اداریہ : آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لیے شہروں میں دیوبندی تکفیری دھشت گرد تںظیموں کے خلاف آپریشن ناگزیر ہے

پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر )کے سابق ڈی جی میجر جنرل (ر) اطہر عباس نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو سروس کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے
پاکستان کی فوج شمالی وزیرستان میں تعینات آپریشنل کمانڈرز اور انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر 2010ء میں تحریک طالبان پاکستان کے خلاف مکمل فوجی آپریشن کا فیصلہ کرچکی تھی اور اس کے لیے ایک سال تک تیاری بھی کی گئی لیکن اس وقت کے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اسے ملتوی کردیا اور وہ اس معاملے پر ہچکچاہٹ کا شکار اس لیے تھے کہ ان کے خیال میں اس آپریشن کو ان کا زاتی فیصلہ قرار دیا جائے گا
جنرل کیانی کی تاخیر کی وجہ سے شمالی وزیرستان میں دھشت گرد مضبوط ہوئے اور اس کا خمیازہ فوج ،عوام اور پاکستان کو بھگتنا پڑا
جنرل کیانی شمالی وزیرستان میں دھشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائی سے اس لیے بھی گریز کرتے رہے کہ اس سے حقانی نیٹ ورک کو نقصان پہنچنا لازمی تھا
اس انٹرویو سے قبل میجر جنرل (ر)اطہر عباس نے سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ پر بنے اپنے اکاؤنٹ پر پاکستان آرمی کی ماضی میں نجی جہادی عسکری گروپوں کو بطور پراکسی کے استعمال کرنے پر تنقید کرتے ہوئے ماظی کی غلطی کو نہ دوھرانے کا مشورہ بھی دیا تھا
میجر جنرل اطہر عباس کا انٹرویو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ان کے بیانات ایسے موقعہ پر سامنے آئے ہیں جب پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کررہی ہے اور اس آپریشن کا دوسرا دور زمینی حملے کے آغاز سے شروع ہوگیا ہے
پاک فوج کے آئی ایس پی آر کے سابق ڈی جی کے اس انٹرویو کے سامنے آنے پر جیو-جنگ گروپ کے ایک ٹاک شو میں سابق جنرل عبدالقیوم نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جیسے یہ میجر جنرل اطہر عباس کی زاتی رائے ہو جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آئی ایس پی آر کے سابق ڈی جی میجر جنرل اطہر عباس پاکستان کی ملٹری قیادت اور اس کے فیصلہ ساز حلقوں میں بہت قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اور ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ اتنے اہم اور نازک موڑ پر فوج کی قیادت کی مرضی اور منشاء سے ہٹ کر بیان دیں گے
ہم سمجھتے ہیں کہ میجر جنرل اطہر عباس کی جانب سے شمالی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے فوج کے اتفاق اور جنرل کیانی کی ہچکچاہٹ کا بیان بین السطور پاکستانی فوج کی اندرونی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے
اس بیان سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی فوج کی موجودہ قیادت کا نیشنلسٹ رجحان بہت واضح ہے اور وہ دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گردوں سے بہت فاصلے پر ہے اور اس وقت پاک فوج کے فیصلوں اور سوچ پر اس لابی کی گرفت مضبوط ہے جبکہ پاکستانی فوج کے اندر دیوبندی-سعودی نواز لابی کمزور پڑگئی ہے یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے اندر دیوبندی دھشت گرد گروپوں کے مکمل خاتمے پر اتفاق رائے پیدا ہوچکا ہے اور آپریشن ضرب عضب اسی اتفاق کا نتیجہ ہے
جنرل راحیل شریف جو پاکستان آرمی کے سربراہ ہیں کے برعکس سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ان کے دیوبندی دھشت گردوں اور ان کے حامی دیوبندی مذھبی رہنماؤں سے گہرے تعلقات رکھتے تھے
وہ دیوبندی تبلیغی جماعت کے مولوی طارق جمیل کے بہت معتقد تھے جبکہ ان کی لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق ،اہل سنت والجماعت کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی اور جے یوآئی س کے سربراہ مولوی سمیع الحق ،دیوبندی پاکستان علماء کونسل کے صدر طاہر اشرفی سے ملاقاتوں کا تصویری ریکارڑ بھی سامنے ہے
جس وقت جی ایچ کیو پر حملہ ہوا تو اہل سنت والجماعت کے محمد احمد لدھیانوی ،لشکر جھنگوی کے بانی ملک اسحاق اور طاہر اشرفی کو ثالث جنرل کیانی نے بنایا اور ان کو اپنے زاتی طیارے میں بلوایا جبکہ اس موقعہ پر امریکی صحافی کارلوٹا گیل کے بقول ملک اسحاق کی رہائی کی ڈیل بھی طے پائی
میاں محمد نواز شریف جب ایک متنازع الیکشن کے زریعے بھاری اکثریت لینے میں کامیاب ہوئے تو یہ جنرل کیانی تھے جو پرائیویٹ گاڑی میں سادہ لباس میں ملبوس نواز شریف سے ملاقات کرنے پہنچے اور دونوں میں ڈھائی گھنٹے ملاقات رہی اور نواز شریف جنرل کیانی کو اپنا سیکورٹی مشیر بھی بنانے کو تیار تھے
پاکستان کے انتہائی پرآشوب دور میں جبکہ پورے ملک میں پاک فوج ،شیعہ ،اہل سنت بریلوی،عیسائی ،احمدی اور سیکولر لبرل حلقوں پر دیوبندی دھشت گردوں کے حملے جاری تھے اور ان کی طاقت میں اضافہ ہوتا جارہا تھا تو ایک طرف پاکستان کی فوج کا سربراہ جنرل کیانی دیوبندی تھا تو دوسری طرف پاکستان کی جوڈیشری کا چیف جسٹس بھی دیوبندی تھا اور پنجاب میں مسلم لیگ نواز کی حکومت دیوبندی دھشت گردوں کے ساتھ الائنس میں کھڑی تھی اور اس پر ستم یہ کہ پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ کا سربراہ میر شکیل الرحمان دیوبندی ہونے کی وجہ سے دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت ،ٹی ٹی پی ،لشکر جھنگوی کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے انصار عباسی ،حامد میر ،سلیم صافی وغیرہ کی پروجیکشن کررہا تھا اور کیانی و افتخار چودھری کا ماؤتھ آرگن بھی بنا ہوا تھا جبکہ مسلم لیگ نواز سے اس کے تعلقات بھی اب کوئی پوشیدہ باب نہیں رہے ہیں
اس زمانے میں یہ بھی واضح طور پر محسوس کیا جاتا رہا کہ پاکستانی فوج کے ساتھ دیوبندی دھشت گردوں کے متاثرین مذھبی کمیونٹیز کے فاصلے بڑھتے جارہے ہیں جن میں اہل سنت بریلوی اور اہل تشیع سرفہرست تھے
لیکن جنرل راحیل شریف کے آنے کے بعد سے دیوبندی دھشت گرد نیٹ ورکس کی جانب پاکستانی فوج کی پالیسی میں واضح شفٹ دیکھنے کو ملا اور پاک فوج کی جانب سے دیوبندی دھشت گردوں سے سخت طریقے سے نمٹنے کےآثار واضح طور پر نظر آنے لگے
ایسے شواہد اور ثبوت موجود ہیں کہ پاک فوج میں نیشنلسٹ عناصر کی گرفت پالیسی میٹرز پر موجود ہونے کی وجہ سے پاک فوج کو مڈل ایسٹ میں ملوث کرنے اور ایران کے خلاف سعودی پراکسی کا حصّہ بننے کی نواز حکومت کی خواہش کو رد کردیا گیا
جبکہ دیوبندی دھشت گرد نیٹ ورکس کی طرف کیا رویہ رکھا جانا چاہئیے اس حوالے سے فوج اور نواز حکومت کے درمیان دوری جنرل کیانی کے جانے کے بعد سے نظر آنے لگی تھی اور آخر کار شمالی وزیرستان آپریشن کی مخالفت نواز لیگ کو ترک کرنی پڑی
پاک فوج کے ساتھ اہل سنت بریلوی اور اہل تشیع کی نمائندہ سیاسی مذھبی جماعتوں کی دوری جنرل راحیل کی تعیناتی کے فوری بعد تیزی سے دور ہوتی نظر آرہی ہے اور اس وقت مجلس وحدت المسلمین ،سنّی اتحاد کونسل ،پاکستان سنّی اتحاد کونسل سمیت سنّی بریلوی اور شیعہ تنظیموں کا دیوبندی دھشت گرد تںطیم ٹی ٹی پی کے خلاف پاک فوج کی کاروائی پر تعاون اور حمائت مثالی ہے اور ان مکاتب فکر کے علماء کی جانب سے آپریشن ضرب عضب کو جہاد قرار دیا جاچکا ہے جبکہ دیوبندی سیاسی و مذھبی تنظیمیں آپریشن ضرب عضب کے خلاف کھڑی ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر کی ٹی ٹی پی کی حامی تمام قابل زکر سیاسی تنظیمیں مسلم لیگ نواز کی اتحادی ہیں جن میں جے یو آئی ایف کو وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے جبکہ سابق چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار کو بلوچستان سرمایہ کاری بورڑ کا چئیرمین بنادیا گیا ہے
جبکہ لاہور میں پنجاب حکومت نے دیوبندی دھشت گردوں کے سب سے بڑے مخالف بریلوی سیاسی لیڈر ڈاکٹر طاہر القادری کے بریلوی حامی مرد و عورتوں پر پولیس کشی کا بدترین مظاہرہ بھی کیا اور رانا ثناء اللہ دیوبندی کی جگہ دوسرے دیوبندی رانا مشہود کو وزیر قانون لگایا جو 1985ء سے لیکر 1995ء تک دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کا رکن رہا
پاک فوج میں اس وقت نیشنلسٹ لابی کے غلبے کو سب سے بڑا چیلنچ دیوبندی دھشت گرد نیٹ ورک کے ساتھ اتحاد اور رشتے رکھنے والی مسلم لیگ نواز سے ہی درپیش ہے جو وفاقی اور پنجاب میں اپنی عمل داری کے اندر آنے والے شہروں میں طالبان کے آپریشنل حمائتی تنظیم اہل سنت والجماعت کے ساتھ اتحاد اور اشتراک میں کھڑی ہے اور دیوبندی تکفیری سوچ سے ہم آہنگ بہت سے لوگوں کو اہم عہدوں پر فائز بھی کررہی ہے
پاکستان میں معروف دفاعی تجزیہ نگار محمد عامر رانا کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے جواب میں تحریک طالبان پاکستان جو جوابی انتقامی کاروائیاں کرسکتی ہے وہ دیوبندی فرقہ پرست نیٹ ورکس کے تعاون کے بغیر نہیں ہوسکتیں جو پاکستان کے شہروں میں مضبوط نیٹ ورک کے حامل ہیں
پاکستان کے انگریزی اخبار ڈیلی ڈان نے نانگا پربت پر غير ملکی کوہ پیماؤں کے قتل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک خصوصی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ ہولناک واردات کوہستان میں دیوبندی اہل سنت والجماعت کے مقامی لوگوں کی مدد سے کی گئی تھی
جبکہ جی ایچ کیو ،لاہور آئی ایس آئی دفتر سمیت اہم ترین ٹی ٹی پی کی کاروائیاں دیوبندی اہل سنت والجماعت کی مقامی قیادت کی مدد سے کی گئیں
اس لیے پاک فوج ،عوام اور پاکستان کو ٹی ٹی پی کی انتقامی کاروائيوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اہل سنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان/لشکر جھنگوی کے خلاف پاکستان کے شہری علاقوں میں آپریشن بہت ضروری ہے اور ان پر پابندی کی بھی اشد ضرورت ہے

https://twitter.com/AnsarAAbbasi/status/483641344481820673

http://www.dawn.com/news/1116115/kayani-was-reluctant-to-launch-n-waziristan-operation

http://tribune.com.pk/story/729162/kayani-was-reluctant-to-launch-n-waziristan-operation-three-years-ago/

http://www.dawn.com/news/1115761/the-continuing-threat

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/06/140630_waziristan_delay_kayani_blame_zz.shtml

Comments

comments

Latest Comments
  1. تبسم نواز وڑائچ
    -
  2. Sardar Asghar Jalwana
    -
  3. muhammad attique
    -
  4. Sarah Khan
    -
  5. Muhammad Mukarram Khan
    -
  6. Zee Deobandi
    -
    • hiddun ali
      -