امریکی، اسرائیلی اور ناٹو اتحادی ترکی، شام میں تکفیری خارجی دہشتگردوں القاعدہ، جبہ نصرہ اور وہابی دہشتگرد گروہوں احرار الشام کی براہ راست مدد کر رہا ہے، ترکی میں سابق امریکی سفیر فرانسز ریکیارڈون کا اعتراف
ترکی شام میں بغاوت کی ابتداء ہی سے دہشتگرد گروہوں کی مدد کر رہا ہے اور ان کو راستہ، اسحلہ اور دیگر ساز و سامان فراہم کر رہا ہے. ترکی نے شام جانے والی سرحد بھی ان دہشتگردوں کے لیۓ کھول رکھی ہے. ایک ترک تھنک ٹینک کے سربراہ اور سابق سفارتکار سنان الگن نے بھی اس اعتراف کیا کہ ترک حکومت نے داعش کے تکفیری خوارج کی طرف سے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں
یہی صیہونی اتحادی ترک حکومت دنیا بھر کے دہشتگردوں کو شام پر حملہ آور ہونے کے لیۓ ہر قسم کی امداد مہیا کرتی رہی ہے. وجہ صاف ظاہر ہے کہ اسرائیلی اتحادی ترکی کے لیۓ خطے میں اسرائیل مخالف واحد حکومت یعنی بشار الاسد کا وجود نا قابل قبول ہے اور ترکی میں موجود اسرائیلی سفارت خانہ خانے کی آنکھوں میں بشار الاسد کی حکومت کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے
یہ بھی واضح رہے کہ بے غیرت اور بے حیا طیب اردوغان کی یہ طوائف حکومت نہ صرف اسرائیل اور ناٹو کی اتحادی ہے بلکہ اسی ترکی کے جنوبی علاقے انسرلک میں امریکہ کا ایک نہایت اہم فوجی اڈہ بھی موجود ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں امریکی فوجی بھی موجود ہیں اور یہی فوجی اڈہ اب عراق اور شام پر امریکی فوجی حملوں کے لیۓ استعمال ہو گا. مگر اس حوالے سے آپ کو سراج الحق یا کوئی اور جماتی دانشور کبھی کچھ بولتا نظر نہیں آۓ گا. وجہ صاف ظاہر ہے کہ خطّے معاون موجود اور امریکی اور اسرائیلی دلالوں کی طرح یہ اسرائیلی دلال جس کا نام طیب اردوغان، جماعت اسلامی کا اتحادی اور دوست ہے. کتنی حیرت کی بات ہے کہ طیب اردوغان جیسے امریکی اور اسرائیلی دلال، امریکہ اور اسرائیل کے اتحادی، ان اسلام دشمن ممالک کو ہر طرح کی امداد مہیا کر کے بھی، ان اسلام دشمنوں کو اپنی عزت بیچ کر کے بھی، اسلام اور مسلمانوں کے ہیرو بنے رہتے ہیں اور ایران امریکہ اور اسرائیل کا ہر میدان میں مقابلہ کر کے بھی ان بے غیرت اور بے شرم نام نہاد “اسلام پسندوں” کی نظر میں برا ہی رہتا ہے. یعنی جو مسلمانوں کا گل کٹوا رہا ہے، دہشتگردی کو اسپانسر کر رہے ہے وہ اسلام کا ہیرو ہے اور جو اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نبرد آزما ہے وہ قابل ملامت ہے. یہ ہے خلاصہ تکفیری خوارج اور ان کی اتحادی جماعت اسلامی کی پالیسی کا خلاصہ
Comments
comments