمارے اتحادی ہیں، ہمارے دوست ہیں۔
کارکن: جی جناب گجرات کے چوہدری ہمارے دوست ہیں۔
لیڈر: جنگ گروپ والے سیاسی ادا کار ہیں۔ انھوں نے سرکار کا اربوں روپے کا ٹیکس دینا ہے۔ یہ جمہوریت کے دشمن ہیں۔ یہ ایجنسیوں کے بندے ہیں۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہیں۔
کارکن: جی جناب یہ جمہوریت کے دشمن ہیں۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہیں۔
لیڈر: جنگ گروپ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے۔ ہم جنگ گروپ کی آزادی کا تحفظ کریں گے۔ ہم اظہار راءے پر پابندی نہیں لگنے دیں گے۔ [ یو ٹیوب بھلے ہم خود ہی بند کر گءے ہوں ]۔
کارکن: جی جناب جنگ گروپ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے اور آءی ایس آءی کے خلاف جمہوریت کے حق میں جہاد کر رہا ہے۔
لیڈر: ن لیگ والے نادان داست ہیں۔ یہ ضیا کی گود میں پلنے والے جمہوریت کو کیا جانیں۔ جنرل ضیا ان کو منہ بولا بیٹا مانتا تھا۔ یہ بھٹو کے قاتلوں کی منہ بولی اولاد ہیں۔ یہ آمریت کی نشانی ہیں۔
کارکن: جی جناب یہ غیر جمہوری لوگ ہیں۔ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا انھیں سیاست میں داخل کر گءے۔ یہ وہی ہیں جنھوں نے آءی جے آءی کی قیادت کی تھی۔ ان کے منہ بولا باپ بھٹو کا قاتل تھا۔ انھوں نے کراچی سے خیبر تک دھاندلی کی تھی۔ یہ ہمیشہ سے دھاندلی کے ماسٹر رہے ہیں۔
لیڈر: ہم میاں صاحب کی حکومت کو کچھ نہیں ہونے دیں گے۔ ہم جمہوری حکومت کا تحفظ کریں گے۔ یہ سی او ڈی کی نشانی ہیں۔
کارکن جی جناب یہ سی او ڈی کی نشانی ہیں۔ ہم جمہوریت کی خاطر جمہوری حکومت کا تحفظ کریں گے۔
لیڈر: طاہرالقادری نے محترمہ کی جمہوری جدو جہد میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ محترمہ منہاج القرآن کی ممبر تھیں اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی عزت کرتی تھیں۔
کارکن: جی جناب محترمہ طاہر القادری کی عزت کرتی تھیں۔ انھوں نے محترمہ کی جمہوری جدو جہد میں محترمہ کا ساتھ دیا تھا۔
لیڈر: طاہر القادری ایک جوکر ہے۔ وہ جمہوریت کا دشمن ہے۔ جمہوریت کے خلاف سازش کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔
کارکن: جی جناب طاہر القادرری ایک جوکر ہے۔ جمہوریت کے خلاف سازش کر رہا ہے۔
قصہ مختصر۔۔۔۔
لیڈر: چل اس پر چیخنا شروع کر دے۔
کارکن: جی جناب۔
لیڈر: چل اب اسے چھوڑ کر اسے جھکے کر سلام کر۔
کارکن: جو حکم میرے آقا۔۔۔ دماغ تو بس اللہ نے آپ کو عطا فرمایا ہے۔ بندہ تو بس حکم کا غلام ہے۔
عمار کاظمی
نوٹ: دوستوں کے مشورے ہر ممکن حد تک مہذب الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ ورنہ “کارکن” اور”چیخنا” جیسے الفاظ کا استعمال یہاں کچھ زیادہ موضوں نہیں تھا۔