Mubarak ho!

Muhammad Yousuf was once an impure Pakistani before he saw the light of Islam.

Related articles:

Christian boy Muslim girl marriage forcing Christians to flee Karachi

It’s ok if a Muslim boy loves a Christian girl but….

جملہ اہل اسلام کو مبارک ہو – لڑکے نے اسلام قبول کر لیا

امیرالمومنین آف افغانستان ملا محمّد عمر اور امیرالمومنین آف پاکستان میاں محمّد نواز شریف کو مبارک ہو شیخ اسامہ بن لادن ، حضرت مفتی تقی عثمانی، حضرت مولانا فضل الرحمان ، حضرت منور حسن ، حضرت عمران خان و دیگر تمام اسلامیان ہندو پاک و افغانستان کو مبارک ہو

لڑکے نے اسلام قبول کر لیا

اس سے پہلے بھی ایک لڑکے نے اسلام قبول کیا تھا – نام نامی اسم گرامی تھا یوسف یوحنا ، مشرف بہ اسلام ہونے کے بعد محممد یوسف بن گئے

کبھی اس مملکت خدا داد میں آج تک کوئی مسلمان بھی مسیحی یا ہندو یا سکھ ہوا؟ ہے نہ جیتا جاگتا معجزہ – تبھی تو ڈاکٹر اسرار احمد فرماتے تھے – ستائیس رمضان المبارک کے دن جنم لینے والا یہ پاک وطن  جیتا جاگتا معجزہ ہے –  ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بنا ہے – کچھ ناپاک ہم نے انیس سو اکہتر میں خارج کر دے ، باقی ناپاک ہم مسلمان کر کے پاک کر رہے ہیں – جو پھر بھی نہ مانے تو جہادی جیکٹ اور توہین رسالت کا قانون موجود ہے

اب لیجئے پڑھیے آج کی تازہ خبر، عروس البلاد کراچی سے

………

لڑکے نے اسلام قبول کر لیا‘

بلدیہ ٹاؤن میں ایک اندازے کے مطابق تین ہزار کے قریب مسیحی آبادی ہے

پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں مسلم لڑکی کے ساتھ گھر چھوڑنے والے عیسائی نوجوان نے اسلام قبول کرلیا ہے، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی کم ہوگئی ہے۔

بلدیہ ٹاؤن پولیس کے تفتیشی افسر بلال رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ لڑکے نے فیصل آباد کے ایک مدرسے میں اسلام قبول کیا ہے، جس کی سند اور لڑکی سے نکاح کا بیان انہیں موصول ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے بیان اور ذوہیب کے مسلمان ہونے کی سند کی تصدیق کے لیے انہوں نے مدرسے اور وکیل کو خط لکھ دیا ہے جو کوریئر کے ذریعے روانہ کر دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جب تک ذوہیب کے مسلمان ہونے اور نکاح کرنے کی تصدیق نہیں ہوگی، مقدمہ ختم نہیں ہوگا، اس سلسلے میں لڑکی انعم کا مجسٹریٹ کے روبرو بیان قلمبند کرانا بھی لازمی ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن کے مقامی رضاکار ڈاکٹر مقبول نے بتایا کہ لڑکے کے اسلام قبول کرنے کے بعد علاقے میں کشیدگی ختم ہوگئی مگر لڑکے کے والدین اپنے گھر کو واپس نہیں لوٹے ہیں۔

کراچی سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق دس روز قبل بلدیہ ٹاؤن کے علاقے غوث نگر کی رہائشی مسمات انعم اور ذوہیب عرف نومی گھر سے نکل گئے، لڑکی کے والدین کا الزام تھا کہ ان کی بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے تاہم اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی سلیم خورشید کھوکھر کا کہنا ہے کہ یہ محبت کا معاملہ ہے۔

غوث نگر میں ذوہیب کے والد مزدوری کرتے تھے، جبکہ لڑکی کی والدہ علاقے میں بیوٹی پارلر چلاتی ہیں۔ اس علاقے میں ایک اندازے کے مطابق تین ہزار کے قریب مسیحی آبادی ہے۔

واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور چرچ پر پتھراؤ کیا گیا، اس صورتحال میں مقامی سکول بھی بند رہا جس کے بعد انتظامیہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔

Source: BBC

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. علی ارقم
    -
  3. Javed Sheikh
    -
  4. Harris Azhar
    -
  5. Junaid Qaiser
    -
  6. Khalid Aziz
    -