پاکستان زندہ باد، جمہوریت زندہ باد، نظام ڈاکو زندہ باد – از عمار کاظمی

BvbmFOzCMAAsTd9.jpg large

میٹر ریڈنگ عام طور پر آٹھ سے دس تاریخ کے درمیان ہوتی ہے۔ آج بجلی کا بل آیا ہے اور ابھی بھی اس میں میٹر کے حساب سے تین سو یونٹ زیادہ ہیں۔ تین سو یونٹ سے زیادہ ہونے پر یونٹ سترہ روپے کا پڑ رہا ہے۔ اکیس تاریخ آ خری ہے۔ لیسکو آفس جاو تو وہ قسطیں کر دیں گے۔ جو پیسے غلط میٹر ریڈنگ کی وجہ سے آپ کو پڑ گءے اس کا کوءی علاج نہیں۔ مگر جمہوریت پسندوں کے لیے نظام میں کوءی خامی نہیں۔ بہتری کے لیے نظام کا تسلسل ضروری ہے۔

اعلی عدلیہ آج بھی میاں صاحبان کے گھر کی لونڈی جیسا برتاو کر رہی ہے۔ نظام درست ہے۔ بہتری کے لیے تسلسل چاہیے اسے چلنے دیں۔ تسلسل میں مولوی مشتاق اور افتخار چوہدری سے جواد ایس خواجہ تک کا تسلسل موجود ہے۔ نظام کو چلنے دیں۔ برطانیہ دو سو سال بعد یہاں تک پہنچا ہے آپ پینسٹھ سال میں نظام سسے بہتری کی اُمید نہ رکھیں۔ نظام چلنے دیں۔

برطانیہ کی سمت درست تھی مگر آپ کی سمت؟ آپ ایک ہزار سال غلط راستے پر چلتے رہیں منزل نہیں آتی۔ ترقی یافتہ اقوام نے اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اپنے آپ اوراپنے اداروں کو بہتر کیا۔ اور آپ نے مولوی مشتاق سے افتخار چوہدری تک کا سفر طے کیا۔ بلا شبہ مولوی مشتاق ایک بڑے لیڈر کا قاتل ٹھہرا مگر جو جرم افتخار چوہدری کر گیا اگر آپ انصاف کے ساتھ دونوں کا موازنہ کریں تو افتخار چوہدری مولوی مشتاق سے کہیں بڑا ولن ثابت ہوتا ہے۔ تو آپ اس تمام عرصہ میں کتنا آگے بڑھے؟

گھر سے نکلیں تو زندگی کی کوءی ضمانت نہیں اور اقلیتوں کے لیے گھروں میں بھی کوءی ضمانت نہیں۔ دس ہزار شیعہ ڈاکٹر، انجنیرز، پروفیسرز اور دیگر اعلی تربیت یافتہ پروفیشنلز اپنے عقیدے کے جرم میں مارے گءے۔ جواب میں کبھی کسی ایک دہشت گرد کو بھی سزا نہیں ملی۔ نظام میں کوءی خامی نہیں۔ بس تسلسل درکار ہے۔

سکیورٹی ایجنسیز اور عسکری ادارے اپنے ہاتھوں سے تربیت دیے ہوءے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں دہشت گردی کا شکار بنے مگر آج بھی پراکسی وارز پر یقین رکھتے ہیں۔ کسی جنرل سے پوچھیں کہ انھوں نے طالبان بنا کر کیا کھویا اور کیا پایا۔ یقینا جواب یہی ملے گا کہ ہر ریاست ایسے ہی کرتی ہے۔ اس وقت یہ فیصلہ درست تھا۔

پر جنرل صاحب اپنوں گلے کن کے پالے ہوءے کاٹتے ہیں۔ جواب میں ہمیشہ یہ کہہ کر بات ختم کر دی جاءے گی کہ آپ کو ان باتوں کی سمجھ نہیں ہے۔ غلطی کبھی تسلیم نہیں کی جاءے گی۔ یہ نظام نہیں نظام ڈاکو ہے۔ لیکن رک کر سوچنے کی کوءی ضرورت نہیں ترقی کی سپیڈ کم ہو جاءے گی۔ فقط تسلسل کی ضرورت ہے۔ چلتے رہو، رکنا نہیں، اندھے راستوں پر آگے بڑھتے رہو۔ نظام چلتا رہے، بھلے ریاست یونہی چلتی اور جلتی رہے، پاکستان زندہ باد، جمہوریت زندہ باد، نظام ڈاکو زندہ باد۔

Comments

comments