شیعہ نسل کشی، دہشتگردی اور دیوبندی مدارس – از خرم زکی

گزشتہ کئی سالوں سے جاری شیعہ نسل کشی کو جہاں فوجی اسٹیبلشمنٹ، انٹیلیجنس ایجنسیز، سیاسی حکومتوں سعودی بادشاہت کی کھلی اور خفیہ معاونت و ہمدردی حاصل رہی وہیں پاکستان میں قائم مکتب  دیوبندی مدارس کے مدارس بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے پیچھے نہ رہے بلکہ یوں کہا جاۓ کے اول الذکر اداروں اور عناصر نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیۓ بنیادی طور دیوبندی مدارس کو ہی استعمال کیا تو بیجا نہ ہو گا. ایک بھارتی دیوبندی مولوی منظور نعمانی نے سعودی سرماۓ سے مسلمانوں میں منافرت اور انقلاب اسلامی ایران کی مخالفت کے جس سلسلے کا آغاز کیا تھا اس نے جلد ہی پاکستان میں موجود اکثر دیوبند مدارس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا. کراچی میں جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون، اور جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی نے فرقہ وارانہ تعصب اور شیعہ نسل کشی کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا. واضح رہے کہ نظریاتی طور پر مکتب دیوبند سے وابستہ یہ دونوں مدارس تاریخی طور پر تقسیم ہند کے مخالف اور اکھنڈ بھارت کے حامی قوم پرست دیوبند علماء کے زیر اثر رہے ہیں. یہی مدرسہ دیوبند جو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط و قبضہ کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کو جہاد نہیں مانتا وہی مدرسہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں صف اول نظر آتا ہے باوجود اس حقیقت کے کہ تکفیری خارجی فکر علماء اہل سنت اور دیوبند مدرسہ کے بانی علماء کے منہج سے کوسوں دور ہے.

اس حقیقت سے صرف نظر کرتے ہوۓ کہ پاکستان میں متحرک اکثر کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کا تعلق دیوبندی مکتب فکر سے ہے، میں آپ کی توجہ مبذول کراؤں گا ان تحقیقاتی  رپورٹس کی جانب جن سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں موجود دیوبندی مدارس تحریک طالبان، لشکر جھنگوی، انجمن سپاہ صحابہ اور دیگر تکفیری خارجی تنظیموں کو نظریاتی اور اخلاقی سپورٹ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان تنظیموں کے لیۓ بھتہ وصولی، اغوا براۓ تاوان کے شکار کاروباری افراد سے تاوان کی وصولی سمیت رابطہ کار اور لاجسٹک سپورٹ  کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں.

پڑوسی برادر ملک ایران میں سرگرم عمل دیوبندی دہشتگرد تنظیم جند الله، جو کہ ایرانی صوبہ بلوچستان و سیستان میں امریکی و اسرائیلی سرماۓ و تعاون سے تخریبی کاروائیوں میں مصروف ہے، اور اس کے سرغنہ عبد المالک رگی کا تعلق بھی کسی نہ کسی طرح انہی دیوبندی مدارس سے رہ چکا ہے.

اسی طرح پچھلے سال اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو میں عیدالفطر کے موقعہ پر شیعہ مکتب فکر سے منسلک جامع مسجد علی میں خود کش حملے کی ناکام کوشش میں جہنم واصل ہونے والے دہشتگرد اور اس حملے میں مارے جانے والے بمبار کا  تعلق بھی دیوبندی مدرسہ جامعہ فاروقیہ سے ہے. اس صورتحال کا فوری تدارک ضروری ہے. دیوبند کا وفاق المدارس کیوں کر ایسے مدارس کے خلاف اقدام نہیں کرتا ؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وفاق المدارس اس دہشتگردی کو دیدہ دانستہ پنپنے کا موقعہ دے رہا ہے

 حکومت اور فوج  پنجابی طالبان اور ان سے منسلکہ مدارس کے خلاف بھی فوری آپریشن کریں. جب تک تحریک طالبان کے ساتھ ساتھ کالعدم تکفیری خارجی دہشتگرد تنظیموں انجمن سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے خلاف ملک بھر میں آپریشن نہیں ہوتا “ضرب عضب” کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور ملک میں دہشتگردی جاری رہے گی

10501995_10202684049522192_2617839376054964367_n

Comments

comments