Begum Nusrat Bhutto’s plea to the land of the pure – by Qais Anwar

Editor’s note: In today’s newspapers, I read a report about the arrest warrants of Begum Nusrat Bhutto by an Accountability Court located in Rawalpindi under the watchful eyes of Chief Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry. The court issued arrest warrants of Beghum Nusrat Bhutto, former chairperson of Pakistan People’s Party, and six other accused in the Cotecna reference filed by NAB. Of course, it is the same courts (Supreme Court and LHC in particular) for whom the process of accountability starts and ends at the PPP and the Bhutto family. The process of political victimization against the Bhuttos and the PPP is a consistent hallmark of the Teeen Jeem (Judges, Jenerals and Journalists). Hwever, today’s decision has further exposed the ugliest and record low standards of the so called Azad Adlia in Pakistan. In this context, we find it apt to publish Qais Anwar’s excellent post, read and weep! (Abdul Nishapuri)

دھرتی ماں کی عدالت میں نصرت بھٹو کا کیس

دھرتی ماں: ابھی کچھ دیر پہلے میں نے نم انکھوں کے ساتھ نصرت بھٹو کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی خبر پڑھی ہے۔ میں اس ملزمہ کے نام سے اپنے بچپن سے آگاہ ہوں۔ میں نے پہلی مرتبہ اس کی شکل تب دیکھی تھی جب میرے چھوٹے سے شہر میں جماعت اسلامی نے ایک تصویر بانٹی تھی جس میں ملزمہ کو رقص کرتے ہوءے دکھا یا گیا تھا ۔ ملزمہ کی جو تصویر میرے زہن پر اب تک نقش ہے یہ وہ تصویر ہے جب قذافی سٹیڈیم میں ملزمہ کے سر پر لاٹھیاں برساءی گءی تھیں اور اس کے چہرے کو خون سے رنگ دیا گیا تھا ۔ ملزمہ کے متعلق آخری کالم میں نے منو بھاءی کا دیکھا تھا ۔ملزمہ بارہ چودہ برس پہلے ہی اپنی یاد داشت اس حد تک کھو چکی تھی کہ منو بھاءی کے بقول ایک سرکاری سفر کے دوران ان سے پوچھ رہی تھی کہ لاہور میں ہمارے ایک منو بھاءی ہوتے تھے ان کا کیا ہوا۔ اور اب سنا ہے ملزمہ ایک لاش کی طرح بستر پر پڑی ہوءی ہے۔

دھرتی ماں : آج میرا دل مجھے مجبور کر رہا ہے کہ میں ملزمہ کا کیس کسی منصف کے سامنے رکھوں ۔ میرے ملک کی اعلی ترین عدالت اپنا فیصلہ سنا چکی بالکل ویسا ہی فیصلہ جیسے یہ عدالت پہلے سناتی تھی۔ لیکن دھرتی ماں تیرا انصاف ہمیشہ عدالتوں کے انصاف سے مختلف رہا ۔ جب بھی کوءی مر کر تیری کوکھ میں پہنچا تو نے کسی کو ہمیشہ کے لیے امر کردیا اور کسی کو تاریخ کے اندھیرے کونے میں پھینک دیا ۔ تو نے شاہ حسین ؛ بلھے شاہ ؛ شاہ لطیف کی قبروں کو وہ کشش دے دی کہ ہر چھوٹا بڑاان قبروں کی طرف کھنچا چلا آتا ہے۔ اور تو نے ہی شہنشاہوں کے عظیم الشان مقبروں کو وہ صورت دے دی کہ وہاں چارپاءی پر بیٹھے آثار قدیمہ کے چوکیدار کے علاوہ کوءی چہرہ نظر نہیں آتا۔ دھرتی ماں جب تو کسی مرے ہوءے کو اپنا حصہ بناتی ہے تو فیصلہ کرتی ہے کہ وہ سچا تھا کہ جھوٹا ۔ میں نے آج تک تجھے جھوٹے فیصلے کرتے ہو ءے نہیں دیکھا اس لیے ملزمہ کا کیس تیری عدالت میں لے آیا ہوں۔

دھرتی ماں : میں تیرے سامنے اس عورت کا کیس لے کر آیا ہوں جو وزیر اعظم کی بہو؛ وزیر اعظم کی بیوی اور وزیر اعظم کی ماں کا اعزاز اور ایک شہید کی بیوی اور تین شہیدوں کی ماں کی شان رکھتی ہے۔ یہ وہ عورت ہے جو پاکستان کی ریاست کے سربراہ کی ساس ہے ۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ میں نے ملزمہ کا تعلق بیان کیا ہے وہ سب کے سب مجرم ہیں ۔ ملزمہ کے سسر نے بغاوت کرکے نواب جونا گڑھ کو مجبور کیا کہ وہ ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کریں ۔ لیکن اس شخص کا اس سے بھی بڑا جرم یہ تھا کہ اس نے نچلے طبقے کی ایک عورت سے شادی کرکے ایک جاگیردار گھرانے میں اس ذہن کی پرورش کی جس کی اپنی ماں کے ساتھ جذباتی وابستگی نے اسے قاءد عوام بنا دیا ۔ اس عورت کی بدقسمتی کہ یہ اس مجرم کی بیوی ہے جو پاکستان کے پاک باز سیاست دانوں اور جرنیلوں میں واحد قاتل تھا جس کا ثبوت اس کی سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے قایم رکھی گءی پھانسی کی سزا ہے۔ اس شخص کا ایک جرم یہ بھی ہے کہ اس نے اس وقت کی ایسٹبلشمنٹ کی خواہشات کے بر عکس امریکہ کو ناراض کر دیا ۔ یہ عورت ان دو جذباتی نوجوانوں کی ماں ہے جنہوں نے اپنے باپ کا بدلہ لینے کی ٹھانی تھی لیکن آخر کار پاکستان کی پولیس اور ایجنسیوں نے انہیں صلح کرنے کے بعد اپنے خاص انداز میں کیفر کردار تک پہنچا دیا ۔ایک پولیس مقابلے میں مارا گیا اور دوسرا نا معلوم وجوہات کی بنا پر اپنے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ ملزمہ اس عورت کی بھی ماں ہے جو اپنے باپ کی موت کے بعد اس کی سیاست کی وارث بن گءی۔ جس نے اپنے باپ اور بھاءیوں کے انجام سے سبق نہیں سیکھا اور مرتے دم تک وہ جنگ لڑتی رہی جو اس کے باپ نے شروع کی تھی۔ یہ عورت اس شخص کی ساس ہے جو ان چار مجرموں کی قبروں کا محا فظ بن گیا اور اس نے ان مجرموں کے پیروکاروں کو ایک جھنڈے کے نیچے اکٹھا رکھا۔

دھرتی ماں : میں نے اخباروں میں کءی بار چیف جسٹس کی ہدایات دیکھی ہیں کہ ملزموں اور مجرموں کے گھر والوں کو تنگ نہ کیا جاءے ۔ لیکن ملزمہ نصرت بھٹو سر شاہ نواز بھٹو؛ ذولفقار علی بھٹو ؛ شاہ نواز بھٹو؛ مرتضی بھٹو؛ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری جیسے بڑے بڑے مجرموں کی رشتہ دار ہے اس لیےچیف جسٹس اس کے متعلق ایسی ہدایت نہیں دے سکتے ۔

دھرتی ماں : اب انصاف تمہارے ہاتھ میں ہے ۔ تم وہ ہو جس نے ایک پر رونق مسجد کے پہلو میں شان کے ساتھ کے دفناءے گءے ضیا ء الحق کی قبر کو ویرانی کی علامت بنا دیا ہے ۔ اور یہ تمہاری کوکھ کی کرامت ہے کہ تم نے ایک دور دراز جگہ پر چند لوگوں کی موجودگی میں قبر میں ڈالے گءے ذوالفقار علی بھٹو کی قبر کو مزاروں کا درجہ دے دیا ہے ۔ دھرتی ماں انصاف کرو اور ملزمہ نصرت بھٹو کو اپنی گود میں لے لو۔ ملزمہ کے جنازے پر آءے ہوءے ہجوم کا حجم تیرے انصاف کی نشانی ہو گا ۔ اگر یہ ہجوم لاکھوں میں ہوا تو ملزمہ بری اور اگر ہزاروں میں تو بے شک وہ مجرم تھی۔ اور ہاں اب میرے ملک کی عدالتیں ٹی وی دیکھ کر فیصلے کرتی ہیں ہو سکتا ہے ملزمہ کے جنازے کا منظر میرے ملک کے چیف جسٹس کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دے دے کہ ملزمہ سچی تھی کہ جھوٹی

دھرتی ماں ؛ دہاءی ہے ۔ انصاف کرو ؛ انصاف کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Benazir Bhutto, top right, is seen with her family in July 1978. From left to right are her mother, Nusrat Bhutto, her brother Shahnawaz Bhutto, her father, former Pakistani Prime Minister Zulfikar Ali Bhutto. Her brother Murtaza Bhutto is at bottom left and her sister Sanam Bhutto is at bottom right. (AP Photo.
Benazir Bhutto, top right, is seen with her family in July 1978. From left to right are her mother, Nusrat Bhutto, her brother Shahnawaz Bhutto, her father, former Pakistani Prime Minister Zulfikar Ali Bhutto. Her brother Murtaza Bhutto is at bottom left and her sister Sanam Bhutto is at bottom right.

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Abdul Nishapuri
    -
  3. Aamir Mughal
    -
  4. Ahsan Shah
    -
  5. salma
    -