اداریہ: جعلی جمہوریت بچاؤ اتحاد، دیوبندی وہابی ریاست بناؤ اتحاد ہے
posted by Muhammad Bin Abi Bakar | September 14, 2014 | In Editorial, Original Articles, Urdu Articles
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب بھر میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے خلاف بڑے پمانے پر پولیس کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور اب تک مختلف مقدمات میں 500 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور ان گرفتار ہونے والوں میں کئی نابالغ بچے بھی شامل ہیں
اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ اور ڈبل سواری پر پابندی لگائی گئی ہے جبکہ ان دونوں طریقوں سے اسلام آباد اور پنجاب کے دیگر شہروں سے ایسے شہریوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر یہ شک ہے کہ وہ پی ٹی آئی یا پی اے ٹی کے کارکن یا حامی ہیں
سماء ٹی وی چینل اور دیگر ٹی وی چینل کے صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس تشدد اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کو دی گئی درخواست جو تین ستمبر 2014ء کو دی گئی تھی تاحال اس پر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی جبکہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی جانب سے اپنے کارکنوں کو گولیاں مارکر قتل کرنے اور زخمی کرنے کی درخواست پر بھی مقدمہ درج نہیں کیا گیا اور ان دونوں جماعتوں نے اس حوالے سے اسلام آباد سیشن جج کی عدالت سے رجوع کررکھا ہے اور سیشن جج کو تاحال حکومت اور پولیس نے کوئی جواب داخل نہیں کیا ہے
فیصل آباد میں ایک لڑکی سے اجتماعی ذیادتی کی ایف آئی آر درج ہوئی لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی جبکہ ایک مسلم لیگی ایم این اے کے بیٹوں کے خلاف گینگ ریپ کی درخواست دینے والی لڑکی نے گینگ ریپ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا اعلان کرڈالا ہے
اسلام آباد پولیس کے نئے آئی جی طاہر عالم پنجاب میں شہباز شریف کے دور میں مختلف عہدوں پر تعینات رہے ہیں اور آئی جی پنجاب سرور سکھیرا بھی ان کے منہ چڑھے ہیں اور ان دونوں کے بارے میں یہ اطلاعات موجود ہیں کہ سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے ساتھ ساتھ کالعدم دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کے ساتھ مسلم لیگ نواز کے ساتھ اتحاد میں اہم کردار ادا کیا اور سرور سکھیرا کے دو بھائی اس دھشت گرد تنظیم کے رکن ہیں
اسلام آباد پولیس اور پنجاب پولیس کے غیرجانبدار افسران کا کہنا ہے کہ اس وقت نواز شریف ، شہباز شریف اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خاں نے ایسے پولیس افسران کو پولیس کے اہم عہدوں پر فائز کیا ہے جو ایک طرف تو ان کے ذاتی وفادار ہیں اور دوسری طرف وہ مجرمانہ ذھنیت کے حامل ہیں اور ان کے دیوبندی دھشت گردوں سے تعلقات کی انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں
لاہور میں ڈی ایس پی جاوید شاہ کو ہٹائے جانے کا جو ایشو ہے وہ بھی اس تناظر میں سامنے آیا ہے کہ چونکہ جاوید شاہ نے کالعدم دیوبندی دھشت گرد تنظیموں کے خلاف خاصی کاروائی کی تھی اس لیے ان کو ہٹایا گیا ہے
ایک جانب تو مسلم لیگ نواز کی حکومت اپنے خلاف تحریک چلانے والی جماعتوں کے خلاف پولیس گردی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اس نے جلسے ، جلوس ، ریلیوں اور دھرنوں میں شرکت کے بنیادی انسانی حق کی مخالفت کی جارہی ہے اور اس حوالے سے جلسے ، جلوس پر پابندیوں کے قانون کا اطلاق بھی پی ٹی آئی ، پے اے ٹی اور اس کے اتحادیوں پر ہی ہورہا ہے اور مسلم لیگ نواز کی حکومت ان جماعتوں کی کوریج کرنے والے میڈیا کے لوگوں پر بھی مقدمات بنارہی ہے اور ان کو بھی ڈرایا دھمکایا جارہا ہے
دوسری جانب میاں نواز شریف اسٹبلشمنٹ میں اپنے حامیوں کو کھلے اور ننگے انداز سے استعمال کررہے ہیں ، دیکھا جاسکتا ہے کہ الیکشن ٹربیونلز کو فیصلوں سے روکنے کے لیے نواز شریف کے حامی ججز نے اسٹے جاری کرڈالے ہیں ، اسپیکر قومی اسمبلی ، وزیر ریلوے اور دیگر کئی ایم این ایز نے کو عدالتی اسٹبلشمنٹ میں نواز شریف کی لابی نے سٹے دے رکھے ہیں ،جیسے شریف فیملی کے خلاف کرپشن ، قرضے معافی اور منی لانڈری کے مقدمات کے خلاف شریف خاندان کو سٹے ملے ہوئے ہیں
میڈیا میں نواز شریف کو اس وقت سے سے زیادہ سپورٹ جیو – جنگ گروپ کے تجزیہ کاروں ، صحافیوں اور اینکرز پرسنز سے ملی ہوئی ہے اور اس میں دوسرے میڈیا گروپوں کے بھی کچھ صحافی ، تجزیہ نگار اور کالم نگار شامل ہیں
نواز شریف کے حامی میڈیا پرسنز ایک جانب تو پی ٹی آئی اور پے اے ٹی کے دھرنوں اور احتجاج کے خلاف سازشی مفروضوں کی کہانیاں اور ٹیبل نیوز کہانیاں پھیلا رہے ہیں جس میں “لندن پلان ” بہت زیادہ اچھالا جارہا ہے -نجم سیٹھی ، سلیم صافی ، حامد میر ، ابصار عالم ان صحافیوں میں شامل ہیں جو صوفی سنّی اور شیعہ برادریوں کے بارے میں گھٹیا پروپیگنڈا کررہے ہیں اور ان کی نسل کشی کو بالواسطہ طور پر جواز فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں – اور ان کی کوشش ہے کہ صوفی سنّی اور شیعہ کو پاکستان کے اندر مذھبی بنیادوں پر ہونے والی دھشت گردی کا زمہ دار ٹھہرادیا جائے جبکہ وہ پاکستان بھر میں دیوبندی دھشت گردوں کے پاکستان آرمی ، نیوی اور ائرفورس ، انٹیلی جنس سروسز کے غیر تکفیری افسران کو نشانہ بنانے اور کراچی ، خیبر پختون خوا میں پولیس اور رینجرز کی کاروائیوں کو روکنے کے لیے ہونے والی کاروائيوں پر چپ اختیار کئے ہوئے ہیں
کراچی کے ڈی آئی جی نے سندھ پولیس کے ڈی آئی جی کو جو خط لکھا ہے وہ بھی چشم کشا ہے کہ وفاقی حکومت نے وعدوں کے باوجود نہ تو کراچی پولیس کو بلٹ پروف جیکٹس ، نہ ہی ہیلمٹ ، بکتر بند گاڑیاں فراہم کیں اور نہ ہی ابتک جو فنڈ فراہم کرںے کا وعدہ کیا گیا تھا وہ بھی پورا نہیں ہوا -اس سے پتہ چلتا ہے کہ نواز شریف کس قدر سنجیدہ ہیں کراچی میں جاری شیعہ و صوفی سنّی نسل کشی کو رکوانے میں
اس حوالے سے وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتیں نہ تو پولیس کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کررہی ہیں بلکہ ان کی جانب سے پولیس کو یا تو وی آئی پیز کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جارہا ہے یا پھر سیاسی انتقام کے لیے اور یہ حکومتیں دیوبندی دھشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں بشمول اہل سنت والجماعت پر پابندی لگانے ، منافرت آمیز لٹریچر ، تقریریں اور منافرت آمیز ٹاک شوز پر پابندی لگوانے میں بھی ناکام رہی ہے
وفاقی اور پنجاب حکومت کا حال تو یہ ہے کہ یہ خود میں سٹریم میڈیا میں افراد کو خرید کر ، سول سوسائٹی کے بکاؤ مال حصوں کو ہائر کرکے شیعہ اور صوفی سنّیوں کے خلاف پروپیگنڈا کروارہی ہے
ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے اندر نواز شریف اور اس کی حامی اسٹبلشمنٹ ، میڈیا ، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی میں تکفیری لابی کا گٹھ جوڑ اس ملک کی سلامتی اور یہاں بسنے والے صوفی سنّی ، شیعہ ، اعتدال پسند دیوبندی ، اہل حدیث ، سیکولر لبرل ، ماڈریٹ حلقوں کے لیے سخت خطرناک ہے اور یہ اتحاد پاکستانی ریاستی اداروں میں تکفیری ایجنڈے کے مخالفوں اور اس کے خلاف کوشش کرنے والوں کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے جبکہ کراچی ، بلوچستان میں نیوی اور پاکستان فضائیہ کے اڈوں پر حملے ، سرگودھا میں آئی ایس آئی کے افسر سمیت صوفی سنّی لوگوں پر حملہ ، علامہ عباس کمیلی اور مولوی مسعود کا قتل تکفیری لابی کی جانب سے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کا ایک حصّہ ہے
پاکستان میں نواز – تکفیری لابی اتحاد ملکر تکفیری ایجنڈے کو مین سٹریم پالٹیکس اور مین سٹریم میڈیا میں بحث کا مرکز بننے سے بچانے کے لیے منظم طریقے سے شیعہ – بریلوی دھشت گردی کا پروپیگنڈا کررہا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ایک طرف تو ملک بھر میں جاری شیعہ ، سنّی بریلوی نسل کشی ، ٹارگٹ کلنگ پر پردہ پڑا رہے تو دوسری طرف “جماعت الاحرار ، جیش العدل ، جیش النصر ، القاعدہ ، داعش ، لشکر جھنگوی وغیرہ ” کی طرف سے پاکستان کو منکز بناتے ہوئے جنوبی ایشیا میں شام اور عراق کی طرز پر اینٹی شیعہ – صوفی سنّی دھشت گردی اور جنگ کا بڑا سلسلہ شروع کیا جائے اور اس پر کام کا آغاز ہوچکا ہے
کیا یہ حیران کن بات نہیں ہے کہ پاکستان کے مین سٹریم میڈیا میں تکفیری لابی کے حامی پاکستان ، افغانستان ، ہندوستان اور ایران میں مذکورہ بالا نام نہاد جہادی دیوبندی – وہابی دھشت گردوں نیٹ ورک کی تشکیل نو اور ان کے باہمی روابط اور عزائم کی خبروں کا گلہ گھونٹنے اور ان کا بلیک آؤٹ کرنے کی روش اختیار کررہے ہیں جبکہ انتہائی گمراہ کن طریقے سے پی اے ٹی ، ایم ڈبلیو ایم اور سنّی اتحاد کونسل کو بریلوی و شیعہ دھشت گرد قرار دیا جارہا ہے اور اس معاملے میں کیا کشور ناہید ، کیا عاصمہ جہانگیر اور کیا حامد میر ، کیا ملّا لدھیانوی سب کی ایک ہی زبان ہے
تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے آغاز کار سے ہی یہ بات اپنے پڑھنے والوں کے سامنے رکھی کہ پاکستان کے اندر جمہوریت ، سیکولر ازم ، لبرل ازم ، انسانی حقوق اور یہاں تک کہ پاکستان کے عوام کی ترقی جیسے نعروں کے پردے میں تکفیری دیوبندی -وہابی لابی نے پناہ لے رکھی ہے اور آج یہ سب کردار جمہوریت بچاؤ اتحآد بناکر ایک مرکز پر اکٹھے ہیں اور پاکستان میں پی ٹی آئی و پے اے ٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے خلاف جو نام نہاد جمہوریت بچاؤ اتحاد ہے وہ اصل میں پاکستان کو تکفیری دیوبندی وہابی ریاست بناؤ اتحاد ہے
شیعہ اور صوفی سنّی نسل کشی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے جانے کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور پاکستان کی سول سوسائٹی ، بار ، پریس اور سیاسی حلقوں کا ایک بڑا حصّہ ج خود کو سیکولر اور لبرل کہتا ہے اس حوالے سے بہت معتصبانہ اور موقعل پرستانہ موقف اختیار کئے ہوئے اور ان کے اس تعصب اور موقعہ پرستی کو بے نقاب کرنے پر تعمیر پاکستان ویب سائٹ پر سوشل میڈیا ، نجی محفلوں اور سماجی تقریبات میں تبراء کرنے اور اس کی کردار کشی کئے جانے کا سلسلہ جاری وساری ہے
ہم اس کردار کشی کو نہ پہلے خاطر میں لائے اور نہ ہی اب لانے والے ہیں اور ہم اسی طرح سے نواز شریف ، اسٹبلشمنٹ میں بیٹھی تکفیری لابی اور جعلی سول سوسائٹی کے درمیان نام نہاد جمہوریت بچاؤ اتحاد کا پول کھولتے رہیں گے اور اپنے پڑھنے والوں کو بتاتے رہیں گے کہ تکفیری دیوبندی-وہابی لابی کے اسٹبلشمنٹ ، سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتوں ، پریس اور بار میں چہرے کون کون سے ہیں اور کیسے مختلف نقاب چڑھا کر یہ شیعہ اور صوفی سنّی نسل کشی کے زمہ دار دھشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں
ya Allah hum ko apna piyaray habib saaw k sadqay main Sony hifz o amman main rakh aur in zalimon se mehfooz fama.
bahut acha kaam kar rahay hain aap…main aik senior journalist hun..national dailies main kaam kiya aur current affairs mera shoba hai…political activist raha..Ayub khan k khilaf students tahreek ki jamat NSF ka ohdidaar…bahut kuch likhna aur kehna chahta hun magar akhbaraat ki policies aur un main baitheen lobbies ki wajah se nahi likh ta…agar aap chahain to mujhay aap k liye contribuite kar k khushi hogi
Khurram Zaki’s said:
سلیم صافی، نجم سیٹھی، جیو نیٹ ورک، انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، تحریک طالبان اس طرح کا “جہادی اسلام” پاکستان میں بھی مسلط کرنا چاہتے ہیں اور اسی طرح کے “اسلام” کی ترویج کر رہے ہیں جس میں پاکستانی شہری اور مسلح افواج ان تکفیری خارجی دہشتگرد جہنمی کتوں کے آگے ایسے ہی ذبح ہو رہی ہوں، ایسا ہی قتل عام ہو رہا ہو، جیسے آج لعنتی ابو بکر البغدادی کے ہاتھوں عراق اور شام میں وہاں کی عوام کا ہو رہا ہے. ہم سلیم صافی اور نجم سیٹھی کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ “جہادی اسلام” یہ تکفیری خارجی سوچ ہم پاکستانی عوام پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، سعودی عرب کی سازش پاکستان میں کامیاب نہیں ہو سکے گی، انشااللہ، آمین
https://www.facebook.com/video.php?v=10203170607725843
الحمدللہ، اس صدی کی سب سے پڑے فتنے کا پردہ چاک ہوا اور لندن پلان کے مکروہ چہرے، جو پاکستان میں بیرونی طاقتوں ہے پیسہ لے کر انقلاب کے نام پر انتشار برپا کر نا چاھتے تھے ان کے مقاصد خات میں مل گئے۔
آنے والے دنوں میں اس فتنہ کی تفصیلات آتی رھیں گی، جس میں میڈیا کا گھناءونا کردار بھی سامنے آ جائے گا۔
آپ سب سے گزارش ہے کہ آنکھیں اور کان کھلے رکھا کریں اور پروپیگنڈا سے متاثر نہ ہوا کریں۔ جھوٹ بالآخر کُھل کر رھتا ہے۔