عراق میں تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ داعش کے ہاتھوں انبیاءکرام کے مزارات کا انہدام – از خرم ذکی

ISIS11111


ملعون تکفیری خارجی دہشتگرد ابو بکر (البغدادی) نے، جو اپنے آپ کو تکفیریوں کا “خلیفہ” بھی گردانتا ہے، موصل عراق میں اپنے لعین تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے ذریعہ بزرگ انبیاء کرام حضرت یونس علیہ السلام اور حضرت دانیال علیہ السلام کی مقدس قبور اور ان سے منسلک مساجد کو دھماکہ سے اڑا دیا. سعودی اخبار العربیہ کا اعتراف اور تفصیلی رپورٹ. انبیاء کرام کی یہ مقدس قبور مسلمانوں اور عیسایوں دونوں کے لیۓ یکساں محترم اور متبرک تھیں. لیکن حیف اور افسوس ہے مسلمانوں پر جو داعش جیسے لعین گروہ اور اس کے لعنتی “خلیفہ” ابو بکر (البغدادی) کی ان صریح کفریہ حرکتوں پر دم سادھے بیٹھے ہے اور کسی نام نہاد اسلامی جماعت کو بھی ان کفریہ حرکتوں کی زبانی کلامی مخالفت کی جرات نہیں ہو پا رہی. کیا صرف اسرائیل کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی توہین حرام ہے ؟ کیا ان اسلام ان تکفیری خارجی دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دیتا ہے کہ وہ سیدنا یونس اور سیدنا دانیال علیہ السلام کی قبور کو اس طرح توہین و بے حرمتی کریں ؟ کیا اسرائیل یہ کام کرتا تو مسلمان خاموش رہتے ؟ تو اگر اسرائیل کے ایسے کام پر مسلمان راضی نہیں تو کیوں کر ان تکفیری خارجی دہشتگردوں کی اس جسارت پر خاموش ہیں ؟ کل اگر صیہونی طاقتیں الله نہ کرے یہی کام مدینہ منورہ میں قبر رسول کے ساتھ کریں (الله کی پناہ) تو کیا مسلمان پھر بھی بے غیرتوں کی طرح خاموش رہیں گے ؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ مردود سعودی حکومت جو اس تکفیری خارجی فکر کی اصل سرپرست ہے یہی کام جنت البقییع میں اہل البیت رسول صلی الله علیہ و آلہ وسلم، امہات المومنین اور اصحاب رسول کی قبور کے ساتھ کر چکی ؟ مسلمان اس وقت بھی بے غیرتوں کی طرح تماشہ دیکھتے رہے اور نوبت یہ آ گئی کہ آج انبیاء کرام کی قبور کی توہین ہو رہی ہے اور کسی کے سر پر جوں نہیں رینگ رہی. اگر مسلمانوں کی بے حسی کی یہی حالت رہی تو وہ وقت دور نہیں کہ یہ تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ یہی جسارت اور محترم ہستیوں کی قبور کے ساتھ کرے گا. ہندہ کی یہ معنوی نطفہ نا تحقیق اولادیں خانہ کعبہ کو ڈھانے کی بھی دھمکی دے چکیں ہیں اور شام میں صحابی رسول حجر بن عدی رضی الله عنہ کی قبر مبارک کھود کر ان کے جسد مبارک کی توہین بھی کر چکیں.

تکفیری خارجی دہشتگردوں کے بعض ہمدرد کہتے ہیں کہ قبور بنانا جائز نہیں تو ان سے سوال ہے کہ پھر کیا خیال ہے جناب خالد بن ولید کی حمص میں موجود قبر اور اس سے منسلکہ مسجد کو بھی بارود سے اڑانا جائز ہے ؟ اور کیا خیال ہے حضرت ابو بکر و عمر کی قبور کے بارے میں ؟ یہ کون سا دہرا معیار اور منافقت کی اعلی ترین مثال ہے ؟

میرا سوال ان مذہبی جماعتوں سے بھی ہے جو بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بابری مسجد کی شہادت پر سراپا احتجاج بن گئی تھیں. کیا عراق میں ٣٠ سے زائد مساجد اور امام بارگاہوں کی شہادت اور انبیاء کرام اور اولیاء عظام کے قبور اور مزارات کی توہین جائز ہے ؟ کیا بھارتی حکومت کو بھی ہندوستان میں موجود مساجد اور مزارات کو ڈھانے کا حق حاصل ہے ؟ اگر نہیں تو یہ منافقت چھوڑ کر میدان عمل میں آئیں اور ان تکفیری خارجی دہشتگرد گروہوں کے خلاف آواز اٹھائیں.

http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=154934

isis1111

ISIS111mazar

Comments

comments