ہم پاکستانی کتنے گندے لوگ ہیں


382563_10200857470011457_1989208545_n-4مجھے نہیں پتا تھا کہ ہم پاکستانی کتنے گندے لوگ ہیں. جب دوسری دنیا کے لوگوں کو دیکھا تو پتا چلا کہ ہم اچھے لوگ نہیں. یہ بات نہیں کہ ہم جبلتی طور پر گندے لوگ ہیں. ہمیں گندے بننے کی تربیت دی جاتی ہے

اچھی دنیا کے اچھے لوگ دوسروں کو مذہب کی بنیاد پر کمتر نہیں سمجھتے. ہم تو مار ہی دیتے ہیں. مگر آج میں مذہب کی بات نہیں کروں گی

کل کچھ بھا یوں اور ایک باپ نے لاہور ہائی کورٹ سے باھر پتھر مار مار کر اپنی بیٹی کو مار دیا کیوں کہ اس کو کسی سے پیار ہو گیا اور اس نے شادی کر لی بھاگ کر

اب اندازہ کریں کہ کس قدر گندے لوگ ہیں. میں نے تو شادی سے پہلے ڈ ر کے مارے کسی سے پیار نہیں کیا اور نہ ہی کسی کمینے نے میرے ساتھ پیار کیا. مگر میری ایک کلاس فیلو ہائی اسکول میں کسی لڑکے سے بات کرتی پکڑی گئی اور اس کو بھی مار دیا تھا اس کے بھائی نے
اندازہ کریں کس قدر گندے لوگ ہیں. اس وقت تو میں یہ سمجھتی تھی کہ یہ ہی سزا ہوتی ہے ایسے کاموں کی. یہاں امریکا میں رہنے کے بعد بہت ساری باتوں کی سمجھ آئ . لڑکون اور لڑکیوں کا اپس میں تعلقات قائم کرنا اصل میں نیچر کے این مطابق ہے. یہ نارمل بات ہے. لڑکے اور لڑکیوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنا نیچر کے خلاف ہے

معاشرے کو جوان لوگوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ صحت مند تعلقات کیسےبناتے ہیں. ایک دوسرے کی عزت کیسے کرتے ہیں. ایک دوسرے کے وقار کا کیسے خیال رکھتے ہیں. اور اگر تعلق بوجھ بن جاے تو چھوڑ کے آگے کیسے بڑھ جانا چاہیے. جوانوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنا اور ملنے پر جان سے مار دینا عقل کی بات نہیں
لڑکیاں بھی لڑکوں کی ترھا ہی ہوتی ہیں ہر لیحاز سے

http://www.huffingtonpost.com/2014/05/27/pakistani-woman-stoned_n_5396665.html

موقع ملنے پر اورچھپ چھپا کر تو سب عورتیں اور مرد وہی کرتے ہیں جو ان کی نیچر ان سے تقاضا کرے، مگر جب کوئی پکڑا جاتا ہے، تو کچھ جاہل لوگ اس کو جان سے مار دیتے ہیں

بنیادی وجہ اس کی یہ ہے کہ پاکستانی اور مسلمنان مرد اپنی عورت کے جسم کو اپنی ملکیت سمجھتا ہے. باپ اپنی مرضی کے بندے سے سیکس کی اجازت دیتا ہے مولوی کی موجودگی میں، اور پھر ٹھیک ہے. مگر عورت کو ایک خود مختار انسان نہیں سمجھا جاتا جس کو اپنے جسم پر پورا اختیار ہو کہ اس کو جیسے چاہے استعمال کرے

میں نے مہذب قوموں سے سیکھا ہے کہ ایک جوان آدمی اور عورت کو اپنے جسم پر پورا اختیار ہے، جو مرضی کریں ، کوئی کنٹرول نہیں کرتا. یہاں لڑکیاں دس دس دوست بنا لیتی ہیں اورما ں باپ پھر بھی صرف مشورہ دے سکتے ہیں، مگر اور کسی ترہا تنگ نہیں کر سکتے. خدا کا شکر ہے کہ میں اپنی بیٹی یہاں امریکا میں بڑی کر رہی ہوں. باپ یا کوئی اور رشتے دار، عزت کے نام پر ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا میری بیٹی کو. بچے کی زندگی کے آگے عزت جیسی بکواس کی کیا حیثیت ہے. اگر جوان بچی سیکس کر لے تو صرف جاہل اور گندے لوگ ہی اس کو جان سے مارتے ہیں. مہذب لوگ جانتے ہیں کہ جوان لوگ اپنے جسم اور مال کے ذمہ دار خود ہیں. کسی کی شرم گاہ میرا معاملہ نہیں اور میری کسی اور کا نہیں

Comments

comments

Latest Comments
  1. Mrs MURAD
    -
    • Hyatt
      -
      • Harry
        -
        • Sally
          -
      • Mrs Mir
        -
        • Sally
          -
  2. Harry
    -
  3. Khan
    -
  4. Rusty Walker
    -
    • Mrs Mir
      -
  5. Raifa Farooqi
    -
    • Mrs Mir
      -
  6. Sally
    -
  7. Taj
    -
  8. Saleem Nepali
    -
    • Mrs Mir
      -
  9. Akmal
    -
  10. Raifa Farooqi
    -
    • Mrs Mir
      -
    • Mrs Mir
      -
  11. Bilal Qadri
    -
  12. Raifa Farooqi
    -
  13. abdul
    -
  14. SHAHJAHAN
    -