جنگ گروپ اور دیوبندی تکفیریوں کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی ہیں – صاحبزادہ حامد رضا کا انٹرویو
http://jang.com.pk/jang/may2014-daily/24-05-2014/u19553.htm
اہل سنت بریلوی کی تنظیموں کی جانب سے گستاخان رسول و اہلبیت علیھم السلام، تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی پشت پناہی پر جیو جنگ گروپ کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے سنّی اتحاد کونسل سب سے زیادہ سرگرم نظر آرہی ہے جس پر جیو جنگ گروپ کی جانب سے ایسا لگتا ہے کہ سنّی رہنماؤں کے خلاف بالعموم اور سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا کے خلاف بالخصوص کردار کشی کی مہم شروع کردی ہے
ادارہ تعمیر پاکستان پرامن طریقے سے احتجاج کرنے والے سنّی علماء کی جیو-جنگ کروپ کی جانب سے کردار کشی کئے جانے اور ان کا میڈیا ٹرائل کئے جانے کی مذمت کرتا ہے
ادارہ تعمیر پاکستان نے اس حوالے سے صاحبزادہ حامد رضا سے رابطہ کیا اور مذکورہ صورت حال پر ان سے خصوصی گفتگو کی جو قارئین کی نذر ہے
ادارہ تعمیر پاکستان:جناب یہ بتائیے کہ جیونیوز پر یہ خبر نشر ہوئی کہ سنّی اتحاد کونسل پاکستان کے چئیرمین حامد رضا سے عامر لیاقت حسین نے رابطہ کیا اور ان سے جنگ-جیو کے دفتر کراچی کے سامنے سنّی اتحاد کونسل کا دھرنا منسوخ کرنے کی درخواست کی اور انھوں نے یہ درخواست قبول کرلی اور دھرنا ختم کردیا گیا ،جبکہ جنگ لاہور اورملتان ایڈیشنوں میں بھی یہی خبر شایع کی گئی جبکہ یہ بھی بیان آپ سے منسوب کیا گیا کہ آپ نے جنگ-جیو پر توھین اہل بیت کے الزام کو دو میڈیا گروپوں کے درمیان لڑائی کا نتیجہ قرار دیا تو اس میں حقیقت کیا ہے؟
حامد رضا:جیو نیوز نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے ساتھ میرے رابطے کی جو خبر نشر کی وہ جھوٹ ہے اور ان سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی سنّی اتحاد کونسل کا کراچی میں دھرنا ختم نہیں ہوا بلکہ معراج کی تقریبات کی وجہ سے یہ دھرنا ملتوی ہوا اور مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد ہم ملک گیر احتجاج دوبارہ سے شروع کریں گے
اور جیو -جنگ گھٹیا اور زرد صحافت کررہا ہے اور میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ توھین اہل بیت کا جیو پر الزام دو میڈیا گروپوں کی باہمی لڑائی کا شاخسانہ ہے بلکہ جیو ہماری نظر میں واقعی اہل بیت اطہار کی توھین اور بے ادبی کا مرتکب ہوا ہے اور ہم اس کے خلاف پیمرا کو نوٹس لینے ،حکومت کی جیو نوازی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جبکہ ہم نے مرتکبین کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہوا ہے تو ہم کیسے اسے میڈیا گروپ کا شاخسانہ قرار دے سکتے ہیں
جنگ راولپنڈی اور جنگ کراچی نے میرے بیان کو بالکل ٹھیک شایع کیا ہے لیکن جیو نیوز اور اس کے ملتان و لاہور ایڈیشن میرے بارے میں من گھڑت خبریں نشر اور شایع کررہے ہیں
جنگ -جیو گروپ بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور عذر گناہ بدتر از گناہ کی حالت کا شکار ہوچکا ہے ،میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں
ادارہ تعمیر پاکستان:جیو-جنگ کی جانب سے یہ الزام بھی سامنے آیا ہے کہ سنّی اتحاد کونسل کی جانب سے ان کے کراچی آفس سمیت مختلف جگہوں پر دھمکیاں موصول ہورہی ہیں اور آپ کی تنظیم پر شدت پسندی کے الزام بھی لگ رہے ہیں تو اس میں کہاں تک صداقت ہے؟
حامد رضا:یہ سب الزام غلط ہیں اور گھٹیا ہیں اور جیو نیوز گروپ کے مالکان کی یہ عادت بن گئی ہے کہ وہ جو اس کی بات نہ مانے اور اس کے موقف کو ٹھیک نہ کہے وہ اس کے خلاف پگڑی اچھال مہم شروع کردیتا ہے
حقیقت اس کے الٹ ہے جیو گروپ نے ہماری تنظیم کے مرکزی رہنماء طارق محبوب کو پہلے احتجاج کو بند کرنے کے بدلے دو کروڑ روپے کی پیشکش کی اور پھر جب وہ نہیں مانے تو ان کو ان جان نمبروں سے دھمکی آمیز کال ملنی شروع ہوگئیں
مجھے بھی جیو اور سپاہ صحابہ پاکستان جو سپاہ یزید ہے کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں
جہاں تک بات ہم پر شدت پسندی کے الزام کی ہے تو ہم مہذب شہری ہیں ،قانون کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں اور آئین پاکستان کی پاسداری کرنے والے لوگ ہیں
جیو-جنگ نے پاکستان بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے ہیں اور ان کو اپنے کئے پر کوئی پیشمانی نہیں ہے یہ ایک طرف معافی کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف کردار کشی کی مہم چلاتے ہیں
احتجاج اور پرامن دھرنے ہمارا جمہوری حق ہے جسے ہم استعمال کررہے ہیں اور آئین پاکستان ،پیمرا کے قوانین کے تحت کاروائی کا مطالبہ کررہے ہیں اس میں شدت پسندی کی بات کہاں سے آجاتی ہے
جیو-جنگ گروپ کی منافقت اور دوھرا پن یہ ہے کہ دیوبندی تکفیری انتہا پسند تنظیموں کو ھیرو بناکر دکھاتا رہا ہے اور سپاہ صحابہ پاکستان جو جعلی طور پر اہل سنت والجماعت بنی ہوئی ہے کی امیج بلڈنگ کے لیے اپنے کندھے پیش کرتا رہا ہے اور آج بھی اگر پاکستان میں انتہا پسندی اور دھشت گردی کو کوئی پاکستانی شہروں میں فروغ دے رہا ہے تو وہ دیوبندی تکفیری نیٹ ورک ہےیہ سب خبیث الفطرت لوگ ہیں جن کو جیو ھیرو بناکر دکھاتا رہا ہے
ہم نے آج تک قانون کو ہاتھ میں لیا نہ ہی لیں گے لیکن جوگروہ مسلمانوں کے جذبات اور عقائد کو مجروح کرے گا اس کو قانون کے کہٹرے تک اور قرار واقعی سزا دلانے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے