ایم کیو ایم پر مفتی نعیم کی حامی تکفیری دیوبندی لابی کا غلبہ اور کراچی میں جاری شیعہ نسل کشی
الطاف حسین کا اعتراف کہ متحدہ قومی موومنٹ کی صفوں میں انجمن سپاہ صحابہ/لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے افراد در آۓ ہیں جو شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی میں ملوث ہیں. واضح رہے رینجرز ترجمان کے مطابق علامہ عباس کمیلی کے صحابزادے علامہ علی اکبر کمیلی کے قتل میں بھی متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان ملوث ہیں.
اپنی حالیہ تقریر میں الطاف حسین نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو میرا کہنا ماننا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کون ہماری صفوں میں داخل کیا گیا ہے جو شیعہ اور سنیوں میں منافرت پھیلا رہا ہے، ایسے عناصر پر نظر رکھیں، اگرتصدیق ہوجائے تو ایسے عناصر کو تحریک کی صفوں سے باہر نکالا جائے اور قانون کے حوالے کیا جائے۔
دوسری جانب سندھ رینجرز نے الزام عائد کیا ہے کہ علامہ عباس کمیلی کے جواں سال فرزند ذاکر اہل بیت (ع) علامہ علی اکبر کمیلی کی شہادت کے واقعہ میں متحدہ قومی موومنٹ ملوث ہے، تاہم ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے رینجرز کے اس مؤقف کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے تردید کردی
لیکن یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کی صفوں میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جن کا تعلق سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی نامی تکفیری دیوبندی گروہ سے ہے – جو نا صرف شیعہ مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں بلکہ بریلوی اور غیر تکفیری دیوبندی حضرات کے قتل عام میں بھی ملوث ہیں –
یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ گزشتہ سال ایم کیو ایم کی قیادت کی جانب سے اورنگ زیب فاروقی سے ملاقات کے دوران جس فہرست کا تبادلہ ہوا تھا جس میں ستر شیعہ افراد کے نام شامل تھے ان میں سے اکثریت اب تک قتل کر دی گیی ہے – مفتی نعیم اور ایم کیو ایم کی اعلی قیادت کے باہمی تعلقات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں
اب وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم اپنی صفوں میں موجود تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کو نکال باہر کرے اور صوبہ سندھ اور شہر کراچی سمیت پورے پاکستان میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرے –