پارہ چنار: مذھبی رسومات میں انتظامیہ کی مداخلت کے خلاف دھرنا جاری

ادارتی نوٹ:پارہ چنار کرم ایجنسی سے یہ خبریں موصول ہورہی ہیں کہ وہاں کا موجودہ پولیٹکل ایجنٹ ،اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ اور اس کے دیگر ماتحت لوگوں کی مذھبی رسومات میں ادائیگی میں روکاوٹیں ڈال رہا ہے اور اس نے عید الفطر سے ایک روز پہلے پارہ چنار میں مرکزی امام بارگاہ کی انتظامیہ کو کہا کہ اس مرتبہ نماز عید کا خطبہ پولیٹکل ایڈمنسٹریشن ایجنسی کی مرضی سے ہوگا لیکن جب پاکستان آرمی کے ایک مبینہ زمہ دار افسر نے پولیٹکل ایجنٹ کو کہلایا کہ وہ لوگوں کو ان کی مرضی کے مطابق مذھبی رسوم ادا کرنے دے تو بھی پولیٹکل ایجنٹ نے مبینہ شر انگیزی بند نہ کی
پولیٹکل ایجنٹ اور ایجنسی کی دیگر انتظامیہ کے خلاف پارہ چنار کے لوگوں نے دھرنا دے رکھا ہے اور یہ دھرنا نماز عید کے بعد شروع ہوا اور دوسرے دن بھی جاری ہے
شرکاء دھرنا کا مطالبہ یہ ہے کہ
پویٹکل ایجنٹ ،اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کو ایجنسی بدر کیا جائے
ان کی مذھبی رسومات میں روکاوٹ نہ ڈالی جائے اور گرفتار شرکاء کو رہا کیا جائے
تعمیر پاکستان ویب سائٹ پارہ چنار کے لوگوں کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کرتی ہے اور صدر پاکستان کو کہتی ہے کہ وہ فوری طور پر لوگوں کے احتجاج گآ نوٹس لیکر پولیٹکل ایجنٹ اور اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کو ہٹاکر غیر معتصب سیاسی ایجنٹ اور معاون ایجنٹ تعینات کرے
عید سے ٣ دن قبل ایڈمنسٹریشن کے اہلکار ایک خط لے کر لوگوں کے پاس گیے کہ اس بار عید پہ خطبہ ہماری مرضی سے ادا ہوگا اور یہی اہلکار جب مرکزی امام بارگاہ آیے تو انہوں نے مرکزی امام بارگاہ سے بلا وجہ لوگوں کو گرفتار کیا اور کہا کہ اب جو بھی پاراچنار میں ہوگا ہماری مرضی سے ہوگا —
رات گیا تک مذاکرت جاری رہے پھر ایڈمنسٹریشن نے لوگوں کو رہا کیا اور رہا کرنے کے ساتھ ہے پی -اے نے کرنل کو پیغام دیا کہ آج رات سے پورے پاراچنار میں کرفیو لگا دیں -وہاں سے پیغام آیا کہ آپ یہاں کے لوگوں کی مذہبی رسومات میں مداخلت بند کر دیں
اس پیغام کے موصل ہونے کے بعد پھر پولیٹکل ایجنٹ نے عید گاہ میں نماز کا وقت تبدیل کردیا اور لوگوں کو اطلاع بھی نہیں دی
پھر ایسی افواہیں بھی پھیلائی گئی کہ کل عید کے نماز سے پہلے کرفیو ہوگی اور شوٹ آرڈر ہوگا
عید کی نماز سے پہلے عیدگاہ کی سیکورٹی لیوی نے سنبھال لی -کثیر تعداد میں لوگ آنا شروع ہوگئے
طوری قوم کے نوجوان وقت سے پہلے عید گاہ میں موجود تھے جب نماز ادا ہوئی تو خطبہ دیا گیا خطبے کے بعد ایک جوان مجمع میں سے اٹھا اور کہنے لگا کہ
سنو! یہ پولیٹکل ایجنٹ کون ہوتا ہے جو آج ہم پہ حکمرانی کرتا ہے اور ہمیں اپنا حق ادا کرنے نہیں دیتا ایسے میں بہت سے لوگ اٹھنا شروع ہوے کہ
پولیٹکل ایجنٹ مردہ باد
پولیٹکل ایجنٹ مردہ باد
اور ایسا کرتے کرتے یہ جوان خود با خود باہر نکلنا شروع ہوۓ .کرتے کرتے یہ ایک جلوس کی شکل اختیار کر گیا اور چوک کی طرف روانہ ہوا
جب یہ جلوس پر امن طریقے سے چوک پہنچا تو وہاں گیٹ کے اندررونی حصے سے ٨ منٹ تک لگاتار ہوائی فائرنگ ہوے اور آنسو گیس پھینکے گیے مگر شرکاء منتشر نہ ہوۓ اور نہ ڈرے بلکہ سامنے کھڑے رہے
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ جمع ہونا شروع ہوۓ لیکن وہاں پر بھی پی -اے نے چال چلنی شروع کر دی باہر چیک پوسٹ پہ گاڑیوں کی ترسیل بند کر دی
پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ جلوس میں لوگوں کی تعداد کم ہے مت جاؤ ورنہ جیل میں ہوگے مگر پھر بھی دھرنا جاری رہا
پھر لیوی کے اہلکارروں نے دھرنے سے نکلنے والوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا
اب تک اطلاعات کے مطابق ١٠٠ کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے — مگر شرکاء کا کہنا ہے کہ ہم گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں جان بھی دیںگے مگر اٹھیںگے تب جب مطالبات تسلیم ہونگے
رات گیے مذاکرات جاری رہے مگر جب ممبران باہر آیے تو انکو جواب دیا جرگے کے ممبران نے کہ پہلے قومی انجمن بنے گا پھر آپکے مطالبات تسلیم ہونگے مگر شرکا نے جواب دیا کہ ہم نے نا انجمن بنانا ہے نا اس میں ہیں اور باہر آگئے
رات گئے تک لوگوں موجود رہے
عید کے دوسرے دن
بھی کثیر تعداد میں لوگ جمع ہو رہے ہیں
افواہوں کا بازار گرم ہے لوگوں کو گرفتار بھی کیا جا رہا ہے
مگر شرکاء اپنے مطالبات مان لینے تک دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کئے ہوئے ہیں
شرکاء اب بھی پاک آرمی زندباد کے نعرے بلند کر رہے ہیں اور ایڈمنسٹریشن مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں
اب مطالبات یہ ہیں
پولیٹکل ایجنٹ اور اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کو ایجنسی بدر کیا جائے
مرکزی امام بارگاہ کے امام کو واپس ایجنسی لایا جایے
قیدی جو ہیں انکو رہا کیا جائے چاہے وہ پاراچنار میں ہوں یا چاہے وہ ڈی آئی خان میں ہوں
مذہبی رسومات میں مداخلت بند کیا جایے اور اسکول کھولے جائیں

https://www.facebook.com/photo.php?fbid=666792050074831&set=pcb.666792276741475&type=1&theater

یہ رپورٹ یوتھ پارہ چنار نے ہمیں ارسال کی ہے 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Rafique Farooqi
    -
  2. Inayat Turi
    -