بوکو حرام کے وہابی سلفیوں کی منافقت – از خرم زکی

10377995_10202419293223450_2374455291136772492_n

بوکو حرام یعنی “مغربی تعلیم حرام ہے” نائیجیریا، کیمرون اور نائیجر میں سرگرم عمل وہابی/سلفی “جہادی” (دہشتگرد پڑھا جاۓ) تنظیم ہے جس کے بانی محمد یوسف اور موجودہ رہنما ابو بکر شیخو، محمد بن عبد الوہاب نجدی اور ابن تیمیہ کے نظریات کے داعی ہیں.

ان نام نہاد “اسلامی” مبلغین کے خیال میں جدید سائنسی نظریات، جیسے بارش کا سورج کی تپش کی وجہ سے پانی کا آبی بخارات میں تبدیل ہونا اور پھر بادل بن کر برسنا یا زمین کا گول ہونا، غلط ہیں. حال ہی میں اس تنظیم نے دو سو سے زائد مسیحی و مسلمان لڑکیوں کو ایک اسکول/ہاسٹل سے اغوا کر کے اپنا یرغمالی بنا لیا ہے اور ان کو فروخت کرنے کی دھمکی دی ہے حالاں کہ اسلامی جنگ کے اصولوں کے مطابق صرف میدان جنگ میں ہاتھ آئی خواتین کو کنیز بنایا جا سکتا ہے نہ کہ ان کو گھروں سے اغوا کر کے غلامی میں لیا جاۓ اور دوسرا یہ تمام مکاتب فکر کا اجتماعی نظریہ ہے کہ مسلمان خواتین کو غلامی میں لینا حرام ہے.

اب کوئی دین کے ان ٹھیکیداروں سے پوچھے کہ ان کا مسلمان لڑکیوں کو اغوا کرنا کس قرآن و سنت میں حلال قرار دیا گیا ہے یا کس سلف کی سیرت ہے ؟ اور پھر یہ بات بھی واضح رہے کہ ٢٠١١ میں ابوجہ میں اقوام متحدہ کے دفاتر پر اس گروہ کی جانب سے کیۓ جانے والے حملوں کے بعد کسی اور نے نہیں بلکہ ہیلری کلنٹن نے اس تنظیم کو دہشتگرد تنظیموں کی لسٹ میں ڈالنے کی مخالفت کی تھی.

اوپر دی گیی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بوکو حرام کے لیڈر ابو بکر شیخو اپنی بات دنیا تک پہنچانے کے لئے جس کیمرے کے سامنے بیٹھے دکھائی دے رہے ہیں وہ بھی کسی مغربی ملک کے کسی کافر کی ہی ایجاد ہوگی اور تو اور ان کے ہاتھ میں تھامی گیی بندوق بھی کسی کافر نے ہی ایجاد کی تھی تو عقل ان وہابی سلفیوں سے سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ مغربی تعلیم کو حرام کہنے والے اور مغربی اسلحہ اور کیمرہ استعمال کرنے والے اسلام کی کون سی خدمت کر رہے ہیں ؟

 

Comments

comments