
فوجی اور سول انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے اندر کام کرنے والے دیوبندی مدرسے دہشتگردوں اور ان کے شکار افراد کے درمیان سودے بازی کے انتظامات کے ذریعے بھتے اور تاوان کی رقم کی وصولی کے ساتھ کالعدم تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ تحریک طالبان کی مدد کررہے ہیں۔
ذرائع نے مزید یہ بھی بتایا یہ مدرسے ٹی ٹی پی کے لیے رقوم کی پہلے سے مقررہ ایسے مقامات پر پہنچا کر جہاں ٹی ٹی پی کے کارندوں کی رسائی آسان ہو، کوریئر کی خدمات بھی فراہم کررہے ہیں۔
سندھ اور جنوبی پنجاب کے دیوبندی مدارس کے بارے میں ایجنسیوں کے پاس پہلے بھی اس قسم کی رپورٹس اور خبریں تھی کہ وہ مختلف علاقوں سے اغوا کر کے لاے جانے والے افراد کو چھپانے اور اغوا کاروں کے لئے پناہ گاہوں کا کام کر رہے ہیں مگر اس بارے میں تمام تر اطلاعات کے باوجود ریاستی اور حکومی مشینری نے اس بارے میں کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے اب یہ ہتھکنڈے بڑھتے بڑھتے اسلام آباد تک آ پہنچے ہیں
اسلام آباد کی دیوبندی لال مسجد کے ملا دو ہزار سات میں بھی اسلام آباد سے چائنیز کو اغوا کر کے لال مسجد میں تشدد کا نشانہ بناتے رہیں ہیں – پاکستان بھر میں پھیلے یہ دیوبندی مدرسے عالمی سطح پر پاکستان میں کسی قانون کے عملی طور پر لاگو نہ ہونے کی علامت کے طور پر جانے جا رہے ہیں – جہاں نا ریاست کی کوئی رٹ ہے نا عملداری
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان بھر میں پھیلے یہ دیوبندی مدرسے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں اور اغوا کاروں کے علاوہ تکفیری دیوبندی تنظیموں کے لئے بھاتا اکھٹا کرنے والے بھاتا خوروں کے لئے جنّت بن چکے ہیں جہاں وہ بغیر روکے ٹوکے آ سکتے ہیں کوئی ان کے ساتھ آنے والے سامان کی تلاشی لینے کا تصور نہیں کر سکتا پھر چاہے اس میں اسلحہ ہو یا کوئی اغوا کیا جانے والا شخص –
اور اگر کوئی ان کی نقل و حرکت پر روک لگانے کا سوچے بھی گا کا تو اسے کفر کے فتووں کی بارش سے چھلنی کر دیا جائے اور دیوبندی کلنگ مشین حکومتی اور ریاستی سرپرستی میں اسے ہر قسم کے حالات سے دو چار کرنے میں مکمل آزاد ہوگی –
Comments
comments