ڈاکٹر لال خان سنی شیعہ اور ایران سعودی ڈسکورس کی آڑ میں عالمی سلفی وہابی اور دیوبندی دہشت گردی پر پردہ مت ڈالیں

iraq

فرقہ وارانہ ذہن رکھنے والے نام نہاد سیکولر، لبرل یا ملحد افراد کی پاکستان اور مشرق وسطی میں کوئی کمی نہیں – یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور مشرق وسطی میں پچھلی چند دہائیوں سے جاری منظم سنی بریلوی یا سنی صوفی نسل کشی، شیعہ نسل کشی اور اس ظلم میں سعودی حمایت یافتہ سلفی وہابی اور دیوبندی دہشت گردی کی واضح نشاندھی اور مذمت میں پاکستان اور عرب ممالک کے نام نہاد سیکولر اور لبرل حضرت مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں

یہی حال پاکستان، عراق، بحرین اور شام کا ہے جہاں پر شیعہ، سنی صوفی، مسیحی اور دیگر افراد کو سلفی وہابی اور دیوبندی دہشت گرد چن چن کر عقیدے کی بنیاد پر بے دردی سے قتل کر رہے ہیں، ان کی املاک کو جلا رہے ہیں ،عورتوں کی بے حرمتی کر رہے ہیں لیکن دل میں شیعہ اور سنی صوفی سے بغض رکھنے والے نام نہاد لبرلز ان مظالم پر یا تو مکمل خاموش رہتے ہیں یا پر ان کو بے معنی اور غیر منصفانہ طور پر شیعہ سنی مساوی مظالم کے طور پر بیا ن کرتے ہیں کبھی سنی شیعہ جھگڑا دکھاتے ہیں، کبھی ایران سعودی جھگڑے کی بات کرتے ہیں لیکن اس حقیقت سے انکار کرتے ہیں کہ نائجیریا سے لے کر لیبیا تک، اسپین سے لے کر برطانیہ تک اور عراق سے لے کر شام تک پوری دنیا میں مسیحیوں، سنی صوفیوں، شیعوں اور دیگر کے قتل میں سلفی، وہابی اور دیوبندی دہشت گرد ملوث ہیں جن کو سعودی عرب، قطر اور دیگر عرب ممالک کی امداد حاصل ہے

ملاحظہ فرمائیں پاکستانی مارکسی کامریڈ لال خان کس طرح عراق میں سعودی عرب، اسرائیل اور امریکہ کے پروردہ فری سرین آرمی المعروف النصرہ المعروف آئی ایس آئی ایس کو “امریکہ کی کٹھ پتلی شیعہ آمرانہ” حکومت کے خلاف ایک انقلاب قرار دے رہے ہیں اور کس طرح شیعہ، سنی بریلوی اور مسیحیوں پر سلفی اور دیوبندی جهادیوں کے جرائم کی توجیہ پیش کر رہے ہیں

http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2014-06-18&edition=LHR&id=32061_38530348

ڈاکٹر لال خان فرماتے ہیں

————–

موصل کی لڑائی میں امریکی سامراج کی بنائی گئی عراقی فوج موم کی طرح پگھل گئی ہے۔ سامراجی غلامی میں بنی فوجیں نہ لڑ سکتی ہیں اور نہ دفاع کر سکتی ہیں۔ عراق کے وزیر خارجہ ہوشیار زبیری نے اعتراف کیا کہ عراق کی فوجیں موصل میں شکست کا شکار ہو گئیں اور اپنا اسلحہ اور ساز و سامان وہیں چھوڑ گئیں۔ آئی ایس آئی ایل کے جتھوں نے بہت سے پرانے اور چالو امریکی اڈوں میں موجود جدید اسلحے، بارود اور گاڑیوں پر قبضہ کر لیا ہے

فضائی حملے کرنے کا عندیہ بڑا مضحکہ خیز ہے۔ ’’جمہوریت‘‘ ’’آزادی‘‘ اور ’’انسانی حقوق ‘‘ کے نام پر جارحیت کرکے بستیوں کی بستیاں اجاڑنے والے امریکی سامراج کو آج مکافات عمل کا سامنا ہے۔ سنہ 2003ء سے پہلے عراق میں القاعدہ اور اسلامی بنیاد پرستی کا کوئی وجود نہیں تھا۔ ان سامراجی درندوں نے جن ’’وسیع تباہی کے ہتھیاروں‘‘ (WMD’s) کی موجودگی کا الزام لگا کر عراق کو تاراج کیا، انکا بھی سرے سے کوئی وجود نہیں تھا۔ اس ملک میں صدیوں سے ایک خاندان کی طرح رہنے والے شیعہ، سنی اور مذہبی اقلیتوں میں نفرت کے بیج بھی امریکہ نے ہی اپنے تسلط کو مضبوط کرنے کیلئے بوئے تھے۔

بنیاد پرستوں کی یلغار کو مقامی آبادی کی کچھ پرتوں کی حمایت بھی نوری المالکی کی جابرانہ اور فرقہ وارانہ پالیسیوں کی وجہ سے ملی ہے۔ عراق کے بہت سے شہریوں کے نزدیک مذہبی جنونیوں اور امریکہ کی قائم کردہ ’’جمہوری‘‘ حکومت می کوئی فرق نہیں۔ انبار صوبے میں 2013ء میں مالکی حکومت نے ایک شیعہ یونٹ کے 8300 سنیوں کو قتل کروایا تھا۔ آج مالکی کو ظالم ، جابر اور فرقہ پرست کہنے والی ہلری کلنٹن اور دوسرے سامراجی حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ شخص امریکی ’’جمہوریت ‘‘ کی پیداوار اور انہی کا بغل بچہ ہے۔ سامراجی سنگینوں کے سائے تلے ہونے والے انتخابات ایسے ہی ہوتے ہیں۔

کی وحشیانہ آمریت لپٹی ہوئی ہے۔ آئی ایس آئی ایل کے نام میں ’’لیوانٹ‘‘ سے مراد عراق، اردن ، قبرض، جنوبی ترکی، شام ،اسرائیل اور دوسری خلیجی ریاستیں اور بادشاہتیں ہیں، جنہیں پہلی جنگ عظیم کے بعد سامراج نے اپنے سٹریٹیجک مفادات کے تحت مصنوعی طور پر تخلیق کیا تھا۔ سنہ 1918ء سے پیشتر لیوانٹ سلطنت عثمانیہ کا ایک حصہ تھا۔ آج یہ قومی ریاستیں اور سرحدیں ماضی کی نسبت کہیں زیادہ جعلی ، مصنوعی اور بے معنی بن چکی ہیں

———–

آپ نے دیکھا کہ ڈاکٹر لال خان کے ڈسکورس میں نہ صرف ایمانداری بلکہ شفافیت کی بھی شدید کمی ہے – یہ حضرت چیچنیا میں روس سے بر سرپیکار سلفی وہابی دہشت گردوں کو بھی امریکہ اور نوری المالکی کے پلے ڈالیں گے؟ کیا نائجیریا میں سلفی دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی سینکڑوں مسیحی طالبات کا ذمہ دار بھی امریکی سامراج ، ایران اور شیعہ ہیں؟ کیا ہمیں واضح طور پر سعودی سلفی اور دیوبندی دہشت گردی کی مذمت کرنے کی بجائے اس کو بد دیانت طور پر سنی شیعہ اور ایران سعودی کشمکش کا نتیجہ دکھانا ہے؟ کیا بنو امیہ اور خوارج کے جرائم کا ذمہ دار بھی امریکہ اور ایران ہے؟

عجیب تیری سیاست عجیب تیرا نظام
یزید سے بھی مراسم حسین کو بھی سلام

Summary in English: Pakistani Marxist writer Dr Laal Khan obfuscates the role of global Salafi Wahhabi and Deobandi terrorists in Iraq, in the shape of ISIS/ISIL/Al-Nusra, and indulges in false Sunni-Shia and Iran-Saudi binaries. He also falsely accusses Iraq’s elected PM Nouri al-Maliki for Sunni genocide and eulogizes ISIS’s recent victories against a US-backed puppet Shia Prime Minister.

32061_38530348

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Imran Haider
    -
  3. Aly
    -
  4. Sarah Khan
    -